وہاب ریاض اور کامران اکمل کے مستقبل پر سوالیہ نشان

1 1,062

پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز کامران اکمل اور تیز گیند باز وہاب ریاض کے مستقبل پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگ گیا ہے کیونکہ سری لنکا کے خلاف رواں ماہ ہونے والے ایک روزہ و ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کے لیے اعلان کردہ دستے میں دونوں کا نام شامل نہیں ہے حالانکہ دونوں مکمل طور پر فٹ ہیں بلکہ وہاب ریاض تو اِس وقت متحدہ عرب امارات میں قومی ٹیم کے ساتھ موجود بھی ہیں جو سری لنکا کے خلاف تیسرا و آخری ٹیسٹ کھیل رہی ہے۔

کامران اکمل تو عالمی کپ 2011ء کے بعد سے قومی کرکٹ ٹیم کی نمائندگی سے محروم ہیں بلکہ درحقیقت وہ 2010ء میں آسٹریلیا کے بدترین دورے کے بعد سے 'فرسٹ چوائس وکٹ کیپر' نہیں رہے۔ پاکستان ان کی جگہ سرفراز احمد، ذوالقرنین حیدر، محمد سلمان اور عدنان اکمل کو آزما چکا ہے۔ ان کی جگہ ٹیم میں شامل کیے گئے ذوالقرنین حیدر گزشتہ سال جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے دوران برطانیہ فرار ہونے کا کارنامہ انجام دے کر اپنی جگہ کھو چکے ہیں تاہم کامران اکمل ٹیم میں کم ہی جگہ پا سکے لیکن وہاب ریاض کی عدم شمولیت چند شکوک و شبہات کو جنم دے رہی ہے جو ممکنہ طور پر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ (ACSU) کے حوالے سے ہیں جو اب تک ایک سوئے ہوئے شیر کا کردار ادا کرتا آ رہا ہے لیکن اب اس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تفتیش کا دائرہ پاکستان کے دورۂ انگلستان 2010ء کے مزید مقابلوں تک وسیع کرے گا اور اگر واقعتاً ایسا ہوتا ہے تو ان وہاب ریاض اور کامران اکمل کے علاوہ دیگر پاکستانی کھلاڑی بھی زیر تفتیش آئیں گے۔

محمد آصف اور محمد عامر کے بعد پاکستان کے تیسرے اہم گیند باز وہاب ریاض کا مستقبل بھی ڈانواڈول ہے
محمد آصف اور محمد عامر کے بعد پاکستان کے تیسرے اہم گیند باز وہاب ریاض کا مستقبل بھی ڈانواڈول ہے

کرکٹ کے مختلف حلقے اینٹی کرپشن یونٹ کے حالیہ بیان کو بہت سنجیدہ لے رہے ہیں اور وہاب ریاض کو مستقل نظر انداز کرنے کی وجہ بھی آئی سی سی کے ممکنہ اقدامات ہی کو سمجھ رہے ہیں۔ وہاب ریاض نے آخری مرتبہ رواں سال مئی میں دورۂ ویسٹ انڈیز میں پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور اس کے بعد سے اب تک کوئی بھی مقابلہ کھیلنے سے محروم ہیں۔ ان کی غیر موجودگی میں دورۂ زمبابوے میں تمام تر بوجھ جنید خان اور اعزاز چیمہ جیسے نو آموز گیند بازوں پر رکھا گیا۔

لندن میں اسپاٹ فکسنگ مقدمے کی کارروائی کے دوران وہاب ریاض اور کامران اکمل کا نام متعدد بار سامنے آیا خصوصاً وہاب ریاض کی تو ایک وڈیو بھی گزشتہ سال سے اب تک کئی مرتبہ پیش کی جا چکی ہے جس میں وہ مظہر مجید سے ایک جیکٹ وصول کر کے پہن رہے ہیں جس کی اندرونی جیبوں میں مبینہ طور پر 10 ہزار پاؤنڈز کی رقم موجود تھی جو مبینہ طور پر انہوں نے بعد ازاں سلمان بٹ کے حوالے کی۔ اس کے علاوہ عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ مظہر مجید کی کھلاڑیوں سے ہونے والی متعدد ملاقاتوں میں وہاب ریاض اور کامران اکمل بھی موجود تھے یہی وجہ ہے کہ اب دونوں کھلاڑیوں کی ساکھ متاثر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ اسپاٹ فکسنگ تنازع کے مرکزی کردار مظہر مجید کی جانب سے عدالت میں پیش کردہ بیانات میں یہ دعویٰ بھی کیا جا چکا ہے کہ سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر کے علاوہ چار مزید کھلاڑی ان کے ساتھ کام کرتے ہیں جن میں وہاب ریاض، کامران اکمل، عمر اکمل اور عمران فرحت شامل ہیں۔

اس امر کا فیصلہ برطانیہ میں جاری اسپاٹ فکسنگ مقدمے کے دوران نئے شواہد سامنے آنے پر کیا گیا ہے جن کے مطابق مذکورہ دورے میں صرف لارڈز ٹیسٹ ہی نہیں بلکہ دیگر مقابلے بھی کھلاڑیوں کی بے ایمانی کا شکار ہوئے تھے۔ نئی تحقیقات کا آغاز اسپاٹ فکسنگ مقدمے کا فیصلہ سامنے آنے کے بعد کیاجائے گا۔