سلمان بٹ کی چیئرمین بورڈ سے ملاقات، فکسنگ کا اعتراف
پاکستان کے سابق کپتان اور 2010ء میں اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے مرکزی کردار سلمان بٹ نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے روبرو تسلیم کرلیا ہے کہ وہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں۔
سلمان بٹ نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی تحقیقات اور برطانیہ میں ہونے فوجداری مقدمے میں عدالت کے سامنے دونوں مقامات پر اپنے جرم کا اعتراف نہیں کیا تھا بلکہ کھیلوں کی بین الاقوامی ثالثی عدالت تک پہنچ گئے لیکن جب ان کے سامنے کوئی راستہ نہ بچا تو ڈیڑھ سال قبل ذرائع ابلاغ کے سامنے کہا تھا کہ وہ اپنے اقدامات پر معافی کے خواستگار ہیں۔
پی سی بی ذرائع کے مطابق سلمان بٹ نے گزشتہ روز لاہور میں چیئرمین شہریار خان سے ملاقات کی اور اس میں قبول کیا وہ 2010ء کے بدنام زمانہ لارڈز ٹیسٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے بارے میں معلومات رکھتے تھے اور اس منصوبے میں شامل تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ محمد عامر اور محمد آصف کو نو-بال کرانے کی ہدایات انہوں نے ہی دی تھیں۔ سلمان بٹ کا کہنا ہے کہ وہ آئی سی سی کے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں۔
اب پاکستان کرکٹ بورڈ سلمان بٹ کے معاملے کو دوبارہ جائزے کے لیے آئی سی سی کے پاس بھیجے گا تاکہ وہ انہیں بھی ڈومیسٹک کرکٹ کھیلنے کا موقع دے جیسا کہ چند روز قبل محمد عامر کو دیا گیا ہے۔ سلمان بٹ کو اسپاٹ فکسنگ پر پانچ سال کی پابندی اور پانچ سال کی اضافی معطلی کا سامنا ہے، جسے آئی سی سی اسی صورت میں ہٹا سکتی ہے جب وہ کھلاڑی کو تعاون کرنے والا پائے۔
سلمان بٹ 2010ء میں اس ٹیم کے کپتان تھے جو لارڈز ٹیسٹ میں انگلستان کے خلاف کھیل رہی تھی کہ برطانیہ کے اخبار نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے تین کھلاڑی سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں اور انہوں نے نو-بالز پھینکنے کے بدلے میں سٹے بازوں سے رقوم حاصل کی ہیں۔ تحقیقات کے بعد یہ الزام درست ثابت ہوا اور آئی سی سی نے تینوں کھلاڑیوں پر کم از کم پانچ، پانچ سال کی پابندی عائد کی اور ساتھ ہی تینوں نے برطانیہ میں قید کی سزائیں بھی کاٹیں۔