رسوائی کا ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ ہے: ماہرین کرکٹ

1 1,061

باآلاخر فیصلہ آ ہی گیا اور گزشتہ سال اگست میں پاکستان کرکٹ اور پاکستانیوں کے لیے رسوائیوں کے جس سفر کا آغاز ہوا تھا وہ تین نومبر کو اپنی معراج تک جا پہنچا اور اسپاٹ فکسنگ میں پاکستان کے تین باصلاحیت کھلاڑیوں کو ڈھائی سال سے چھ ماہ تک کی قید کی سزائیں سنا دی گئیں۔کرکٹ کی جنم بھومی انگلستان، جہاں پاکستانی تیز گیند بازوں اور ظہیرعباس جیسے اسٹائلش بلے بازوں نے ایک عرصے تک اپنی دھاک بٹھائے رکھی اور گوروں کو اپنا تعارف کرایا، وہاں پاکستان اپنے ہی کھلاڑیوں کے ہاتھوں رسوا ہوگیا ۔

اس ساری صورتحال کا آخر اصل ذمہ دار کون ہے؟ کھلاڑی، پاکستان کرکٹ بورڈ یا پھر بین الاقوامی کرکٹ کونسل ؟

پاکستان کے اخبارات نے کھلاڑیوں کی سزاؤں پر شہ سرخیاں شایع کیں (تصویر: AFP)
پاکستان کے اخبارات نے کھلاڑیوں کی سزاؤں پر شہ سرخیاں شایع کیں (تصویر: AFP)

اس بارے میں پاکستان سے تعلق رکھنے والے عظیم سابق کھلاڑی اور کرکٹ سے وابستہ شخصیات اس امر پر متفق نظر آتی ہیں کہ اس رسوائی کا ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ ہے جبکہ دیگر کھیلوں سے وابستہ پاکستانی اسپورٹس لیجنڈز بھی پاکستان کے مقبول ترین کھیل کی رسوائی پر افسردہ ہیں ۔کرک نامہ سے خصوصی گفتگو میں مختلف شخصیات نے کیا کہا؟ ملاحظہ کیجیے۔

احسان مانی، سابق صدر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی):

جب 'نیوزآف دی ورلڈ ' یہ معاملہ منظر عام پر لایا تھا، اگر اس وقت پاکستان کرکٹ بورڈ ان تینوں کرکٹرز کو پاکستان بلا کر تفتیش شروع کر دیتا تو آج یہ رسوا کن دن پاکستانیوں کا نہ دیکھنا پڑتا ۔پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے ایکشن نہ لیے جانے کے بعد جب آئی سی سی نے کارروائی کا آغاز کیا تو اصل میں اسی دن پاکستان کرکٹ کے برے دن شروع ہوگئے تھے۔اعجازبٹ، جو پاکستان کرکٹ بورڈ کو ون مین شو کے انداز میں چلارہے تھے، انہیں اس معاملے کی نزاکت کا شاید ادراک ہی نہیں ہوا ۔پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزآف وی ورلڈ کی رپورٹ منظرعام پر آنے کے بعد جس طرح ان تینوں کرکٹرز کو ان کے حال پر چھوڑ دیا، وہ پی سی بی کی کمزور مینجمنٹ کی واضح مثال ہے۔احسان مانی نے کہا کہ انہیں شدید افسوس ہے کہ پاکستان کرکٹرز نے کتنی بے شرمی سے کھلے عام اسپاٹ فکسنگ کی اور ہمارا کپتان تک اس میں ملوث پایا گیا۔انہوں نے کہا کہ کہ وہ نئے چیئرمین ذکا اشرف کو نہیں جانتے، لیکن انہوں نے بھی آتے ہی شاہد آفریدی سے انفرادی ملاقات کی اور پھر انہیں ٹیم میں شامل کرلیا، میرے خیال میں پی سی بی کو شخصی اختیار سے نکل ادارے کو مضبوط بنانا ہوگا ورنہ ایسی صورتحال سامنے آتی رہے گی ۔

عارف عباسی، سابق چیف ایگزیکٹو پی سی بی:

سابق چیف ایگزیکٹو عارف عباسی، جن کا شمار پاکستان کرکٹ بورڈ کے بہترین منتظمین میں ہوتا ہے، نے کہا ہے کہ ایڈہاک ازم کے دور میں پاکستان کرکٹ بورڈ اور پاکستان کرکٹ میں اس طرح کی ذلت مقدر بنتی رہے گی ۔انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں نے ملک کو قوم کی عزت کا سودا کیا، اس لیے وہ سمجھتے ہیں کہ ان کھلاڑیوں کو جو سزا ملی وہ ان کے جرم کے لحاظ سے بہت کم ہیں ۔تاہم سزائے قید ملنے کے بعد ان کھلاڑیوں کو دیکھ کر دوسرے کرکٹرز خصوصا نوجوانوں کو عبرت ضرور حاصل ہوگی ۔

راشدلطیف، سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم:

سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ اس تمام معاملے کے اصل ذمہ دار پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ اور دورۂ انگلینڈ میں موجود ٹیم انتظامیہ ہے ۔راشد لطیف، جنہوں نے باسط علی کے ہمراہ سب سے پہلے میچ فکسنگ کے گھناؤنے کام کی دنیائے کرکٹ میں موجودگی سے آگاہ کیا تھا، نے کہا کہ مظہرمجید نے یہ سازش نیوز آف دی ورلڈ کے ساتھ مل کر تیار کی ۔

جہانگیر خان، اسکواش لیجنڈ:

اسکواش کے لیجنڈ کھلاڑی جہانگیر خان بھی پاکستان کی اس رسوائی پر غمزدہ ہیں او ران کا کہنا ہے کہ پاکستان ایک وقت میں بیک وقت اسکواش،کرکٹ،ہاکی اور اسنوکر کا عالمی چیمپئن تھا اور پاکستان کا تعارف ہی دنیا میں ورلڈ چیمپئن کھلاڑیوں کے حوالے سے سامنے آتا تھا، اب دنیا بھر میں اسی پاکستان کی شناخت جیل کی سزا پانے والے کرکٹرز سے ہوگی، جو میرے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے ۔

سمیع اللہ، ہاکی لیجنڈ:

فلائنگ ہارس سمیع اللہ نے کہا کہ وہ ہاکی کے ساتھ کرکٹ کے بھی شوقین ہے انہیں تہہ دل سے افسوس ہے کہ تینوں کرکٹرز، جو اسکینڈل کے منظرعام پر آنے سے پہلے بہترین کھلاڑی تھے اور اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر پاکستان کا نام دنیائے کرکٹ میں کئی سال روشن کرسکتے تھے، لالچ کی بھینٹ چڑھ گئے جس نے انہیں آسمان سے زمین پر پہنچادیا۔انہوں نے کہا کہ مجھے خصوصا نوجوان محمد عامر کا بہت دکھ ہے کیونکہ اس جیسا باؤلر برسوں میں پیدا ہوتا ہے ۔