کوہلی کا کمال، بھارت کی زبردست لیکن بے سُود فتح

0 1,075

افغانستان کے خلاف پاکستان کی تاریخی کامیابی نے ایشیا کپ کے باقی ماندہ مقابلوں کی اہمیت و حیثیت ختم کر دی تھی۔ اب اس "ڈیڈ ربر" کو زندہ کرنے کا ایک ہی طریقہ تھا کہ کچھ غیر معمولی ہو جائے اور ایسا ہوا بھی۔ ویراٹ کوہلی نے تقریباً تین سال بعد اپنی پہلی سنچری بنائی اور پھر بھوونیشوَر کمار نے صرف چار رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کر کے اپنے تمام ناقدین کے منہ بند کر دیے۔

ایشیا کپ 2022ء - سپر 4

افغانستان بمقابلہ بھارت

‏8 ستمبر 2022ء

دبئی کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

بھارت 101 رنز سے جیت گیا

بھارت 🏆212-2
ویراٹ کوہلی12261
کے ایل راہُل6241
افغانستان باؤلنگامرو
فرید احمد40572
مجیب الرحمٰن40290

افغانستان 111-8
ابراہیم زدران6459
مجیب الرحمٰن1813
بھارت باؤلنگامرو
بھوونیشوَر کمار4145
عرشدیپ سنگھ2071

افغانستان کے لیے یہ مقابلہ بہت ہی مایوس کُن رہا۔ لگ رہا تھا کہ پاکستان کے ہاتھوں شکست نے ان کو اعصابی طور پر ہلا کر رکھ دیا ہے۔ حالانکہ ٹاس بھی جیتا لیکن اس کے بعد ہر گزرتے اوور میں حال سے بے حال ہوتے رہے۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے صرف دو وکٹوں پر 212 رنز بنا ڈالے، یعنی ایشیا کپ 2022ء میں اب تک کسی بھی ٹیم کے بنائے گئے سب سے زیادہ رنز۔

یہ کمال تھا بنیادی طور پر ویراٹ کوہلی کا۔ جنہوں نے صرف 61 گیندوں پر 122 رنز بنائے۔ اس اننگز میں چھ شاندار چھکے اور 12 چوکے شامل تھے۔ یہ تقریباً تین سال بعد، بلکہ اگر دن گنیں تو پورے 1021 دن کے بعد ویراٹ کی پہلی انٹرنیشنل سنچری تھی۔ اور کس نے سوچا تھا وہ اپنی اس یادگار سنچری کے لیے دراصل ٹی ٹوئنٹی جیسے مختصر فارمیٹ کا انتخاب کریں گے۔

ویسے کوہلی کی سنچری میں قسمت کا بھی عمل دخل بھی رہا۔ وہ صرف 28 رنز پر کھیل رہے تھے جب اننگز کے آٹھویں اوور کی تیسری گیند پر لگایا گیا شاٹ ڈیپ مڈ وکٹ پر آسان کیچ بن رہا تھا۔ لیکن ابراہیم زدران نے نہ صرف اس موقع کو بری طرح ضائع کیا بلکہ کوہلی کو مفت کا چھکا بھی دیا۔ اس کے بعد سے "کنگ" نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔

افغانستان 13 ویں اوور میں فرید احمد کے ہاتھوں دو وکٹیں ہی حاصل کر پایا۔ باقی پوری اننگز میں کوئی اوور کامیاب نہیں ہوا۔ کوہلی نے 19 ویں اوور کی ابتدائی دونوں گیندوں پر فرید ہی کو چوکا اور پھر شاندار چھکا لگا کر اپنی پہلی ٹی ٹوئنٹی اور 71 ویں انٹرنیشنل سنچری مکمل کی۔

