نوجوان اور اسٹار کھلاڑیوں کے درمیان فرق ختم کرنا ضروری ہے: معین خان

پاکستان کے نئے چیئرمین سلیکشن کمیٹی معین خان کہتے ہیں کہ نوجوان اور اسٹار کھلاڑیوں کے درمیان فرق ختم کرنا ضروری ہے اور اجتماعی طور پر بہتر کھیل ہی پاکستان کو مستقبل میں فتوحات کی جانب گامزن کر سکتا ہے۔

حالیہ ایشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں ناکامیوں کا منہ دیکھنے والے معین خان ہیڈ کوچ کی ذمہ داریوں سے فارغ ہونے کے بعد اب ایک اور اہم عہدے چیف سلیکٹر پر فائز ہیں جبکہ ٹیم مینیجر کی اضافی ذمہ داری پر ان کے کاندھوں پر ہے۔ لیکن حالیہ ناکامیاں اب بھی ان کے ذہن پر سوار ہیں، اسی لیے کہتےہیں کہ صرف تنقید کرنے سے کھلاڑی نہیں بنتے بلکہ اس کے لیے میدان عمل میں مخلص ہو کر کام کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے اپنے ہم عصر کھلاڑیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ نوجوانوں کی تربیت کے لیے آگے آئیں۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے معین خان نے کلب کرکٹ کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ سینئر کھلاڑیوں کو بھی کلب کرکٹ میں بھرپور حصہ لینا چاہیے اور ملکی سطح پر کھیل کو بہتر بنانے کے لیے کلب کرکٹ کو اہمیت دینا ضروری ہے۔ اس مقصد کے لیے معین موسم گرما میں ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کے لیے ایک کیمپ لگانے کے بھی خواہشمند ہیں
سابق وکٹ کیپر کپتان نے کہا کہ دورۂ سری لنکا کے لیے منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اور بین الاقوامی کرکٹ سے چند ماہ کی دوری کا پورا فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہوگی کہ اگلے دورے کے لیے بہترین ٹیم تشکیل دی جائے۔
معین خان نے کہا کہ نئی سلیکشن کمیٹی میں ایسے افرادشامل ہوں گے جن پر سب کو اعتماد ہوگا۔
نوجوان اور اسٹار کھلاڑیوں کے درمیان فرق کو ختم کرنے کا بیان واضح اشارہ ہے کہ نئی انتظامیہ پلیئر پاور توڑنے کے لیے کام کرنا چاہتی ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین اعجاز بٹ کے عہد میں اس کی بھرپور کوشش کی گئی لیکن نتیجہ ٹیم کا شیرازہ بکھرنے کی صورت میں نکلا۔ اب دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