مجبور انگلینڈ نے بالآخر ایلکس ہیلز کو بلا ہی لیا

0 1,041

بالآخر مجبور ہو کر انگلینڈ نے ایلکس ہیلز کو طلب کر ہی لیا۔ اب وہ نہ صرف پاکستان کے تاریخی دورے پر بلکہ سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی ایکشن میں نظر آئیں گے۔ اور یقین کریں یہ دنیا بھر کے باؤلرز کے لیے اچھی خبر بالکل نہیں ہے۔

ہیلز نے آخری مرتبہ مارچ 2019ء میں انگلینڈ کی نمائندگی کی تھی اور پھر انہیں دودھ میں سے مکھی کی طرح نکال دیا گیا۔ اب جبکہ بہت سا پانی پُلوں کے نیچے سے بہہ چکا ہے، انگلش سیٹ اب میں بہت کچھ بدل چکا ہے تو ہیلز کے خلاف رویّے میں بھی نرمی آئی ہے اور بالآخر انہیں واپس بلا لیا گیا ہے۔

ویسے ایلکس ہیلز کو دورۂ پاکستان اور ورلڈ کپ دونوں کے لیے ٹیم میں شامل نہیں کیا گیا تھا، لیکن جونی بیئرسٹو کو اچانک پیش آنے والے حادثے کی وجہ سے ان کی راہ ہموار ہوئی۔ بیئرسٹو گزشتہ ہفتے گالف کھیلنے کے دوران گرے اور اپنی ٹانگ تڑوا بیٹھے۔ جیسن روئے کو ویسے ہی اسکواڈ میں منتخب نہیں کیا گیا تھا، اس لیے ہیلز کے سوا کوئی راستہ بچا نہیں تھا۔

یاد رہے کہ سابق کپتان ایون مورگن نے ایلکس ہیلز کے خلاف کھلے بیانات دیے تھے اور جب تک وہ موجود رہے، ہیلز اسکواڈ میں واپس نہیں آ سکے۔ اب ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد صورت حال بدلی ہوئی لگ رہی ہے۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹیم ڈسپلن کے حوالے سے ایلکس ہیلز کے بڑے مسئلے تھے، لیکن وہ تو بین اسٹوکس کے بھی تھے، جب انہیں ٹیم میں لیا جا سکتا ہے بلکہ ٹیسٹ میں کپتان تک بنایا جا سکتا ہے تو پھر ہیلز سے دشمنی کی کیا ضرورت ہے؟

ایلکس ہیلز کے کیریئر پر ایک نظر

فارمیٹمیچزرنزبہترین اننگزاوسطاسٹرائیک ریٹ10050
ٹیسٹ115739427.2843.8405
ون ڈے انٹرنیشنل70241917137.7995.72614
ٹی 20 انٹرنیشنل601644116*31.01136.6518
فرسٹ کلاس107665523637.8159.061338
لسٹ اے1756260187*38.4099.091732
ٹی ٹوئنٹی35910104116*30.71147.58563

پھر میدانِ عمل میں جو پرفارمنس ہیلز کی ہے، وہ بہت کم کھلاڑیوں کی ہوگی۔ حال ہی میں وہ 'دی ہنڈریڈ' کے چیمپیئن ٹرینٹ راکٹس کے نمایاں بلے بازوں میں سے ایک تھے، جنہوں نے 152 سے زیادہ کے اسٹرائیک ریٹ سے 259 رنز بنائے۔

مجموعی طور پر بھی دیکھیں تو وہ ٹی ٹوئنٹی فارمیٹ میں 10 ہزار رنز بنانے والے پہلے انگلش کھلاڑی ہیں۔ وہ الگ بات کہ انہوں نے زیادہ تر رنز دوسرے ملکوں میں فرنچائز ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کھیلتے ہوئے بنائے ہیں۔ پاکستان اور آسٹریلیا کے دوروں کے لیے ان کی اِس انتخاب کی ایک وجہ یہ بھی ہوگی کہ وہ آسٹریلیا اور پاکستان میں فرنچائز کرکٹ کھیلنے کا بہت طویل تجربہ رکھتے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اکتوبر اور نومبر میں آسٹریلیا میں کھیلا جائے گا۔