بھارت پھر ہار گیا، سری لنکا فائنل کی جانب گامزن

0 1,026

یہ ایشیا کپ تو لگتا ہے سنسنی خیز مقابلوں کا ریکارڈ توڑ دے گا۔ ایک اور مقابلہ آخری اوور تک گیا اور ایک مرتبہ پھر کامیابی حاصل کی سری لنکا نے، یوں دفاعی چیمپیئن بھارت کو اعزاز کی دوڑ سے تقریباً باہر کر دیا ہے۔ الّا یہ کہ آگے کوئی اپ سیٹ نتائج سامنے آئیں۔ لیکن یہ بات تو یقینی ہے کہ اس میچ نے پاک-بھارت فائنل کے تمام امکانات ختم کر دیے ہیں۔

دبئی میں کھیلے گئے سپر 4 مرحلے کے اِس اہم میچ کی خاص بات تھی سری لنکن اوپنرز کی 97 رنز کی شراکت اور پھر بُری طرح لڑکھڑانے کے بعد آخر میں کپتان ڈاسن شانَکا اور بھانوکا راج پکشا کی 64 رنز کی رفاقت۔ بھارت بیٹنگ میں بھی پچھلے قدموں پر جانے کے بعد واپس آیا تھا لیکن حتمی وار سری لنکا نے کیا اور باؤلنگ میں بھی یہی ہوا۔ بھارت نے میچ پر گرفت حاصل کی اور پھر فیصلہ کن مرحلے پر سری لنکا نے اسے بری طرح پچھاڑ دیا۔

ایشیا کپ 2022ء - سپر 4

سری لنکا بمقابلہ بھارت

‏6 ستمبر 2022ء

دبئی کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

سری لنکا 2 وکٹوں سے جیت گیا

بھارت 173-8
روہت شرما7241
سوریا کمار یادَو3429
سری لنکا باؤلنگامرو
دلشان مدوشنکا40243
چمیکا کرونارتنے40272

سری لنکا 🏆174-4
کوسال مینڈس5737
پاتھم نسانکا5237
بھارت باؤلنگامرو
یزویندر چہل40343
روی چندر آشوِن40321

سری لنکا کا معاملہ عجیب ہی رہا۔ افغانستان کے ہاتھوں ٹورنامنٹ کے پہلے ہی مقابلے میں صرف 105 رنز پر ڈھیر ہوا اور بد ترین شکست کھانے کے بعد ایسا واپس آیا ہے کہ کوئی اسے ہرا ہی نہیں پا رہا۔ ویسے انہیں بنگلہ دیش کے ٹیم ڈائریکٹر خالد محمود کو کریڈٹ ضرور دینا چاہیے، جنہوں نے عجیب سا بیان دے کر سری لنکا کو ایک نیا جنون اور جذبہ دیا۔

خیر، دبئی میں کھیلے گئے اس اہم مقابلے میں ٹاس جیتا سری لنکا نے اور توقعات کے عین مطابق پہلے بھارت کو کھیلنے کی دعوت دی۔ روہت شرما کا چہرہ تو ٹاس ہارتے ہی اتر گیا تھا، لیکن پھر وہی تھے جنہوں نے ٹیم کو مشکل صورت حال سے نکالا۔ کیونکہ کے ایل راہُل دوسرے ہی اوور میں مہیش تھیکشانا کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے تھے اور پھر دلشان مدوشنکا نے دن کی سب سے خوبصورت گیند پر ویراٹ کوہلی کو کلین بولڈ کیا۔ "محمد عامر اسٹف" تھا وہ، ایسی گیند جو بار بار دیکھنے کے قابل ہے۔

صرف 13 رنز پر دو وکٹیں گر جانے کے بعد روہت نے کیپٹن اننگز کھیلی۔ ان کے 41 گیندوں پر 72 رنز میں پانچ چوکے اور چار چھکے شامل تھے۔ اپنے ٹریڈ مارک پُل شاٹ پر جو چھکا انہوں نے لگایا تھا، اس نے تو پرانے روہت کی یاد دلا دی تھی۔

جب روہت آؤٹ ہوئے تو 13 ویں اوور میں اسکور بورڈ پر 110 رنز موجود تھے اور آنے والے بلے بازوں کو لیے پلیٹ فارم پوری طرح تیار تھا۔ لیکن بد قسمتی سے وہ اس کا کچھ خاص فائدہ نہ اٹھا سکے۔ سوریا کمار یادَو نے 29 گیندوں پر 34 رنز ضرور بنائے لیکن اس وقت آؤٹ ہوئے، جب اننگز آخری پانچ اوورز کے مرحلے میں داخل ہونے ہی والی تھی۔

ہاردک پانڈیا اور رشبھ پنت 17، 17 رنز بنا کر اسی طرف کیچ دے گئے، جہاں باؤنڈری سب سے لمبی تھی۔ یعنی گیم اویئرنیس ہی نظر نہیں آئی۔ یہی وجہ ہے کہ جب 20 اوورز مکمل ہوئے تو اسکور بورڈ پر 173 رنز ہی جمع ہو سکے۔ روہت کے بعد اسکور میں 46 گیندوں پر صرف 63 رنز کا اضافہ ہی ہو پایا۔

