کانٹے کا مقابلہ اور سری لنکا فتح مند، احمد شہزاد کی سنچری رائیگاں

5 1,121

احمد شہزاد کی شاندار سنچری اور جنید خان کی عمدہ باؤلنگ بھی سری لنکا کو 285 رنز کے ہدف تک پہنچنے سے نہ روک سکی، جس نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد صرف 2 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے سیریز ایک-ایک سے برابر کر ڈالی ہے۔

پریشان کن حالات میں بھی سری لنکا نے ہمت نہ ہاری، جبکہ پاکستان کے ہاتھ پیر پھول گئے (تصویر: AFP)
پریشان کن حالات میں بھی سری لنکا نے ہمت نہ ہاری، جبکہ پاکستان کے ہاتھ پیر پھول گئے (تصویر: AFP)

دبئی کے انٹرنیشنل اسٹیڈیم میں ہونے والے سیریز کے دوسرے معرکے میں سری لنکا ہدف سے 114 رنز کی دوری پر ہی اپنی آدھی ٹیم سے محروم ہوچکا تھا لیکن نووان کولاسیکرا کے برق رفتار 32 رنز سے ملنے والی تحریک اور بعد ازاں اینجلو میتھیوز کی 47 رنز کی قائدانہ اننگز نے اسے فتح کے کنارے پر پہنچا دیا اور سچیتھرا سینانائیکے نے آخری اوور میں شاہد آفریدی کو چوکا رسید کرکے سری لنکاکو قیمتی فتح سے ہمکنار کردیا۔

پاکستان کی جانب سے ملنے والے 285 رنز کے ہدف کے تعاقب میں سری لنکا کو کوشال پیریرا اور تلکارتنے دلشان نے 49 رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا لیکن دونوں کھلاڑیوں کے پے در پے رن آؤٹ ہونے نے منظرنامہ ہی بدل دیا۔ پاکستانی باؤلرز بہت اچھی باؤلنگ نہیں کروا رہے تھے اور اس صورتحال میں دو کھلاڑیوں کا رن آؤٹ ہوجانا لنکا کی اچھی بھلی پیشرفت کو پٹری سے اتار گیا۔ اسی وجہ سے سری لنکا کو یکدم پچھلے قدموں پر جاکر خود کو سنبھالنا پڑا اور دفاعی حکمت عملی اختیار کرکے مزید نقصان کو روکنے میں کامیاب ہوا۔

تیسری وکٹ پر تجربہ کار کمار سنگاکارا اور دنیش چندیمال کے 94 رنز سری لنکا کو بہتر پوزیشن پر لے آئے لیکن بیٹنگ پاور پلے سے پہلے سنگاکارا کا 58 رنز بنانے کے بعد سعید اجمل کے ہاتھوں کلین بولڈ ہونا اور پھر جنید خان کے خوبصورت اسپیل میں چندیمال اور تھیسارا پیریرا کی بکھری ہوئی وکٹیں سری لنکا کے لیے پریشان کن نظارہ تھیں۔

اس مقام پر کہ جہاں سری لنکا کو آخری 14 اوورز میں مزید 112 رنز درکار تھے، اگر نووان کولاسیکرا 'مختصر لیکن پر اثر' باری نہ کھیلتے تو سری لنکا کے لیے بازی بچانا خاصا مشکل ہوجاتا۔ کولا نے سب سے پہلے بہترین باؤلنگ کروانے والے جنید خان کو آڑے ہاتھوں لیا اور ان کی گیند کو لانگ آن باؤنڈری کے پار بیٹھے تماشائیوں میں پہنچایا اور پھر سہیل تنویر کے 2 اوورز میں ساتھی بلے باز کی مدد سے 30 رنز لوٹ لیے۔ یہی وہ مقام تھا جہاں سے بازی پلٹی اور پھر پاکستان کے ہاتھ نہ آئی۔

کولاسیکرا 26 گیندوں پر 32 رنز بنانے کے بعد میدان سے لوٹے لیکن ان کی کپتان کے ساتھ 57 رنز کی شراکت داری سری لنکا کو ایسا دھکا لگا گئی کہ ان کی گاڑی منزل تک پہنچ ہی گئی۔ اس شراکت داری کے دوران، اور بعد میں بھی، پاکستان کے کھلاڑیوں کے ہاتھ پیر ایسے پھولے کہ وہ نہ صرف باؤلنگ بلکہ فیلڈنگ میں بھی چوکنے لگے۔ ابتداء میں براہ راست تھروز پر دو رن آؤٹ کرنے والے کھلاڑی مس فیلڈ اور اوور تھروز کرنے لگے۔ گو کہ کہانی میں کچھ اور موڑ بھی آئے، جیسا کہ دو مسلسل اوورز میں کولاسیکرا اور سیکوگے پرسنا کا آؤٹ ہونا البتہ میتھیوز کا آخری اوور تک موجود رہنا سری لنکا کی فتح کا ضامن تھا۔ آخری اوور کی پہلی گیند پر وہ بھی آؤٹ ہوئے لیکن فتح سے صرف 4 رنز کے فاصلے پر، جو سینانائیکے نے چوتھی گیند پر حاصل کرلیے اور یوں سری لنکا فتح یاب ٹھیرا۔

یوں، میتھیوز کی 44 گیندوں پر 47 رنز کی اننگز تو رائیگاں نہ گئی لیکن احمد شہزاد کی سنچری اور مصباح الحق کی نصف سنچری ضرور لاحاصل رہی۔

