دوسرے ایک روزہ میں فتح کے ساتھ جنوبی افریقہ کی امیدیں برقرار
جنوبی افریقہ نے دوسرے ایک روزہ میں آل راؤنڈ کارکردگی کے ذریعے فتح حاصل کر کے سیریز میں اپنی امیدیں برقرار رکھی ہیں۔ ہاشم آملہ کی زیر قیادت یہ پروٹیز کی پہلی فتح تھی جس میں نہ صرف بلے بازی میں ٹیم نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا بلکہ نپی تلی گیند بازی اور پھرتیلی فیلڈنگ نےبھی فتح کی راہ ہموار کی اور بالآخر جنوبی افریقہ نے 80 رنز سے میدان مار ہی لیا۔
پورٹ ایلزبتھ کے سینٹ جارجز پارک میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا تو نئے نویلے کپتان ہاشم آملہ کو ایک مرتبہ پھر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ وہ میچ کی پہلی ہی گیند پر ڈوگ بولنجر کے ہاتھوں صفر کی ہزیمت سے دوچار ہوئے لیکن آنے والے بلے بازوں نے انہیں مایوس نہیں ہونے دیا۔ سابق کپتان گریم اسمتھ اور آل راؤنڈر ژاک کیلس کے درمیان دوسری وکٹ پر 142 رنز کی شاندار شراکت نے میزبان ٹیم کی فتح کی بنیاد رکھی۔ گریم اسمتھ نے 69 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے 57 رنز بنائے جبکہ کیلس نے 2 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 88 گیندوں پر 76 رنز کی مستحکم اننگز کھیلی۔
جنوبی افریقی اننگز کے بالکل وسط میں یکے بعد دیگرے دو اوورز میں دونوں سیٹ بلے بازوں کے آؤٹ ہونے کے بعد جنوبی افریقہ ایک لمحے کے لیے لڑکھڑا گیا کیونکہ محض چند اوورز بعد اسے فرانکو دو پلیسے (12 رنز) کی صورت میں اپنی ایک اور وکٹ گنوانی پڑی لیکن یہ ژاں پال ڈومنی اور ڈیوڈ ملر کی عمدہ بلے بازی تھی جس نے سیریز میں پہلی مرتبہ جنوبی افریقہ کو مضبوط پوزیشن پر لاکھڑا کیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے پانچویں وکٹ پر محض 15 اوورز میں 107 رنز جوڑے۔ ڈیوڈ ملر نے 51 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے انتہائی قیمتی اننگز کھیلی جبکہ ڈومنی 58 گیندوں پر 2 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 56 رنز بنانے کے بعد آخری اوور میں پویلین لوٹے۔ مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر جنوبی افریقہ کا اسکور 6 وکٹوں پر 303 رنز تک پہنچا یوں آسٹریلیا کو پہلی مرتبہ سیریز میں ٹف ٹائم ملا۔
آسٹریلیا کی جانب سے ڈوگ بولنجر نے 2 جبکہ پیٹرک کمنز، ژاویئر ڈوہرٹی اور اسٹیون اسمتھ نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔ 18 سالہ کمنز اس مرتبہ ناکام گیند باز ثابت ہوئے، شاید ان کی ناتجربہ کاری تھی جس کی وجہ سے انہیں مقررہ 10 اوورز میں سب سے زیادہ یعنی 73 رنز پڑے۔
اس مشکل ہدف کے تعاقب کا آغاز کرنے سے قبل ہی آسٹریلیا کو دو دھچکے سہنے پڑے، ایک تو باؤلنگ کے دوران شین واٹسن زخمی ہو چکے تھے، جن کی کمر میں شدید تکلیف تھی اور وہ اپنا چوتھا اوور ہی مکمل نہیں کر پائے اور تکلیف میں میدان سے باہر چلے گئے تھے، اور دوسرا دھچکا اسے ابتداء ہی میں رکی پونٹنگ (10) اور مائیکل کلارک (1 رن) کی وکٹیں گنوانے کی صورت میں ملا جو 37 کے مجموعی اسکور تک پہنچتے پہنچتے پویلین لوٹ چکے تھے۔
اس صورتحال میں بھاری ذمہ داری تجربہ کار مائیکل ہسی پر آتی تھی لیکن جنوبی افریقہ کی برق رفتار فیلڈنگ نے ان کی پیشقدمی محض 37 رنز کی سست رفتار اننگز پر ہی روک دی۔ انہوں نے 62 گیندوں کا سامنا کیا اور 4 چوکے لگائے تاہم یوہان بوتھا کی براہ راست تھرو نے ان کا سفر تمام کر دیا اور یہی میچ کا پانسہ جنوبی افریقہ کے حق میں پلٹنے والا لمحہ تھا۔
رہی سہی کسر 133 کے مجموعی اسکور پر ڈیوڈ وارنر کے آؤٹ ہونے نے پوری کر دی جو 97 گیندوں پر 6 چوکوں سے مزین 74 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد مورنی مورکل کے گیند پر وکٹوں کے پیچھے جکڑے گئے اور یوں آسٹریلیا کی شکست پر مہر ثبت ہو گئی۔ کیونکہ آنے والے بلے بازوں میں زخمی شین واٹسن کے علاوہ ناکارہ اسٹیون اسمتھ اور آؤٹ آف فارم وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن ہی تھے جن سے کسی معجزے کی توقع کم ہی تھی۔ توقعات کے عین مطابق وہ میچ کو پلٹانے میں ناکام رہے اور بالآخر 50 ویں اوور کی آخری گیند پر ژاویئر ڈوہرٹی کے آؤٹ ہونے کے ساتھ آسٹریلوی اننگز کی بساط لپٹ گئی جو 304 کے تعاقب میں محض 223 رنز ہی بنا پایا۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے مورنی مورکل 22 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کرنے کے ساتھ نمایاں ترین گیند باز رہے جنہوں نے مائیکل کلارک، ڈیوڈ وارنر، اسٹیون اسمتھ اور ڈوگ بولنجر کو اپنا نشانہ بنایا۔ دو،دو وکٹیں ڈیل اسٹین اور لونوابو سوٹسوبے کو ملیں جبکہ ایک وکٹ یوہان بوتھا نے حاصل کی۔
مورنی مورکل کو تباہ کن گیند بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
سیریز کا آخری و فیصلہ کن ایک روزہ 28 اکتوبر کو کنگزمیڈ، ڈربن میں کھیلا جائے گا۔