پاکستان پھر ناکام، نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا

1 1,263

جس طرز کی کرکٹ میں پاکستان ٹیم کو خطرے کی علامت سمجھا جاتا تھا آج اسی فارمیٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ میں قومی ٹیم مسلسل ہزیمت کا شکار ہے۔ بنگلہ دیش کو شکست دے کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2016 کا حوصلہ افزا آغاز ممکن ہو لیکن پہلے بھارت اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف اہم ترین میچ میں 22 رنز کی شکست گرین شرٹس کو ٹورنامنٹ سے تقریباً باہر کردیا ہے۔

نیوزی لینڈ کی ٹیم پہلی ہی گیند سے میچ پر حاوی نظر آئی۔ بلکہ ٹاس جیتنے سے ہی اُس کی کامیابی کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ کین ولیمسن نے وکٹ کا بخوبی جائزہ لیا اور پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا۔ اِس فیصلے کو مارٹن گپٹل نے بالکل درست ثابت کیا۔ جارحانہ آغاز کے سبب کوئی بھی پاکستنی گیند باز اپنی لائن و لینتھ برقرار رکھنے سے قاصر نظر آیا۔ ابتدائی 7 اوورز میں جب نیوزی لینڈ نے بغیر کسی نقصان کے 60 رنز بنالیے تو پاکستان کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوچکا تھا۔ اس موقع پر آٹھویں اوور کی دوسری گیند پر محمد عرفان نے کپتان ولیمسن کو آوٹ کر کے پاکستان کو کچھ سکھ فراہم کیا۔ حیرت کی بات یہ تھی کہ جب ولیمسن آوٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور 62 تھا جس میں ولیمسن کا حصہ صرف 17 رنز کا تھا وہ بھی 21 گیندوں پر۔

martin-guptil-newzealand-wt20

دوسرے اینڈ پر موجود مارٹن گپٹل پاکستانی گیند بازوں پر کچھ اس طرح حملہ آور تھے کہ اسے دیکھتے ہوئے تو یہی لگ رہا تھا کہ اگلے آنے والے کولن منرو مزید تباہی مچائیں گے، لیکن قبل اس کے وہ ایسا کرتے کپتان شاہد آفریدی نے اُن کو 7 رنز پر پویلین کی راہ دکھادی۔ اگرچہ 75 رنز پر دو کھلاڑی تو آوٹ ہوگئے تاہم گپٹل کے بلے نے رنز اگلنے کی رفتار میں کمی نہ کرنے کی قسم کھا رکھی تھی۔ کورے اینڈرسن نے بھی اُن کا بھرپور ساتھ دیا یوں دونوں کھلاڑیوں نے تیسری وکٹ کے لیے 5.2 اوورز میں 49 رنز بناکر یہ بتادیا تھا کہ وکٹیں گرنے سے اُن کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ 15 ویں اوور میں محمد سمیع کی تیز رفتار گیند گپٹل کے بلے کا اندرونی کنارہ لیکر وکٹ پر جا لگی اور یوں خطرے کی علامت گپٹل 48 گیندوں پر 80 رنز بناکر آوٹ ہوگئے۔

ان کا آوٹ ہونا یقیناً کیوی ٹیم کے لیے اچھی خبر نہیں تھی، اور یہی وہ دباو تھا جس کے سبب اگلے پانچ رنز بعد کورے اینڈرسن بھی کپتان آفریدی کی گیند پر لانگ آن کی جانب کھیلتے ہوے کیچ تھما بیٹھے۔ اگلے پانچ اوورز میں بلے بازوں کو بھرپور کھیل پیش کرنے کا موقع ملا۔ ٹیلر کے تیور دیکھ کر تو لگ رہا تھا کہ وہ رنز کو 200 سے اوپر لیجانے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن 19 ویں اوور میں محمد سمیع کی شاندار گیند بازی کے سبب رنز کی رفتار میں کمی آئی اور مقررہ اوورز میں نیوزی لینڈ کا اسکور 180 بن سکا۔