اب سری لنکا میچ میں مکمل طور پر واپس آ چکا تھا، جو شک و شبہ تھا وہ اوپنرز پاتھم نسانکا اور کوسال مینڈس کی 97 رنز کی پارٹنرشپ سے ختم ہو گیا۔ دونوں نے پاور پلے میں ہی 57 رنز مار دیے تھے۔ 11 اوورز تک بھارتی باؤلرز ایک وکٹ کو بھی ترستے رہے، یہاں تک کہ یزویندر چہل نے ایک ہی اوور میں پاتھم نسانکا اور آنے والے چارتھ اسالنکا کو آؤٹ کر دیا۔ روی چندر آشوِن دوسرے اینڈ سے اِن فارم دنوشکا گوناتھلکا کی وکٹ لے گئے تو چہل نے واپس آ کر کوسال مینڈس کی 57 رنز کی اننگز کا بھی خاتمہ کر دیا۔ بھارت سری لنکا کی گردن دبوچ چکا تھا۔ جسے چھڑایا کوسال مینڈس نے اپنی کمال اننگز کے ذریعے۔

کوسال نے بھی کیا شاندار ٹورنامنٹ کھیلا ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف اہم ترین مقابلے میں انہوں نے 37 گیندوں پر 60 رنز بنائے تھے، پھر افغانستان کے خلاف 19 گیندوں پر 36 اور اب یہاں 37 گیندوں پر 57 رنز کی اننگز کھیلی۔ یہ سب اننگز ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں بنائی گئی تھیں۔

سری لنکا کو آخری پانچ اوورز میں 54 رنز کی ضرورت تھی۔ عالم یہ تھا کہ پچھلے پانچ اوورز میں صرف 26 رنز بنائے تھے اور صرف 14 رنز کے اضافے سے چار وکٹیں بھی دی تھیں۔ یہاں پر کپتان ڈاسن شانَکا اور بھانوکا راج پکشا نے غیر معمولی کھیل پیش کیا۔

انہوں نے 18 ویں اور 19 ویں میں ہاردک پانڈیا اور بھوونیشوَر کمار سے 26 رنز لوٹے اور آخری اوور میں اس طرح داخل ہوئے کہ صرف 7 رنز کی ضرورت تھی۔ بھوونیشور کا پھینکا گیا 19 واں اوور آج کے مقابلے میں بھی بہت ہی مایوس کن تھا، انہوں نے اس اوور میں دو وائیڈز بھی پھینکیں اور شانَکا سے دو چوکے بھی کھائے۔ وہی تھے جنہوں نے پاکستان کے خلاف میچ میں بھی اس اوور میں 19 رنز کھائے تھے۔

اب عرشدیپ سنگھ کے پاس دفاع کے لیے زیادہ رنز تو نہیں تھے، لیکن انہوں نے اوور بہت اچھا پھینکا۔ دونوں سیٹ بلے بازوں کو کھل کر کوئی شاٹ تک نہ لگانے دیا، یہاں تک پانچویں گیند پر ایسی کھچڑی پکی کہ بھارت میچ ہی ہار گیا۔

ہوا یہ کہ شانَکا نے پوری طاقت سے بلّا گھمایا لیکن گیند اُن کی پہنچ سے دُور ہو کر سیدھا وکٹ کیپر رشبھ پنت کے ہاتھوں میں چلی گئی۔ جنہوں نے بھاگتے ہوئے راج پکشا کو رن آؤٹ کرنے کے لیے تھرو کیا، گیند وکٹوں پر نہیں لگی۔ لگ جاتی تو واضح رن آؤٹ تھا۔ بہرحال، عرشدیپ نے اس تھرو کو پکڑا اور باؤلنگ اینڈ پر پھینکا، جہاں وکٹ بکھرنے کا مطلب ہوتا شانَکا کی وکٹ بھی چلی جاتی، لیکن دونوں اینڈز پر قسمت نے سری لنکا کا ساتھ دیا، بلکہ انعام بھی ملا ایک اوور تھرو کی صورت میں، جس پر بھی سری لنکا نے فاتحانہ رن دوڑ کر میچ کا خاتمہ کر دیا۔

یوں راج پکشا اور شانَکا کی 34 گیندوں پر 64 رنز کی شراکت داری نے سری لنکا کو فائنل کا مضبوط امیدوار بنا دیا ہے۔

ایشیا کپ میں اب اگلا مقابلہ پاکستان اور افغانستان کا ہے جو بدھ 7 ستمبر کو مقابل آئیں گے جبکہ بھارت اپنا آخری میچ جمعرات کو افغانستان سے کھیلے گا، جس کے بعد جمعے کو سپر 4 کا آخری مقابلہ پاکستان اور سری لنکا کے مابین ہوگا۔