ہنگامہ خیز پہلا ٹیسٹ جنوبی افریقہ کے نام؛ تاریخ کے بہترین مقابلوں میں سے ایک

6 1,080

جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا، اک ایسا ٹکراؤ جس کا نام سنتے ہی شائقین کرکٹ بلاتفریق رنگ و قومیت کھنچے چلے آتے ہیں، انہی دونوں ٹیموں نے کرکٹ کی تاریخ کے دو عظیم ترین مقابلے کھیلے، 1999ء کے عالمی کپ کا یادگار سیمی فائنل اور پھر جوہانسبرگ کے وانڈررز اسٹیڈیم میں 434 کے ہدف کے تعاقب میں 438 رنز بنانے کا مقابلہ، جو دنیا بھر کے شائقین کے دلوں پر آج بھی نقش ہیں اور اب دونوں ٹیموں نے ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا ایک یادگار مقابلہ بھی کھیل ڈالا۔ دنیا کے خوبصورت ترین میدانوں میں شمار ہونے والے نیولینڈز، کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے سیریز کے پہلے ٹیسٹ میں جنوبی افریقہ نے ناممکن کو ممکن بناتے ہوئے آسٹریلیا کو 8 وکٹوں سے زیر کر لیا۔ صرف ڈھائی روز جاری رہنے والے میچ کے دوسرے روز ایک دن میں دونوں ٹیموں کے گیند بازوں نے 23 وکٹیں گرانے کا کارنامہ انجام دیا جس میں جنوبی افریقہ کی جانب سے کیریئر کا پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے ویرنن فلینڈر کی شاندار 5 وکٹیں بھی شامل تھیں، جس کی بدولت آسٹریلیا کی دوسری اننگز کا اختتام محض 47 رنز پر ہوا جو آسٹریلیا کی تاریخ کا چوتھا کم ترین اسکور ہے۔ جبکہ یہ سو سے زائد سال بعد پہلا موقع تھا کہ ایک دن میں اتنی زیادہ وکٹیں گری ہوں۔

ٹیسٹ کا دوسرا اور تیسرا روز آسٹریلیا کے زوال کی اتھاہ گہرائی کا عکاس تھا۔ پہلے وہ محض 47 کے مجموعے پر ڈھیر ہوا اور پھر 236 رنز کے ہدف کا تعاقب کرنے والے جنوبی افریقہ کی محض 2 وکٹیں حاصل کر پایا۔ کوئی سوچ بھی نہ سکتا تھا کہ یہ وہ آسٹریلیا ہے جس نے حال ہی میں دنیائے کرکٹ پر طویل حکمرانی کا لطف اٹھایا ہے۔

آسٹریلیا کی بیٹنگ کے زوال کا عکاس، دوسرے روز کا اسکور بورڈ (تصویر: Getty Images)
آسٹریلیا کی بیٹنگ کے زوال کا عکاس، دوسرے روز کا اسکور بورڈ (تصویر: Getty Images)

پہلی اننگز میں آسٹریلیا نے ابتدائی نقصان سہنے کے بعد کپتان مائیکل کلارک کی ایک 151 رنز کی شاندار قائدانہ اننگز کی بدولت 284 رنز کا بہترین مجموعہ اکٹھا کیا تھا اور اس وقت میچ پر مکمل طور پر حاوی ہو گیا جب جواب میں شین واٹسن اور راین ہیرس کی تباہ کن گیند بازی کے سامنے میزبان ٹیم 96 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ آسٹریلیا کی جانب سے کلارک کے علاوہ محض شان مارش ہی 44 رنز کے ساتھ قابل ذکر کارکردگی دکھا سکے جبکہ آخری لمحات میں مچل جانسن اور پیٹر سڈل کی 20، 20 رنز کی اننگز بھی کارآمد ثابت ہوئی۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے ڈیل اسٹین نے 4، ویرنن فلینڈر اور مورنے مورکل نے 3،3 وکٹیں حاصل کیں۔

