پانچ سال بعد پاکستان سری لنکا پر فتحیاب، سیریز میں ناقابل شکست برتری حاصل
پاکستان سے آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دوسرے ٹیسٹ میں سری لنکا کو با آسانی 9 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز میں 1-0 کی ناقابل شکست برتری حاصل کر لی۔ پاکستان نے یہ مقابلہ 1952ء میں اپنی پہلی ٹیسٹ فتح کے یادگار ایام کے دوران جیتا اور یہ پاکستان کی سری لنکا کے خلاف 5 سال بعد کسی ٹیسٹ میں بھی تھی یوں کئی لحاظ سے یہ میچ قومی ٹیم کے لیے یادگار ثابت ہوا۔ پاکستان نے آخری مرتبہ اپریل 2006ء میں کانڈی میں سری لنکا کو شکست دی تھی اور اس کے بعد سے ہونے والے 6 ٹیسٹ میچز میں پاکستان ایک مرتبہ بھی حریف کو زیر نہیں کر پایا تھا بلکہ دو مرتبہ تو اسے شکست کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
یوں لگتا تھا پہلے ٹیسٹ میں پے در پے کیچ چھوڑ کر میچ اپنے ہاتھوں سے گنوا دینے والی ٹیم غالبا کوئی اور تھی اور دبئی اسپورٹس سٹی کے خوبصورت میدان میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا کو کھیل کے تمام شعبوں میں چت کرنے والے کوئی اور کھلاڑی تھے۔ حد درجہ دفاعی حکمت عملی، فیلڈنگ میں انتہائی ناقص کارکردگی اور میچ جیتنے کے بجائے بچانے کے ذہن کے ساتھ کھیلنے والی پاکستانی ٹیم یہاں بالکل مختلف روپ میں نظر آئی اور یوں دوسرا ٹیسٹ محض 4 روز میں اپنے اختتام کو پہنچا۔ میچ کی خاص بات پاکستان کے باؤلرز خصوصاسعید اجمل، جنید خان اور عمر گل کی شاندار گیند بازی اور اظہر علی کی کیریئر کی پہلی اور یادگار ترین سنچری تھی۔ سعیداجمل نے میچ میں 8 وکٹیں حاصل کر کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا جبکہ اظہر علی نے 242 گیندوں پر 100 رنز کی عمدہ اننگز کھیل کر پاکستان کی فتح کی بنیاد رکھی۔ اظہر علی کے علاوہ یونس خان، اسد شفیق اور محمد حفیظ کی نصف سنچریوں نے بھی پاکستان کی فتح میں اہم کردار ادا کیا۔
ابوظہبی ٹیسٹ میں شکست کے دہانے سے میچ بچانے والے سری لنکا کے حوصلے ضرور بلند ہوئے ہوں گے لیکن پہلے روز کے ابتدائی سیشن ہی میں پاکستانی تیز گیند بازوں عمر گل اور جنید خان نے ان کے تمام حوصلوں پر پانی پھیر دیا۔ میچ کے تیسرے ہی اوور میں عمر گل نے لاہیرو تھریمانے (1 رن) کو پویلین کا راستہ دکھایا اور بعد ازاں تھارنگا پروناوتنا (6 رنز) اور مہیلا جے وردھنے (6 رنز) کی اہم ترین وکٹیں حاصل کر کے پاکستان کو بالادست بنا دیا۔ ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والا سری لنکا ایک اینڈ سے عمر گل کے حملے ہی نہیں سہہ پا رہا تھا کہ دوسرے اینڈ سے جنید خان ان پر قہر بن کر برس پڑے۔جنہوں نے کپتان تلکارتنے دلشان (7 رنز) اور اینجلو میتھیوز (19 رنز) کی دو قیمتی وکٹیں حاصل کرکے سری لنکن مزاحمت کی کمر توڑ دی۔ پاکستان جو گزشتہ میچ میں فتح کو اتنے قریب پا کر بھی حاصل نہ کر پایا تھا، جس کی واحد وجہ ناقص فیلڈنگ تھی لیکن دوسرے میچ میں پاکستان کی فیلڈنگ سائیڈ بالکل بدلی ہوئی لگ رہی تھی اور اس میں اہم تبدیلیاں کی گئی تھیں۔ پچھلے میچ میں سلپ میں متعدد کیچ چھوڑنے والے محمد حفیظ کی جگہ ذمہ داری مصباح الحق نے سنبھالی جنہوں نے 3 کیچ تھام کر سری لنکا کو کاری ضرب لگائی اور پاکستان پہلے روز ابتدائی سیشن ہی میں اس کی 5 وکٹیں لے اڑا۔
اب سری لنکا کی تمام تر امیدیں گزشتہ میچ کے ہیرو کمار سنگاکارا پر مرکوز تھیں ، گو کہ انہوں نے 78 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی لیکن 154 کے مجموعی اسکور تک پہنچتے ہی دھمیکا پرساد (7 رنز) اور سنگاکارا کی وکٹیں یکے بعد دیگرے گرنے سے سری لنکا کی ٹیسٹ میں بچنے کی امیدیں موہوم ہو گئیں تاہم گیند بازوں رنگانا ہیراتھ اور چناکاویلیگیدرا نے زبردست مزاحمت کی اور نویں وکٹ پر 75 رنز کی شراکت قائم کر کے پاکستان کو پچھلے قدموں پر دھکیلنے کی کوشش کی۔ویلیگیدرانے 127 گیندوں پر 2 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے 48 رنز بنائے جبکہ ہیراتھ نے 29 رنز بنا کر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔ سری لنکا کی پہلی اننگز کا اختتام 239 رنز کے نسبتا بہتر مجموعے کے ساتھ ہوا تاہم یہ پچ بیٹنگ کے لیے بہت آسان تھی جسے بعد میں پاکستانی بلے بازوں نے ثابت کر دکھایا اور پہلے روز کے اختتام تک بغیر کسی نقصان کے 42 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔
پہلی اننگز میں پاکستان کی جانب سے عمر گل اور سعید اجمل نے 3،3 جبکہ جنید خان اورعبد الرحمن نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔
جواب میں پاکستان نے دوسرے روز بھی بہت عمدہ بلے بازی کی جس میں قابل ذکر اظہر علی کی سنچری اننگز تھی۔ کیریئر کے گزشتہ 15 ٹیسٹ مقابلوں میں 10 مرتبہ نصف سنچری بنانے والے اظہر علی تاریخ کے ان چند بلے بازوں میں شمار ہو رہے تھے جو ایک ہزار ٹیسٹ رنز بنانے کے باوجود کسی سنچری اننگز سے محروم تھے۔اظہر کئی مرتبہ اس سنگ میل کے قریب پہنچ کر بھی اسے عبور نہ کر پائے تاہم اس مرتبہ انہوں نے یہ کارنامہ انجام دے ہی ڈالا۔ انہوں نے 242 گیندوں پر مشتمل 100 رنز کی ایک طویل و صبر آزما اننگز کھیلی تاہم بدقسمتی سے وہ اسی اسکور پر امپائر کے ایک انتہائی ناقص فیصلے کا شکار بن گئے۔ 64 رنز پر یکے بعد دیگرے دونوں اوپنرز محمد حفیظ (33 رنز) اور توفیق عمر (27 رنز) کی وکٹیں گرنے کے بعد اظہر نے تجربہ کار یونس خان کے ساتھ مل کر 117 رنز کی زبردست شراکت قائم کی اور پاکستان کو مزید کسی نقصان سے بچایا۔ یہ یونس کی 55 رنز کی اننگز کے خاتمے بعد بھی جاری رہا اور اظہر نے کپتان مصباح الحق کے ساتھ مل کر مزید 94 رنز جوڑے۔ مصباح نے 41 رنز بنائے۔