پاکستان کی باؤلنگ آج بہت ہی مایوس کن رہی۔ سہیل تنویر، جن کو اہم مرحلے پر دو اوورز میں پڑنے والے 30 رنز نے مقابلے کا جھکاؤ سری لنکا کی طرف کیا، نے اپنے 9 اوورز میں 58 رنز دیے جبکہ آخری اوور پھینکنے والے آفریدی کو 5.4 اوورز میں 46 رنز کی مار پڑی۔ جنید خان نے گو کہ 3 وکٹیں لیں لیکن 10 اوورز میں 52 رنز ضرور کھائے۔ بلاول بھٹی، اپنے ابتدائی مقابلے کے بعد سے اب تک باؤلنگ میں متاثر نہیں کرپا رہے۔ 7 اوورز میں 2 میڈنز پھینکنے کے باوجود انہوں نے 39 رنز کھائے۔ صرف سعیداجمل اور محمد حفیظ ایسے باؤلر تھے جنہوں نے 5 سے کم کے اوسط سے رنز کھائے۔

قبل ازیں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے کھیلنے کی دعوت دی۔ سائیڈ اسکرین کے مسئلے کی وجہ سے مقابلہ نصف گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا تو پاکستان کو اچھا آغاز نہ مل سکا۔ لاستھ مالنگا کی ابتدائی عمدہ باؤلنگ کی بدولت ان فارم شرجیل خان کی جلد ہی اپنی وکٹ گنوانا پڑی۔ گیند بلے تک پہنچنے سے قبل ہی پیڈ کے بالائی حصے کو چھو گئی اور وکٹ کیپر اور باؤلر کی زوردار اپیل پر امپائر نے انہیں آؤٹ قرار دے دیا۔ لیکن یہ معاملہ اتنا قریبی تھا کہ شرجیل خان کا ریویو لینا بنتا تھا البتہ طویل غوروخوض کے بعد بالآخر فیلڈ امپائر کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا اور شرجیل کی اننگز محض 7 رنز تک محدود رہی۔

احمد شہزاد کی چوتھی ون ڈے سنچری مکمل طور پر رائیگاں گئی (تصویر: AFP)
احمد شہزاد کی چوتھی ون ڈے سنچری مکمل طور پر رائیگاں گئی (تصویر: AFP)

اس کے بعد احمد شہزاد اور محمد حفیظ نے دوسری وکٹ پر 76 رنز ضرور جوڑے اور پاکستان کو پہلی بنیاد فراہم کی لیکن اس میں حفیظ کا حصہ محض 32 رنز کا رہا جو آج کسی اور کو 'نشانہ' بنانے کے بجائے خود رن آؤٹ ہوکر چلتے بنے۔ اب باصلاحیت صہیب مقصود میدان میں آئے اور ایک مرتبہ پھر وہ 18 رنز کے ساتھ بہت عمدگی سے کھیل رہے تھے کہ دنیش چندیمال کے ایک شاندار کیچ نے ان کے قدم جکڑ لیے۔ سیکوگے پرسنا کی ایک شارٹ پچ گیند کو 'کاؤ کارنر' پر چھکے کی راہ دکھانے کی کوشش ناکام ثابت ہوئی اور چندیمال نے دوڑتے ہوئے ایک بہت اچھا کیچ تھاما۔ پاکستان 128 رنز پر اپنی تیسری وکٹ سے بھی محروم ہوا۔ اس مرحلے پر احمد شہزاد اور مصباح الحق نے چوتھی وکٹ پر 105 رنز جوڑ کر سری لنکا کو مقابلے پر حاوی نہ ہونے دیا۔

احمد شہزاد نے اپنے کیریئر کی چوتھی، اور گزشتہ چار ایک روزہ مقابلوں میں دوسری، سنچری مکمل کی۔ انہوں نے 121 گیندوں پر 6 چوکوں کی مدد سے تہرا ہندسہ حاصل کیا اور بالآخر 128 رنز بنانے کے بعد 46 ویں اوور میں آؤٹ ہوئے۔

آخری 6 اوورز میں مصباح اور شاہد آفریدی نے 51 رنز سمیٹے۔ آفریدی 15 گیندوں پر ایک چھکے اور 2 چوکوں کی مدد سے 30 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ مصباح الحق 62 گیندوں پر 59 رنز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے لوٹے۔ کپتان کی اس اننگز میں ایک چھکا اور دو چوکے شامل تھے۔

ایسا لگتا ہے کہ آج باؤلرز کے لیے اچھا دن نہ تھا۔ سری لنکا نے 8 باؤلرز آزمائے جو دن بھر کی دوڑ دھوپ کے بعد صرف 3 وکٹیں سمیٹ سکے۔ اسٹرائیک باؤلر لاستھ مالنگا سب سے زیادہ مہنگے ثابت ہوئے جنہیں 10 اوورز میں 78 رنز پڑے جبکہ نووان کولاسیکرا نے نے 56 رنز دیے۔ دونوں نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ سیکوگے پرسنا اور سچیتھرا سینانائیکے نے اپنے مقررہ 10، 10 اوورز میں 45 اور 42 رنز دیے جبکہ وکٹ صرف اول الذکر کو ملی۔

اب دونوں ٹیموں کا سیریز میں برتری حاصل کرنے کے لیے اگلا مقابلہ 22 دسمبر یعنی اتوار کو شارجہ میں ہوگا جہاں پاکستان نے اعصاب شکن مقابلے کے بعد پہلا ون ڈے جیتا تھا۔