جواب میں جنوبی افریقہ باؤلنگ کےلیے سازگار کنڈیشنز میں آسٹریلوی تیز گیند بازوں کے تابڑ توڑ حملے نہ سہہ سکا۔ گو کہ 49 رنز تک اس کی محض ایک وکٹ ہی گری تھی لیکن ہاشم آملہ کے شین واٹسن کے ہتھے چڑھتے ہی گویا 'تو چل میں آیا' ہو گیا۔ ایک اینڈ سے شین واٹسن اور دوسرے اینڈ سے راین ہیرس نے جنوبی افریقی بیٹنگ لائن اپ کی دھجیاں بکھیر دیں۔ ژاک کیلس صفر، ابراہم ڈی ولیئرز 8، ایشویل پرنس صفر، مارک باؤچر 4، ویرنن فلینڈر 4، ڈیل مورنے مورکل 1 اور عمران طاہر 5 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے اور جنوبی افریقہ کی پوری اننگز کا خاتمہ محض 24.3 اوورز میں 96 رنز پر ہوا۔

شین واٹسن اور راین ہیرس نے بالترتیب 5 اور 4 وکٹیں حاصل کیں اور آسٹریلیا سوا دو گھنٹے بعد آسٹریلیا 188 رنز کی حیرت انگیز برتری کے ساتھ ایک مرتبہ پھر بلے بازی کے لیے میدان میں اترا۔ لیکن جنوبی افریقہ نے چند ہی لمحوں میں اس کی تمام تر حیرت کا خاتمہ کر دیا اور سابق عالمی نمبر ایک کو عرش سے فرش پر لا پٹخا جس کے تمام بلے باز محض 95منٹوں میں میدان بدر ہوئے اور اسکور 47 تک ہی پہنچ پایا۔ جنوبی افریقہ کی پیس ٹرائیکا یعنی ڈیل اسٹین، مورنے مورکل اور نوجوان ویرنن فلینڈر نے آسٹریلوی بیٹنگ لائن اپ کو کچل کر رکھ دیا۔ 21 رنز پر جب آسٹریلیا کے 9 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے تو ایسا واضح دکھائی دیتا تھا کہ آسٹریلیا ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے کم ترین اسکور پر آؤٹ ہو جائے گا جس کا ریکارڈ اس وقت نیوزی لینڈ کے پاس ہے جس نے انگلستان کے خلاف 26 رنز بنائے تھے لیکن آخری وکٹ پر پیٹر سڈل اور ناتھن لیون کے درمیان 26 رنز کی شراکت نے ٹیم کو اس تذلیل سے تو بچا لیا تاہم آسٹریلیا میچ ہاتھوں سے گنوا چکا تھا۔

ویرنن فلینڈر نے پہلے ہی ٹیسٹ میں 8 وکٹیں حاصل کر کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا (تصویر: Getty Images)
ویرنن فلینڈر نے پہلے ہی ٹیسٹ میں 8 وکٹیں حاصل کر کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا (تصویر: Getty Images)

جنوبی افریقہ کو جیتنے کے لیے حیران کن طور پر 236 رنز کا ہدف ملا اور کھیل کے ابھی ساڑھے تین دن بھی باقی تھے لیکن اصل چیلنج یہ تھا کہ گزشتہ دو اننگز سے جس طرح پچ اور کنڈیشنز کا رویہ تھا اس میں بلے بازی کس طرح کی جائے۔ جنوبی افریقی بلے بازوں پر بہت بھاری ذمہ داری بھی عائد ہوتی تھی کیونکہ انہی کی ناقص بلے بازی کی وجہ سے جنوبی افریقہ کو پہلی اننگز میں اتنے بڑے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم دوسری اننگز میں انہوں نے اس کا ازالہ کر ہی دیا۔

11 نومبر 2011ء یعنی 11.11.11 کے حقیقی نیلسن دن پر گریم اسمتھ اور ہاشم آملہ نے ایک مشکل وکٹ پر سنچریاں داغ کر آسٹریلیا کے زخموں پر نمک پاشی کی۔ گو کہ ہاشم آملہ کو دو مرتبہ زندگیاں ملیں جب ان کے کیچ ڈراپ کیے گئے تاہم بحیثیت مجموعی انہوں نے بہت ہی شاندار اور تیز رفتار بلے بازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 134 گیندوں پر 112 رنز بنائے جس میں 21 چوکے شامل تھے۔ ہاشم آملہ کو دوسرے روز کی آخری گیند اور تیسرے روز کے تیسرے اوور میں کیچ ڈراپ ہونے کے باعث مواقع ملے جن کا انہوں نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور کیریئر کی 13 ویں سنچری داغی۔ اس اننگز کے دوران انہوں نے اپنے 4 ہزار ٹیسٹ رنز بھی مکمل کیے۔