پاکستان کی پہلی اننگز کی ایک اور خاص بات اسد شفیق کی دلکش بلےبازی تھی جنہوں نے گزشتہ میچ کی ناکامی کا بھرپور ازالہ کرتے ہوئے وقت کی ضرورت کے مطابق تیزی سے رنز بنائے اور پاکستان کے اسکور کو 400 کا ہندسہ عبور کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ اسد شفیق نے 101 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 59 رنز کی عمدہ اننگز کھیلی جبکہ وکٹ کیپر عدنان اکمل نے 41 رنز بنا کر ان کا بھرپور ساتھ دیا۔
پاکستان کی پہلی اننگز کا اختتام 403 رنز تمام کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ ہوا۔ سری لنکا کی جانب سے دھمیکا پرساد اور تلکارتنے دلشان نے 3،3 جبکہ چناکاویلیگیدرا اور رنگانا ہیراتھ نے 2،2 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔
164 رنز کے بڑے خسارے کے ساتھ سری لنکا نے دوسری اننگز کا آغاز انتہائی محتاط انداز میں کیا خصوصا ابتداء ہی میں اوپنر تھریمانے (8 رنز) کی وکٹ گنوانے کے بعد تو سری لنکن بلے باز وکٹ سے چمٹ ہی گئے اور تیسرے روز سری لنکا کو مزید کسی نقصان سے دوچار نہیں ہونے دیا، جس کے اختتام پر سری لنکا کا اسکور ایک وکٹ پر 88 رنز تھا اور کریز پر اوپنر تھارنگا پرناوتنا اور تجربہ کار کمار سنگاکارا موجود تھے۔
چوتھے و فیصلہ کن دن کا آغاز پاکستان کی کامیابیوں کے ساتھ ہوا جس نے صبح ہی کے سیشن میں کمار سنگاکارا (30 رنز)، مہیلا جے وردھنے (5 رنز) اور تلکارتنے دلشان (3 رنز) کی قیمتی وکٹیں حاصل کر کے میچ میں فتح کو یقینی بنا لیا۔ سنگاکارا کی وکٹ عبد الرحمن کو ملی، جنہیں پاکستان نے گزشتہ میچ میں اچھی کارکردگی دکھانے والے اعزاز چیمہ کی جگہ ٹیم میں جگہ دی تھی، تاہم انہوں نے اچھی گیند بازی کا مظاہرہ اپنے انتخاب کو درست ثابت کر دکھایا۔ خصوصا سری لنکا کی دوسری اننگز میں انہوں نے پرانی پچ پر پڑنے والے گڑھوں کا زبردست استعمال کیا اور سری لنکا کے بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے تمام بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچایا۔ سابق کپتان جے وردھنے محض 5 رنز بنانے کے بعد سعید اجمل کی ایک گیند کو سویپ کرنے کی کوشش میں اپنی وکٹ گنوا بیٹھے جبکہ تلکارتنے دلشان جنید خان کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ یوں جے وردھنے اور دلشان کی سیریز میں ناکامیوں کا سلسلہ مزید دراز ہو گیا۔ پاکستان کے گیند بازوں کے لیے بڑا مسئلہ حریف بلے بازوں کے علاوہ امپائروں سے بھی نمٹنا تھا جنہوں نے ایک مرتبہ پھر انتہائی ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور میچ میں 5، 6 ایسے فیصلے دیے جو کسی طرح درست نہ تھے۔ ان میں سے 4 فیصلے واضح طور پر سری لنکا کے حق میں گئے جن میں سے ایک چوتھے روز لنچ سے قبل اینجلو میتھیوز کا ایل بی ڈبلیو نہ دینا تھا جو جنید خان کی ایک اندر آتی ہوئی گیند کو چھوڑنے کی کوشش میں وکٹوں کے سامنے دھرے گئے لیکن امپائر نے انہیں آؤٹ نہیں دیا۔
