ٹیگ محفوظات

منتخب تحاریر

ٹیسٹ اسپیشلسٹ کا ’’ٹیسٹ‘‘ کب ہوگا؟

پاکستان میں کچھ کھلاڑیوں پر ٹیسٹ یا محدود اوورزکے کھلاڑی ہونے کا ٹھپہ لگا کر انہیں دیگر فارمیٹس سے دور کردیا گیا ہے اور اُن کی اہلیت سے قطع نظر انہیں محض ایک فارمیٹ تک ہی محدود رکھا جاتا ہے۔ اگر ایسے کھلاڑیوں کو صرف ایک فارمیٹ میں بھی مستقل…

اسٹورٹ براڈ کا نیا "100"

بھارت کے ایک تیز گیندباز تھے، چیتن شرما۔ پہنچان گئے نا آپ؟ ہاں! وہی، جنہوں نے شارجہ میں جاوید میانداد سے آخری گیند پر چھکا کھایا تھا۔ بس یہی ان کی وجہ شہرت بن کر رہ گئی ہے حالانکہ وہ بہت اچھے گیندباز تھے، لیکن "اس ایک گیند" نے ان کے کیریئر…

دورۂ نیوزی لینڈ، پاکستان کی فتح کے امکانات زیادہ کیوں؟

جب پاکستان چند ہفتے پہلے ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک بنا تو یہ بات عام سننے کو ملی کہ پاکستان کرکٹ ٹیم صرف ایشیائی سرزمین پر ہی اچھا کھیل پیش کرسکتی ہے۔ اگر مقابلہ انگلستان، آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ کے دوروں پر ہو تو وہاں جیتنے کے امکانات آٹے میں…

مڈل آرڈر کیساتھ غیر ضروری ’’چھیڑ چھاڑ‘‘ کیوں؟

تینوں فارمیٹس میں نتائج کے اعتبار سے پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم کو سب سے زیادہ مستحکم قرار دیا جاسکتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ اس عرصے میں قومی ٹیم کی کارکردگی میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ نہیں آیا مگر اس کے باوجود سلیکشن کمیٹی کی پالیسیوں میں تسلسل نہیں…

صفر پر آؤٹ ہونے والا 'ہیرو'

آئیے ایک "انوکھے لاڈلے" کو یاد کرتے ہیں، قصہ تو تقریباً 17 سال پرانا ہے مگر کرکٹ کی دنیا میں آج بھی انفرادیت رکھتا ہے۔ آکلینڈ میں ایڈن پارک کا میدان تالیوں سے گونج رہا ہے مگر کس کے لیے؟ کیا کسی بلے باز نے سنچری بنا دی؟ نہیں، یا کسی گیند باز…

کیا یاسر شاہ بھی سعید اجمل بن جائے گا؟

چند ہفتے قبل پاکستان نے ٹیسٹ رینکنگز میں ٹاپ پوزیشن حاصل کرتے ہوئے پہلی مرتبہ آئی سی سی کے ’’گرز‘‘ پر قبضہ کیا تو وہ لمحہ طمانیت کا باعث تھا کیونکہ اس کے پیچھے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کی پانچ سال کی محنت کارفرما تھی۔ ان میں وہ کھلاڑی بھی شامل…

آسٹریلیا بمقابلہ جنوبی افریقہ، جاندار ٹیموں کے شاندار مقابلے

سچ پوچھیے تو ایشیائی سرزمین پر کھیلی جانے والی مسلسل ٹیسٹ سیریز سے اکتا سا گیا ہوں۔ وہی ایک طرح کی سست وکٹیں جہاں ابتدائی دو دن بلے بازوں کو مدد ملتی ہے تو بقیہ دنوں میں اسپنرز کا راج ہوتا ہے۔ اِن وکٹوں میں کھیلے جانے والے میچز کے نتیجے کا…

پاکستان اور شارجہ، مایوس کن یادوں میں نیا اضافہ

شارجہ کے نام سنتے ہی پاکستان کرکٹ کے شائقین کی باچھیں کھل جاتی ہیں۔ وہ یکدم 30 سال پہلے 1986ء میں پہنچ جاتے ہیں جب جاوید میانداد نے آسٹریلیشیا کپ کے فائنل میں آخری گیند پر بھارت کے چیتن شرما کا "وہ تاریخی چھکا" رسید کیا تھا۔ گویا شارجہ امر…

جب امپائر 'کالی آندھی' کی راہ میں حائل ہوگئے

کرکٹ کے میدان میں نیوٹرل یعنی غیر جانبدار امپائروں کے تقرر اور ٹیکنالوجی کے استعمال نے کئی مسائل کا خاتمہ کردیا ہے۔ ماضی میں’’امپائر تو ’اپنا‘ ہونا چاہیے‘‘ کا اصول عام تھا، یعنی جس ملک میں میچ کھیلا جارہا ہوتا تھا، امپائروں کا تعلق بھی وہیں…

شارجہ میں شکست کیوں ضروری تھی؟

'پاکستان ٹاس جیت جائے گا، پہلے دن تین وکٹ کے نقصان پر 300 رنز بنائے گا اور پانچویں دن باآسانی میچ جیت جائے گا'۔ شارجہ ٹیسٹ میچ سے قبل عظیم پاکستانی کھلاڑیوں کے اس طرح کے بیانات ٹیم پر بھرپور اعتماد کی غمازی کر رہے تھے۔ ہاں، توقعات کے عین…