کوچ وقار یونس نے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا
پاکستان ٹیم کے کوچ وقار یونس نے دورہ زمبابوے کے بعد مستعفی ہونے کا اعلان کردیا ہے. قذافی اسٹیڈیم لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وقار یونس نے بتایا کہ انہوں نے چند روز قبل استعفیٰ بورڈ حکام کو دیا تھا جسے منظور کرلیا گیا ہے. وقار یونس نے کہا کہ ان کے بورڈ سے کسی قسم کے کوئی اختلافات نہیں. وہ چند ذاتی وجوہات کی بناء پر استعفیٰ دے رہے ہیں. انہوں نے کہا کہ ان کے ذاتی مسائل حل ہوگئے تو وہ مستقبل میں دوبارہ ذمہ داریاں سنبھالنے کے بارے میں سوچیں گے.
اس موقع پر قومی ٹیم کے مینجر نوید چیمہ کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ وقار یونس کی خدمات کا اعتراف کرتا ہے. اور انہیں وقار یونس کے مستعفیٰ ہونے کا افسوس ہے.
نئے کوچ کے حوالے سے وقار یونس نے کہا کہ نئے کوچ کو تلاش کرنا پی سی بی کے لیے چیلنج ہوگا کہ آیا کوچ ملکی ہونا چاہئیے یا غیر ملکی، تاہم ان کی نیک خواہشات ٹیم اور بورڈ کے ساتھ ہیں. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تنازعات کے باوجود قومی ٹیم نے کئی مرتبہ صف اول کی ٹیموں کو شکست دی جس پر انہیں فخر ہے. انہوں نے اعتراف کیا کہ تنازعات کے باعث ٹیم کی مجموعی کارکردگی ضرور متاثر ہوئی ہے.
سابق کپتان اور ماضی کے عظیم فاسٹ بولر وقار یونس کو پی سی بی نے مارچ 2010ء میں پاکستانی ٹیم کی کوچنگ کی غرض سے مقرر کیا تھا. ان کے معاہدے کی معیاد دسمبر 2011ء تک تھی. اس سے قبل وہ مارچ 2006ء اور جنوری 2007ء میں بھی پاکستانی ٹیم کے بالنگ کوچ رہ چکے ہیں.
گزشتہ سال دورہ انگلستان میں اسپاٹ فکسنگ تنازع کے وقت بھی وقار یونس بحیثیت کوچ ٹیم کے ہمراہ موجود تھے. تیز گیند باز محمد عرفان کی ٹیم میں شمولیت اور عالمی کپ 2011ء سے قبل پاکستانی ٹیم کے لیے کپتان کے انتخاب میں تاخیر کے متعلق بیان دینے وقار یونس کو پی سی بی کی جانب سے شوکاز نوٹس کا سامنا کرنا پڑا.
رواں سال دورہ ویسٹ انڈیز کے پہلے مرحلے ہی سے کوچ وقار یونس اور سابق کپتان شاہد آفریدی کے درمیان اختلافات سامنے آنا شروع ہوگئے تھے. دورہ سے واپسی پر ٹیم منیجر انتخاب عالم کی جانب سے ٹوؤر رپورٹ میں جہاں شاہد آفریدی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا وہیں کوچ وقار یونس کو بھی بعض اوقات اختیارات سے تجاوز کرنے کی شکایت بھی کی گئی تھی. علاوہ ازیں وقار یونس پی سی بی کی جانب سے اپنے معاون عاقب جاوید کی سبکدوشی اور شعیب ملک کو کلیئرنس دیئے جانے پر بھی ناخوش تھے.
39 سالہ وقار یونس کا بطور کوچ مستعفی ہونے کا اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے کہ جب پاکستانی ٹیم دورہ زمبابوے کی تیاریوں میں مصروف ہے. اس دورے کے دوران پاکستانی ٹیم کو ایک ٹیسٹ، تین ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں شرکت کرنی ہے.
سابق پاکستانی کھلاڑی اور معروف تجزیہ کار سکندر بخت نے وقار یونس کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے وقار کی خراب ٹائمنگ قرار دیا. نجی ٹی وی چینل جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وقار یونس یہ اعلان دورہ زمبابوے بعد بھی کرسکتے تھے لیکن ان کے اس وقت اعلان کرنے سے کھلاڑیوں کی توجہ اپنے کوچ سے ہٹ سکتی ہے. سکندر بخت نے شاہد آفریدی اور وقار یونس کے اخلافات پر کہا کہ یہ بورڈ کی ذمہ داری ہے کہ وہ کھلاڑیوں اور کوچ کے درمیان ہم آہنگی میں کردار ادا کرے اور اگر وقار یونس کے مستعفی ہونے کی وجہ شاہد آفریدی کو ٹیم میں واپس لانا ہے تو یہ اچھی روایت قائم نہیں ہورہی.