محسن خان دورۂ بنگلہ دیش میں بھی کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے
متحدہ عرب امارات کے صحراؤں میں فتح کی راہوں پر گامزن پاکستان اب تک اپنے نئے کوچ کا حتمی فیصلہ نہیں کر پایا ہے۔ گو کہ سری لنکا کے خلاف جاری سیریز میں وہ عبوری کوچ محسن حسن خان کی زیر تربیت شاہراہ کامرانی پر منازل طے کر رہا ہے لیکن ان کی جگہ کسی کوچ کی مستقل تقرری ضروری ہے تاہم اب تک اس معاملے پر اتفاق رائے نہ ہونے کے بعد محسن خان کو دورۂ بنگلہ دیش کے لیے بھی قومی ٹیم کی کوچنگ جاری رکھنے کا حکم صادر کر دیا گیا ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے آخری مستقل کوچ وقار یونس اپنے طبی و خاندانی مسائل کے باعث دورۂ زمبابوے کے بعد اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہو گئے تھے جس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے انتخاب عالم کی زیر سربراہی سہ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں ماضی کے عظیم کھلاڑی ظہیر عباس اور کرکٹ منتظم کرنل (ر) نوشاد علی شامل تھے جنہوں نے سابق بلے باز رمیز راجہ کی معاونت سے 5 حتمی امیدواروں کی فہرست پاکستان کرکٹ بورڈ کو پیش کی تھی جس پر غور تاحال جاری ہے۔ اس فہرست میں متعدد غیر ملکی امیدوار بھی شامل ہیں اور ذرائع کا کہنا ہے کہ آسٹریلیا کے ڈین جونز کے علاوہ پاکستان کے عاقب جاوید، عبد القادر اور اعجاز احمد کوچ کے عہدے کے لیے میدان میں موجود ہیں۔
جمعے کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے اعلامیہ میں کہا ہے کہ تاحال مستقل کوچ کی تقرری نہ ہونے کے باعث بنگلہ دیش میں بھی محسن خان ہی کوچنگ کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ اس اعلان سے یہ بات واضح ہو گئی کہ پاکستان کے نئے کوچ کو ذمہ داری سنبھالتے ہی ایک بڑے چیلنج کا سامنا ہوگا یعنی انگلستان کے خلاف 'ہوم' سیریز ۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نو تعینات شدہ چیئرمین ذکا اشرف پہلے ہی تینوں شعبوں یعنی بلے بازی، گیند بازی اور فیلڈنگ کے لیے الگ الگ کوچ کا عندیہ دے چکے ہیں اس لیے ایسا دکھائی دیتا ہے کہ ہیڈ کوچ کی تقرری کے بعد ہی دیگر تین کوچز کو شامل کرنے پر غور کیا جائے گا۔
محسن خان کی کوچنگ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم سری لنکا کے خلاف جاری سیریز کے محدود اوورز کا مرحلہ ختم ہونے کے بعد براہ راست بنگلہ دیش پہنچے گی جہاں وہ دو ٹیسٹ، تین ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی مقابلہ کھیلے گی۔شیڈول کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم 26 نومبر کو بنگلہ دیش پہنچے گی اور دورے کا باضابطہ آغاز 29 نومبر کو واحد ٹی ٹوئنٹی مقابلے سے ہوگا جو میرپور، ڈھاکہ کے شیر بنگلہ نیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