پاکستان نے دوسری اننگز کی سب سے بڑی مزاحمت کرنے والے پرناوتنا (72 رنز) کو کھانے کے وقفے کے بعد اننگز کی پہلی نئی بال لینے سے قبل ہی ٹھکانے لگا دیا۔ ان کی وکٹ بھی سعیداجمل کو ملی جنہوں نے بعد ازاں آخری تینوں وکٹیں بھی ٹھکانے لگائیں۔ سری لنکاکی آخری پانچ وکٹوں سے اچھی مزاحمت کی اور 116 رنز جوڑے۔ خصوصا اینجلو میتھیوز نے امپائر کے فیصلے سے ملنے والی زندگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور 143 گیندوں پر ایک چھکے اور 5 چوکوں کی مدد سے 52 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل ڈالی تاہم دوسرے اینڈ سے دھمیکا پرساد (33 رنز) کے علاوہ کوئی بلے باز ان کا زیادہ ساتھ نہ دے سکا۔ پرساد کو عبد الرحمن نے چائے کے وقفے کے بعد پہلی ہی اوور میں بولڈ کیا۔ بعد ازاں 257 رنز پر سری لنکا کی دوسری اننگز کا اختتام ہوا اور پاکستان کو فتح کے لیے محض 94 رنز کا ہدف ملا۔
پاکستان کی جانب سے دوسری اننگز کے کامیاب ترین باؤلر سعید اجمل رہے جنہوں نے 68 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 2،2 وکٹیں جنید خان اورعبد الرحمن کو بھی ملیں۔ محمد حفیظ نے ایک وکٹ حاصل کی۔
پاکستان کی بلے بازی میں حالیہ سست رو روش کو دیکھتے ہوئے لگتا تھا کہ میچ کا فیصلہ پانچویں روز ہوگا کیونکہ جس وقت سری لنکا آل آؤٹ ہوا اس وقت دن کے 23 اوورز باقی رہ گئے تھے اور پاکستان کو ابتداء ہی میں توفیق عمر (1 رن) کی وکٹ بھی گنوانا پڑی اس لیے لگتا یہی تھا کہ پاکستان دفاعی انداز اپناتے ہوئے میچ کو آخری روز تک لے جائے گا تاہم محمد حفیظ نے بالکل ہی الگ حکمت عملی اپنائی اور انتہائی تیز رفتاری سے اسکور کو آگے بڑھایا۔ انہوں نے پہلے ہی اوور میں دو چوکے لگائے اور اسپنرز کے لیے مددگار وکٹ پر سری لنکا کے اہم بلے باز رنگانا ہیراتھ کو پہلے ہی اوور میں چھکا رسید کر کے اپنے ارادے ظاہر کر دیے۔ حفیظ نے محض 64 گیندوں پر 2 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 59 رنز کی زبردست اننگز کھیلی اور میچ کاخاتمہ کر ڈالا۔ پہلی اننگز کے سنچورین اظہر علی نے 29 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا اور وننگ اسٹروک بھی انہوں نے ہی کھیلا۔ دونوں بلے بازوں نے دوسری وکٹ پر 77 رنز کی ناقابل شکست شراکت داری قائم کی۔پاکستان کی گرنے والی واحد وکٹ رنگانا ہیراتھ کو ملی۔
