محمد عامر کے خلاف عدالتی محاذ کھلنے کا امکان
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے انسداد بدعنوانی کے ضوابط میں نرمی کے ساتھ ہی اب پاکستان کے باصلاحیت، لیکن دامن پر فکسنگ کا داغ رکھنے والے، تیز باؤلر محمد عامر کی واپسی کی راہیں ہموار ہوگئی ہیں۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ پابندی کا سامنا کرنے والے ان کھلاڑیوں کو پابندی کا دورانیہ ختم ہونے سے چند ماہ قبل ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کی اجازت دی جائے گی تاکہ جیسے ہی پابندی کا خاتمہ ہو، وہ بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی کے لیے تیار ہوں۔ البتہ یہ نرمی پابندی کے دوران کھلاڑی کا رویہ اور اخلاق سے مشروط ہوگی۔ ساتھ ہی اس بات پر بھی کہ پابندیاں سہنے والے کھلاڑی نے مقامی کرکٹ بورڈ کے انسداد بدعنوانی پروگرام میں حصہ لیا ہو۔ اس لیے معاملہ واضح ہے کہ محمد عامر اس نرمی سے فائدہ اٹھا جائیں گے جبکہ سلمان بٹ اور محمد آصف کے لیے راستہ اب بھی صاف نہیں ہوگا۔ البتہ محمد عامر کے لیے ایک مشکل ضرور کھڑی ہونے جا رہی ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ آئندہ چند روز میں محمد عامر کے خلاف ایک عدالتی محاذ کھلنے والا ہے۔ ممکنہ طور پر ڈومیسٹک کرکٹ میں واپسی کو دیکھ کر عدالت میں محمد عامر کے خلاف اپیل دائر کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں، جس میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ تیز گیندباز کو بین الاقوامی سطح پر کرکٹ کھیلنے کا موقع نہ دیا جائے۔
مجوزہ پٹیشن میں موقف اختیار کیا جائے گا کہ پاکستان کی نمائندگی کرنا قومی ذمہ داری ہے اور سزا یافتہ مجرم یہ فرض ادا کرنے کا حقدار نہیں ہے۔ مزید برآں، محمد عامر کی ممکنہ نمائندگی سے ملک کی ساکھ بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے اور اگر کسی بھی مقابلے میں اہم مرحلے پر پاکستان عامر کی وجہ سے ہارا تو ہمیشہ ان کی کارکردگی کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جائے گا۔
اس وقت متعدد حلقے محمد عامر کی واپسی کو دیکھ کر تشویش کا اظہار کررہے ہیں جن میں سابق کپتان رمیز راجہ بھی شامل ہیں۔ موجودہ تبصرہ کار کا کہنا ہے کہ اگر عامر بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آتے ہیں تو ان کی ہر نو-بال کو شک کی نگاہوں سے دیکھا جائے گا جس کی وجہ سے نہ صرف ان پر بلکہ دوسرے کھلاڑیوں پر بھی غیر ضروری دباؤ قائم ہوگا۔ رمیز کا کہنا تھا کہ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ آخر ان کھلاڑیوں کو واپس لانے کے لیے اتنی سرگرمی کیوں دکھا رہا ہے؟ اس کے پس پردہ مقاصد کیا ہیں؟ بلاشبہ عامر باصلاحیت تھا لیکن میں یہی مشورہ دوں گا کہ وہ کرکٹ چھوڑ کر کوئی اور کام کرے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ کسی ہوٹل میں چوری کرتے ہوئے پکڑے جائیں تو کیا وہ آپ کو دوبارہ ملازم رکھے گا؟
اب محمد عامر کی ممکنہ واپسی کے خلاف عدالت میں معاملہ پہنچتا ہے تو اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا، یہ وقت ہی بتائے گا۔ لیکن یہ بات ظاہر ہے کہ عامر کے لیے راستہ مکمل طور پر صاف نہیں ہوگا۔