دوسرے اینڈ پر گریم اسمتھ 101 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے اور اس تاریخی میچ کا فتح گر رن بھی انہوں نے ہی بنایا۔

دونوں کھلاڑیوں کی یادگار اننگز کی خاص بات یہ رہی کہ دونوں نے آسٹریلوی گیند بازوں کو خود پر غالب نہ آنے دیا اور وکٹ کے چاروں جانب کھل کر کھیلا اور آسٹریلیا کے بلے بازوں کے مقابلے میں زیادہ ذمہ داری کے ساتھ وکٹ پر ٹکے بھی رہے۔ دونوں کھلاڑیوں نے ژاک روڈلف (14 رنز) کے جلد آؤٹ ہو جانے کے بعد دوسری وکٹ پر 195 رنز کی شراکت داری قائم کی۔

پہلی اننگز میں مشکل کنڈیشنز میں مائیکل کلارک کی 151 رنز کی اننگز تاریخ کی بہترین اننگز میں شمار ہوتی اگر آسٹریلیا یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہو جاتا (تصویر: AFP)
پہلی اننگز میں مشکل کنڈیشنز میں مائیکل کلارک کی 151 رنز کی اننگز تاریخ کی بہترین اننگز میں شمار ہوتی اگر آسٹریلیا یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہو جاتا (تصویر: AFP)

جنوبی افریقہ گزشتہ 60 سالوں میں محض دوسری ٹیم ہے جو پہلی اننگز میں 100 رنز سے بھی پہلے آؤٹ ہونے کے باوجود میچ جیتنے میں کامیاب ہوئی، جو ان کی اعصاب پر قابو پانے کی صلاحیتوں کی عکاسی کرتی ہے۔

اس میچ میں امپائروں کے فیصلے پر نظر ثانی کے نظام (ڈی آر ایس) کی اہمیت کا بھی اندازہ ہو گیا، جس کی لازمی حیثیت پر اس وقت سوالیہ نشان لگا ہوا ہے، تاہم اس میچ میں اس کے بارہا اور درست ترین استعمال نے ثابت کر دیا کہ بہتری کی گنجائش کے باوجود ڈی آر ایس کا نظام ناقص فیصلوں کے خلاف بہترین طریقہ ہے۔ دوسرے روز جہاں 23 وکٹیں گریں،ان میں سے چار ایسے آؤٹ بھی تھے جن کا تعین اس جدید نظام کی مدد سے کیا گیا۔مجموعی طور پر 9 فیصلوں کو نظرثانی کے لیے تیسرے امپائر کے پاس بھیجا گیا جن میں سے 6 کو فیلڈ امپائروں نے ناٹ آؤٹ قرار دیا تھا۔

ڈیبوٹنٹ ویرنن فلینڈر کو پہلے ہی میچ میں یادگار کارکردگی پیش کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ درحقیقت انہی کی یہ عمدہ گیند بازی تھی جس کی بدولت جنوبی افریقہ اک شکست خوردہ حیثیت سے نکل کر فتح کا تاج سر پر سجانے میں کامیاب ہوا۔

اب دونوں ٹیمیں 17 نومبر سے جوہانسبرگ کے وانڈررز اسٹیڈیم میں دوسرے ٹیسٹ میں آمنے سامنے ہوں گی۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا، پہلا ٹیسٹ

9 تا 11 نومبر 2011ء

بمقام: نیولینڈز، کیپ ٹاؤن، جنوبی افریقہ

نتیجہ: جنوبی افریقہ 8 وکٹوں سے کامیاب

بہترین کھلاڑی: ویرنن فلینڈر (جنوبی افریقہ)