اس فتح کے ساتھ ہی پاکستان کی سیریز میں برتری ناقابل شکست ہو گئی ہے اور شارجہ میں ہونے والے اگلے میچ میں شکست بھی سیریز میں اسے نہیں ہرا پائے گی۔ یوں مصباح الحق کی زیر قیادت ناقابل شکست رہنے کا اعزاز برقراررہے گا جو موجودہ کپتان کے لیے حوصلہ افزا بات ہوگی۔انہوں نے اس میچ میں بہت ہی اچھی کپتانی کی، ٹیم سلیکشن سے لے کر باؤلنگ اور فیلڈنگ میں تبدیلیوں اور بلے بازی کی حکمت عملی تک۔ اعزاز چیمہ کو نہ کھلانے کے فیصلے کو پہلے روز تجزیہ کاروں نے بہت بڑی غلطی قرار دیا لیکن بعد ازاں عبد الرحمن کی شمولیت نے میچ میں اہم کردار ادا کیا۔ اس کے علاوہ گزشتہ میچ میں سلپ میں کیچ چھوڑے جانے کے بعد وہاں بھی تبدیلیاں کی گئیں اور حفیظ کی جگہ انہوں نے خود پہلی سلپ کی ذمہ داری سنبھالی اور پہلے ہی روز ابتدائی 4 میں سے 3 وکٹیں ان کے کیچوں کے باعث پویلین لوٹیں۔ پھر آخری یعنی چوتھے روز محض 23 اوورز بچنے کے باوجود محمد حفیظ کو تیز کھیلنے کی ہدایات نے پاکستان کو بہت ہی حوصلہ افزا فتح سے ہمکنار کیا۔
دونوں ٹیموں کے درمیان سیریز کا تیسرا ٹیسٹ میچ 3 نومبر سے شارجہ کے تاریخی میدان میں شروع ہوگا۔
پاکستان بمقابلہ سری لنکا، دوسرا ٹیسٹ
26 تا 29 اکتوبر 2011ء
دبئی اسپورٹس سٹی، دبئی، متحدہ عرب امارات
نتیجہ: پاکستان 9 وکٹ سے فتحیاب
بہترین کھلاڑی: سعید اجمل (پاکستان)
سری لنکا (پہلی اننگز) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
تھارنگا پرناوتنا | ک مصباح ب عمر گل | 6 | 29 | 0 | 0 |
لاہیرو تھریمانے | ایل بی ڈبلیو ب عمر گل | 1 | 3 | 0 | 0 |
کمار سنگاکارا | ک اسد شفیق ب عبد الرحمن | 78 | 122 | 11 | 0 |
مہیلا جے وردھنے | ک مصباح ب عمر گل | 6 | 4 | 1 | 0 |
تلکارتنے دلشان | ک مصباح ب جنید خان | 7 | 8 | 1 | 0 |
اینجلو میتھیوز | ک عدنان اکمل ب جنید خان | 19 | 42 | 3 | 0 |
کوشال سلوا | ایل بی ڈبلیو ب عبد الرحمن | 20 | 36 | 2 | 0 |
دھمیکا پرساد | ک عدنان اکمل ب سعید اجمل | 7 | 29 | 1 | 0 |
رنگانا ہیراتھ | ک یونس خان ب سعید اجمل | 29 | 67 | 2 | 0 |
چناکا ویلیگیدرا | ک عدنان اکمل ب سعید اجمل | 48 | 127 | 4 | 2 |
سورنگا لکمل | ناٹ آؤٹ | 0 | 13 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ب 5، ل ب 7، ن ب 6 | 18 | |||
مجموعہ | 79 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 239 |
پاکستان (گیند بازی) | اوور | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
عمر گل | 19 | 2 | 78 | 3 |
جنید خان | 15 | 2 | 57 | 2 |
سعید اجمل | 26 | 9 | 45 | 3 |
عبد الرحمن | 17 | 5 | 40 | 2 |
محمد حفیظ | 2 | 0 | 7 | 0 |
پاکستان (پہلی اننگز) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
محمد حفیظ | ایل بی ڈبلیو ب پرساد | 33 | 63 | 4 | 0 |
توفیق عمر | ک سلوا ب پرساد | 27 | 75 | 3 | 0 |
