پی سی بی میں نائب چیئرمین اور چیف آپریشنل آفیسر کے عہدوں میں اضافے کا امکان

2 1,011

پاکستان کرکٹ بورڈ کے نوتعینات شدہ چیئرمین ذکا اشرف نے گو کہ ابھی تک اپنا عہدہ باضابطہ طور پر نہیں سنبھالا لیکن وہ بورڈ کے معاملات میں انقلابی تبدیلیاں لانے کے خواہشمند ہیں اور اس ضمن میں وہ موجودہ نظام میں مزید عہدیداروں کا تقرر چاہتے ہیں۔

ذکا اشرف کئی روز گزرجانے کے باوجود اب تک اپنے عہدے کا باضابطہ چارج نہیں سنبھال سکے
ذکا اشرف کئی روز گزرجانے کے باوجود اب تک اپنے عہدے کا باضابطہ چارج نہیں سنبھال سکے

ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ ذکا اشرف نے بورڈ میں بدعنوانی کے خاتمے کے لیے دو اہم عہدوں چیف آپریشنل آفیسر اور نائب چیئرمین کے اضافے کے خواہاں ہیں۔ چیف آپریشنل آفیسر، جو موجودہ عہدے چیف آپریٹنگ آفیسر سے علیحدہ ایک نیا عہدہ ہوگا، کے عہدے پر تعینات افسر انتظامی اور ہیومن ریسورس کے معاملات دیکھے گا۔ ان دونوں عہدوں کے درمیان فرق کے حوالے سے ذرائع نے بتایا ہے کہ چیف آپریٹنگ آفیسر کے عہدے پر کسی کھلاڑی کو تعینات کیا جائے گا جس کے ذمے کرکٹ سے متعلق معاملات کی دیکھ بھال کرنا ہوگا جبکہ نئے عہدے چیف آپریشنل آفیسر پر کسی بینکار کا تعین ہوگا جو ممکنہ طور پر ذکا اشرف کے زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ سے وابستہ کوئی عہدیدار بھی ہو سکتا ہے۔

معلوم ہوا ہے کہ دو سابق بلے باز جاوید میانداد اور ظہیر عباس چیف آپریٹنگ آفیسر کے اہم عہدے کے لیے امیدوار ہیں۔ تاہم نائب چیئرمین کے عہدے کو حتمی شکل دینے کے بعد امکان ہے کہ ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ ختم کر دیا جائے، یوں موجودہ ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد نائب چیئرمین بن سکتے ہیں جبکہ ظہیر عباس کو چیف آپریٹنگ آفیسر بنایا جا سکتا ہے۔

ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ جاوید میانداد نے نائب چیئرمین کی حیثیت سے کام کرنے پر رضامندی کا اظہار کیا ہے کیونکہ یہ عہدہ ڈائریکٹر جنرل کے مقابلے میں زیادہ با اختیار ہوگا۔ تاہم ان تمام امور پر ابھی حتمی فیصلہ کیا جانا باقی ہے۔

ان تمام ممکنہ تبدیلیوں کے بعد کرکٹ بورڈ میں اہم عہدوں کی تعداد پانچ ہو جائے گی یعنی چیئرمین، نائب چیئرمین، چیف آپریٹنگ آفیسر، چیف آپریشنل آفیسر اور چیف فنانشل آفیسر۔

ذکا اشرف کی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ کی حیثیت سے تقرری کا اعلان 11 اکتوبر کو ہو چکا ہے۔ وہ زرعی ترقیاتی بینک کے سربراہ کی حیثیت سے اپنے عہدے سے بھی استعفیٰ دے چکے ہیں اور اب مکمل طور پر نئی ذمہ داریاں سنبھالنے کو تیار ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ بینک میں انتظامی معاملات کے وسیع تجربے کو کس طرح کرکٹ بورڈ میں بروئے کار لاتے ہیں۔