آسٹریلیا پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
شین واٹسن ک کیلس ب اسٹین 3 15 0 0
فل ہیوز ک باؤچر ب فلینڈر 9 19 1 0
شان مارش ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 44 101 8 0
رکی پونٹنگ ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 8 25 0 1
مائیکل کلارک ب مورکل 151 176 22 0
مائیکل ہسی ک باؤچر ب مورکل 1 18 0 0
بریڈ ہیڈن ک پرنس ب اسٹین 5 8 1 0
مچل جانسن ک مورکل ب فلینڈر 20 22 2 0
راین ہیرس ک مورکل ب فلینڈر 5 10 0 0
پیٹر سڈل ک ڈی ولیئرز ب مورکل 20 54 2 0
ناتھن لیون ناٹ آؤٹ 1 6 0 0
فاضل رنز ب 5، ل ب 7، و 1، ن ب 4 17
مجموعہ 75 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 284

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 20 4 55 4
ویرنن فلینڈر 21 3 63 3
مورنے مورکل 18 2 82 3
عمران طاہر 10 1 35 0
ژاک کیلس 6 0 37 0

 

جنوبی افریقہ پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ژاک روڈلف ب ہیرس 18 29 1 0
گریم اسمتھ ب واٹسن 37 48 3 0
ہاشم آملہ ایل بی ڈبلیو ب واٹسن 3 16 0 0
ژاک کیلس ک پونٹنگ ب واٹسن 0 4 0 0
ابراہم ڈی ولیئرز ایل بی ڈبلیو ب ہیرس 8 9 2 0
ایشویل پرنس ایل بی ڈبلیو ب واٹسن 0 1 0 0
مارک باؤچر ایل بی ڈبلیو ب واٹسن 4 7 1 0
ویرنن فلینڈر ک پونٹنگ ب ہیرس 4 11 1 0
ڈیل اسٹین ناٹ آؤٹ 9 18 0 0
مورنے مورکل رن آؤٹ 1 1 0 0
عمران طاہر ب ہیرس 5 5 0 0
فاضل رنز ل ب 4، و 1، ن ب 2 7
مجموعہ 24.3 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 96

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
راین ہیرس 10.3 3 33 4
مچل جانسن 5 0 26 0
پیٹر سڈل 4 1 16 0
شین واٹسن 5 2 17 5

 

آسٹریلیا دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
شین واٹسن ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 4 3 1 0
فل ہیوز ک روڈلف ب مورکل 9 22 1 0
رکی پونٹنگ ایل بی ڈبلیو ب فلینڈر  0 12 0 0
مائیکل کلارک ایل بی ڈبلیو ب فلینڈر  2 6 0 0
مائیکل ہسی ک پرنس ب مورکل  0 1 0 0
بریڈ ہیڈن ک باؤچر ب فلینڈر  0 3 0 0
مچل جانسن ک آملہ ب فلینڈر  3 12 0 0
راین ہیرس ک اسمتھ ب مورکل  3 7 0 0
پیٹر سڈل ناٹ آؤٹ  12 16 2 0
شان مارش ایل بی ڈبلیو ب فلینڈر  0 2 0 0
ناتھن لیون ک ڈی ولیئرز ب اسٹین  14 24 1 0
فاضل رنز 0
مجموعہ 18 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 47

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 5 1 23 2
ویرنن فلینڈر 7 3 15 5
مورنے مورکل 6 1 9 3

 

جنوبی افریقہ دوسری اننگز، ہدف 236 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گریم اسمتھ ناٹ آؤٹ 101 140 15 0
ژاک روڈلف ک ہیڈن ب سڈل 14 24 3 0
ہاشم آملہ ک کلارک ب جانسن 112 134 21 0
ژاک کیلس ناٹ آؤٹ 2 6 0 0
فاضل رنز ل ب 4، و 1، ن ب 2 7
مجموعہ 50.2 اوورز میں 2 وکٹوں کے نقصان پر 236

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
راین ہیرس 14 2 67 0
پیٹر سڈل 12.2 0 49 1
شین واٹسن 10 0 44 0
مچل جانسن 11 1 61 1
ناتھن لیون 3 1 11 0