اظہر علی | ایل بی ڈبلیو ب دلشان | 100 | 242 | 9 | 0 |
یونس خان | ب دلشان | 55 | 103 | 2 | 1 |
مصباح الحق | ک جے وردھنے ب ویلیگیدرا | 41 | 113 | 2 | 1 |
سعید اجمل | ک میتھیوز ب ویلیگیدرا | 20 | 51 | 1 | 0 |
اسد شفیق | ک جے وردھنے ب پرساد | 59 | 101 | 4 | 1 |
عدنان اکمل | ک سلوا ب دلشان | 41 | 80 | 4 | 0 |
عبد الرحمن | ب ہیراتھ | 0 | 12 | 0 | 0 |
عمر گل | ایل بی ڈبلیو ب ہیراتھ | 2 | 3 | 0 | 0 |
جنید خان | ناٹ آؤٹ | 0 | 7 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ب 10، ل ب 10، و 2، ن ب 3 | 25 | |||
مجموعہ | 141.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 466 |
سری لنکا (گیند بازی) | اوور | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
چناکا ویلیگیدرا | 29 | 7 | 79 | 2 |
دھمیکا پرساد | 32 | 2 | 104 | 3 |
رنگانا ہیراتھ | 37 | 5 | 89 | 2 |
سورنگا لکمل | 24 | 8 | 54 | 0 |
تلکارتنے دلشان | 19.1 | 1 | 57 | 3 |
سری لنکا (دوسری اننگز) | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
تھارنگا پرناوتنا | ک یونس خان ب سعید اجمل | 72 | 239 | 4 | 0 |
لاہیرو تھریمانے | ب محمد حفیظ | 8 | 45 | 0 | 0 |
کمار سنگاکارا | ایل بی ڈبلیو ب عبد الرحمن | 30 | 99 | 0 | 0 |
مہیلا جے وردھنے | ب سعید اجمل | 5 | 34 | 0 | 0 |
تلکارتنے دلشان | ایل بی ڈبلیو ب جنید خان | 3 | 5 | 0 | 0 |
اینجلو میتھیوز | ناٹ آؤٹ | 52 | 143 | 5 | 1 |
کوشال سلوا | ک سعید اجمل ب جنید خان | 8 | 20 | 1 | 0 |
دھمیکا پرساد | ب عبد الرحمن | 33 | 48 | 4 | 0 |
رنگانا ہیراتھ | ک مصباح الحق ب سعید اجمل | 15 | 15 | 2 | 0 |
چناکا ویلیگیدرا | ایل بی ڈبلیو ب سعید اجمل | 4 | 4 | 1 | 0 |
سورنگا لکمل | ب سعید اجمل | 8 | 9 | 2 | 0 |
فاضل رنز | ب 14، ل ب 3، ن ب 2 | 19 | |||
مجموعہ | 109.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر | 257 |
پاکستان (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
عمر گل | 15 | 3 | 39 | 0 |
جنید خان | 17 | 4 | 38 | 2 |
محمد حفیظ | 14 | 2 | 30 | 1 |
عبد الرحمن | 33 | 7 | 65 | 2 |
سعید اجمل | 30.5 | 9 | 68 | 5 |
پاکستان (دوسری اننگز) ہدف: 94 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
محمد حفیظ | ناٹ آؤٹ | 59 | 64 | 5 | 2 |
توفیق عمر | ب ہیراتھ | 1 | 9 | 0 | 0 |
اظہر علی | ناٹ آؤٹ | 29 | 72 | 0 | 1 |
فاضل رنز | ب 4، ل ب 1 | 5 | |||
مجموعہ | (3 کھلاڑی آؤٹ) | 94 |
سری لنکا(گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
دھمیکا پرساد | 3 | 0 | 23 | 0 |
چناکا ویلیگیدرا | 2 | 1 | 1 | 0 |
رنگانا ہیراتھ | 10.1 | 2 | 29 | 1 |
تلکارتنے دلشان | 9 | 0 | 36 | 0 |