پورے ایونٹ میں پاکستانی گیند بازی کے بارے میں یہی کہا جاتا رہا کہ اِس ٹیم کے پاس سب سے خطرناک گیند باز ہیں لیکن نیوزی لینڈ کے خلاف اس گیند بازی نے بالکل بھی قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھائی۔ محمد سمیع اور عماد وسیم کے علاوہ تمام ہی گیند بازوں نے فی اوور 10 سے بھی زیادہ رنز دیے۔ محمد سمیع نے چار اوورز میں 23 رنز کے عوض دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا۔ اگرچہ آفریدی نے بھی دو وکٹیں لیں لیکن اپنے کوٹے میں 40 رنز بھی دیے۔ پاکستان کے لیے سب سے مہنگے محمد عرفان ثابت ہوئے جنہوں نے چار اوورز میں 46 رنز دیے اور صرف ایک وکٹ لی۔

sharjeel-khan-pakistan-wt20

پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی دیکھ کر یہ ہدف بہت مشکل دکھائی دے رہا تھا لیکن شرجیل خان کی ناقابل یقین اننگز دیکھ کر پوری قوم کو پھر سے امید کی کرن دکھائی۔ انہوں نے 25 گیندوں پر 47 رنز بناکر مرجھائے ہوئے چہروں پر خوشی لانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جب وہ آوٹ ہوئے تو ٹیم کا اسکور 5.3 اوورز میں 65 رنز تھا۔ اب بلے بازوں کو صرف یہ چاہیے تھا کہ وہ اگلے آنے والے اوورز میں ذمہ دارانہ بلے بازی کریں اور اگر ایسا وہ کرلیتے تو میچ میں فتح یقینی تھی۔

لیکن ہر گیند کو باونڈری لائن باہر پھینکنے کی جستجو کے سبب وکٹیں گرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ دوسری وکٹ 79 رنز پر خالد لطیف کی صورت گری جو صرف تین رنز ہی بناسکے۔ پھر تیسری وکٹ کے لیے بھی قومی ٹیم کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا کیونکہ 96 کے مجموعی اسکور پر 32 گیندوں پر 30 رنز بناکر احمد شہزاد بھی آوٹ ہوگئے۔ یعنی اگلے 7 اوورز میں قومی ٹیم صرف 31 رنز ہی بناسکے۔ جس کے سبب مڈل آرڈر پر دباو مزید بڑھ گیا۔ مشکل صورتحال میں تمام نظریں کپتان آفریدی پر تھی کہ وہ اس میچ میں ٹیم کو فتح دلانے کے لیے قابل ذکر کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے لیکن وہ صرف 19رنز بناکر پویلین لوٹ گئے۔

آخری پانچ اوورز میں قومی ٹیم کو 57 رنز چاہیے تھے جبکہ ابھی پانچ وکٹیں باقی تھیں۔ عمر اکمل اور شعیب ملک کی موجودگی میں یہ ہدف زیادہ مشکل دکھائی نہٰں دے رہا تھا لیکن کمال دیکھیے کہ اننگز کے آخر تک پاکستان کے بلے باز گیند کو ایک بار بھی باونڈری لائن سے باہر پھینکنے میں ناکام رہے۔ یہ 18واں موقع تھا کہ جب قومی ٹیم کسی میچ میں 150 رنز سے زیادہ ملنے والے ہدف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی۔

adam-milne-newzealand-wt20

اگرچہ ابتدائی پانچ اوورز میں نیوزی لینڈ کے گیند باز بری طرح ناکام رہے لیکن انہوں نے شاندار واپسی کی۔ سب سے اچھی گیند بازی ایڈم ملنے کی رہی جنہوں نے چار اوورز میں 26 رنز کے عوض دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا تھا۔ یاد رہے کہ یہ ملنے ہی تھے جنہوں نے شرجیل کو آوٹ کر کے اپنی ٹیم کے لیے فتح کی بنیاد رکھی۔ پھر مچل سینٹنر نے بھی عمدہ کارکردگی دکھائی اور اپنے مقررہ اوورز میں 29 رنز دیکر دو کھلاڑیوں کو آوٹ کیا تھا۔

میچ میں شاندار کارکردگی پیش کرنے پر گپٹل کو میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

پاکستان کو شکست دینے کے بعد نیوزی لینڈ وہ پہلی ٹیم ہے جس نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ گروپ 2 سے سیمی فائنل میں جانے کا سب سے مضبوط امیدوار بھارت ہے تاہم آسٹریلیا اور پاکستان کے پاس غیر معمولی کارکردگی دکھا کر آگے بڑھنے کے موقع اب بھی موجود ہے۔ گروپ 2 کے پوائنٹس ٹیبل میں نیوزی لینڈ کی ٹیم 6 پوائنٹس جے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ پاکستان، آسٹریلیا اور بھارت 2،2 پوائنٹس کے ساتھ بالترتیب دوسرے، تیسرے اور چوتھے درجے پر موجود ہیں۔