پاک سری لنکا پہلا ٹیسٹ ڈرا، سابق کرکٹرز پاکستان کی فیلڈنگ سے مایوس
ابوظہبی ٹیسٹ کے تیسرے روز پاکستان نے 314 رنز کی برتری کے ساتھ 511 رنز 6 کھلاڑی آؤٹ پر اننگز ڈکلیئر کی تو سری لنکا کی ٹیسٹ بچانے کی امیدیں کم تھیں ، اور جب عمر گل نے اوپنر تھارنگا پرناوتنا کو دوسری ہی گیند پر چلتا کیا تو ایسا لگتا تھا کہ پاکستان کی فتح چند قدموں کے فاصلے پر ہے اور اب سری لنکا میچ پانچویں روز میں بھی لے گیا تو غنیمت ہوگا۔ لیکن پاکستانی فیلڈرز نے حریف ٹیم کو مکمل موقع فراہم کیا کہ وہ میچ میں واپس آئے اور پاکستان کے جبڑوں سے فتح چھین جائے۔ یوں گو کہ میچ بے نتیجہ ختم ہوا لیکن دراصل یہ سری لنکا کی فتح ہے۔
ابوظہبی کے شیخ زاید اسٹیڈیم کی بلے بازوں کے لیے مددگار پچ پر پاکستانی گیند بازوں نے سر دھڑ کی بازی لگا کر مقابلے کو پاکستان کے حق میں کیا۔ اس پچ پر جہاں کچھ ہی مواقع ملتے ہیں وہاں 6 کیچ چھوڑ دینا خود کشی کے مترادف تھا، اور اس کا خمیازہ بھگتنا پڑا۔ اس کے اثرات دیرپا بھی ہو سکتے ہیں کیونکہ گیند بازوں کے حوصلہ ہارنے سے پاکستان کو اگلے مقابلوں میں مشکل کا سامنا ہو سکتا ہے۔
سری لنکا کے کمار سنگاکارا اور پرسنا جے وردھنے کی چھٹی وکٹ پر 201 رنز کی شراکت نے کامران اکمل اور عبد الرزاق کی موہالی ٹیسٹ کی یادگار بلے بازی کی یاد تازہ کر دی جنہوں نے دو دن کھیل کر پاکستان کو بھارت کے خلاف واضخ شکست سے بچالیا تھا۔
یقینی فتح کے بعد میچ بے نتیجہ ختم ہونے پر صرف شائقین کرکٹ ہی نہیں سابق ٹیسٹ کرکٹرز بھی مایوس ہیں۔
اس سلسلے میں کرک نامہ نے سابق سلیکٹر اور ماضی کے منجھے ہوئے بلے باز شعیب محمد سے رابطہ کیا، جن کا کہنا تھا کہ دو بہترین ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ مقابلے میں محض ایک، دو کیچ بھی کھیل کا نقشہ بدل دیتے ہیں، اگر چھ، سات مواقع دے دیے جائیں تو پھر ٹیسٹ جیتنا ناممکن ہوجاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹیسٹ کے ابتدائی تین دن پاکستان کی گرفت مضبوط رہی لیکن تاہم چوتھے روز کمار سنگاکارا سمیت کئی اہم کھلاڑیوں کے آسان کیچ گراکر پاکستانی فیلڈز نے باؤلرز کی محنت پر پانی پھیر دیا ، جنہوں نے ایک فلیٹ بیٹنگ وکٹ پر سری لنکا کو دباؤ میں رکھا اور مواقع پیدا کیے۔
شعیب محمد نے سنگاکارا کو دورِ حاضر کے بہترین بلے بازوں میں ایک قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی حالات اور باؤلنگ اٹیک کے خلاف کارکردگی دکھانے کی اہلیت رکھتے ہیں اور اُن کی اننگز نوجوان بلے بازوں کے لیے ایک مثال ہے ۔
پاکستان کے سابق گیند باز جلال الدین نے پہلے ٹیسٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ کا سب سے بڑا مسئلہ فیلڈنگ ہے ، جو آج تک حل نہیں ہوسکا جس کی وجہ سے ہم جیتے ہوئے میچ ہار رہے ہیں یا ہاتھوں سے گنوا رہے ہیں ۔جلال الدین نے کہا کہ ڈومیسٹک کرکٹ میں فیلڈنگ پر خصوصی توجہ دیے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں ہوسکتا اور اس میں بہتری کے لیے ہمیں اپنی کرکٹ میں فیلڈنگ کلچر روشناس کرنا ہوگا ، ورنہ یہ مسئلہ جوں کا توں رہے گا۔
ایک سوال کے جواب میں جلال الدین نے کہا کہ 21 اوورز میں 170 رنز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کے اِس دور میں کوئی انہونی بات نہیں تھی، پاکستان کو مثبت انداز نے شروعات کرنی چاہیے تھی اور اگر تیز کھیلنے کی کوشش میں وکٹیں گر بھی جاتیں تو مڈل آرڈر آکر میچ سنبھال سکتا تھا تاہم ٹیم نے فتح کی جانب پیشقدمی ہی نہیں کی، اس نتیجے کے بعد سری لنکا کا اعتماد دوسرے ٹیسٹ میں بلند ہوگا اور پاکستانی ٹیم کو نئے سرے اور جذبے سے شروعات کرنا ہوگی۔
پاکستان اور سری لنکا کے درمیان دوسرا ٹیسٹ 26 اکتوبر سے دبئی میں شروع ہوگا۔