کوہلی ٹی ٹوئنٹی میں 32 نصف سنچریاں بنا چکے تھے لیکن کبھی تہرے ہندسے میں نہیں پہنچے تھے۔ آج نہ صرف یہ سنگِ میل عبور کیا بلکہ اپنے ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں 3,500 رنز مکمل کیے اور اس فارمیٹ میں 100 چھکے بھی۔ یعنی ہر لحاظ سے ایک یادگار اننگز۔

کوہلی سے بہت عرصے سے سنچری کا تقاضا کیا جا رہا تھا اور وہ بارہا کوشش کے باوجود اس تک نہیں پہنچ پا رہے تھے۔ لیکن اس سنگِ میل کے قریب پہنچنے کے اُن کے اندر خوف نامی چیز نہیں تھی۔ نائنٹیز میں پہنچتے ہی لگایا گیا چوکا اور چھکا اس کا گواہ ہے۔ کوہلی نے آخری اوور میں بھی دو چھکے لگائے اور بھارت کو 200 سے آگے پہنچا دیا۔

افغان فیلڈرز نے صرف کوہلی کا کیچ ہی نہیں چھوڑا بلکہ پورا دن ان کے لیے انتہائی مایوس کن رہا۔ مجموعی طور پر تین کیچز چھوڑے اور تینوں پر باؤنڈریز دیں، ایک چھکا اور دو چوکے۔

‏213 رنز کے تعاقب میں افغانستان سے جیت کی توقع تو نہیں تھی لیکن اتنی بُری کارکردگی کا اندازہ بھی ہرگز نہیں تھا۔ بھوونیشوَر کے سامنے تو ان کے ہاتھوں کے طوطے، کبوتر، کوّے سب اُڑ گئے۔ صرف 21 رنز پر چھ بلے باز آؤٹ ہو گئے، جن میں دونوں اوپنرز حضرت اللہ زازئی، رحمٰن اللہ گرباز اور ان کے بعد نجیب اللہ زدران کا صفر پر آؤٹ ہونا بھی شامل تھا۔

بھوونیشوَر نے اپنے چار اوورز میں صرف 4 رنز دے کر پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ان کے اوورز ختم ہو جانے کے بعد کم از کم ایک اینڈ پر ابراہیم زدران تو جم ہی گئے۔ وہ آخر تک آؤٹ نہیں ہوئے اور 59 گیندوں پر 64 رنز بنائے۔ ان کے علاوہ آخر میں راشد خان اور مجیب الرحمٰن کی اننگز ہی دہرے ہندسے میں پہنچیں۔

حیرت کی بات یہ ہے کہ صرف 21 رنز پر چھ آؤٹ ہو جانے کے بعد بھی افغانستان آل آؤٹ نہیں ہوا اور پورے 20 اوورز کھیلے اور 8 وکٹوں پر 111 رنز بنائے۔ یوں بھارت نے 101 رنز کے بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی لیکن اس کا فائدہ کچھ نہیں ہوا کیونکہ وہ پہلے ہی سری لنکا اور پاکستان کے ہاتھوں کے بعد ایشیا کپ کی دوڑ سے باہر ہو چکا ہے اور اپنے اعزاز کے دفاع میں ناکامی کا داغ لیے اگلے مہینے آسٹریلیا روانہ ہوگا جہاں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلا جائے گا۔ لیکن ورلڈ کپ سے عین پہلے ویراٹ کوہلی کا فارم میں یوں واپس آنا اس کے لیے نیک شگون ہے۔ دیکھتے ہیں وہ آسٹریلیا میں کیسا پرفارم کرتے ہیں؟

بہرحال، ایشیا کپ میں اب سپر 4 کا صرف ایک میچ باقی ہے جو پاکستان اور سری لنکا کے مابین جمعے کو کھیلا جائے گا۔ ویسے تو اس میچ کا فائدہ کوئی نہیں کیونکہ فائنل انہی دونوں ٹیموں کے درمیان پہلے ہی طے شدہ ہے۔ البتہ دونوں کو فائنل سے پہلے ایک دوسرے کی صلاحیتیں جانچنے کا موقع ضرور ملے گا۔