بہت جلد کرکٹ میدانوں میں نظر آؤں گا، سلمان بٹ

پاکستان کی جگ ہنسائی کرنے والے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار اور سابق کپتان سلمان بٹ نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ وہ رواں سال ڈومیسٹک کرکٹ میں ایک مرتبہ پھر کھیلتے دکھائی دیں گے۔

2010ء میں دورۂ انگلستان کے لارڈز ٹیسٹ میں پاکستان کے دو باؤلرز محمد آصف اور محمد عامر کے جان بوجھ کر نو بالز پھینکنے اور اس کے بدلے میں سٹے بازوں سے بھاری رقوم وصول کرنے کے معاملے پر کپتان سلمان بٹ بھی دھر لیے گئے تھے اور انہیں بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم پانچ سال کی پابندی کی سزا سنائی گئی تھی جبکہ بعد ازاں بدعنوانی و دھوکہ دہی کے مقدمے میں تینوں کھلاڑیوں کو برطانیہ میں قید کی سزائیں بھگتنا پڑیں۔
لیکن اب جبکہ پابندی کے ساڑھے تین سال مکمل ہوچکے ہیں، سلمان بٹ کہتے ہیں کہ آئندہ سال اگست میں ان پر عائد پابندی ختم ہوجائے گی اور آئی سی سی اس وقت قانون سازی کررہا ہے کہ ایسے کھلاڑیوں کو پابندی کے خاتمے سے کچھ عرصہ قبل ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے۔ اگر ایسا ہوجاتا ہے تو وہ رواں سال پاکستان کے ڈومیسٹک سرکٹ میں ایکشن میں نظر آئیں گے۔
سلمان بٹ نے واضح کیا کہ آئی سی سی کی جانب سے عائد پابندی صرف پانچ سال کی تھی، جبکہ اضافی دو سال اس صورت میں لاگو ہوتے جب ہم اس پابندی کی خلاف ورزی کرتے یا انسداد بدعنوانی کے کورسز میں شرکت نہ کرتے۔ حال ہی میں آئی سی سی کے سربراہ ڈیو رچرڈسن نے بھی واضح کیا ہے کہ ہماری سزا آئندہ سال ختم ہوجائے گی۔
سابق کپتان نے کہا کہ ڈیو رچرڈسن کے بیان مطابق سزا یافتہ کھلاڑیوں کو رواں سال جون میں منعقدہ اجلاس میں غور و خوض کے بعد اجازت دی جائے گی کہ وہ ڈومیسٹک سیزن کھیليں اور امید ہے کہ وہ دوبارہ کرکٹ میدانوں میں پہنچیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ "مجھ میں ابھی کافی کرکٹ باقی ہوں اور میں مکمل فٹ ہوں اور ڈومیسٹک کرکٹ میں بھرپور کارکردگی پیش کرکے خود کو پاکستانی ٹیم کے لیے اہل ثابت کروں گا۔"
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان کی حالیہ کارکردگی کے بارے میں سابق کپتان نے کہا کہ اگر پاکستانی بلے باز ویسٹ انڈیز کے خلاف آخری پانچ اوورز میں کوشش کرتے تو مقابلہ جیت سکتے تھے ، لیکن ان کی ناقص کارکردگی کی بدولت پاکستان سیمی فائنل تک نہیں پہنچا۔
قومی ٹیم میں واپسی کے حوالے سے سلمان نے کہا کہ میں ڈومیسٹک کرکٹ میں اپنی بھرپور کارکردگی دکھاؤں گا، پھر یہ سلیکٹرز پر منحصر ہے کہ وہ انہیں منتخب کرتے ہیں یا نہیں۔