خوشی ہے کہ پاکستان فیورٹ نہیں: وقار یونس

0 1,011

عالمی کپ 2015ء کے آغاز میں اب ایک ماہ سے بھی کم وقت رہ گیا ہے اور پاکستان نے جس حتمی دستے کا اعلان کیا ہے اس کے بارے میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ کیا یہ عالمی کپ کی تاریخ میں پاکستان کی کمزور ترین ٹیم ہے؟ یہ بات بے جا نہیں ہے۔ پاکستان کرکٹ ایک ایسے دور سے گزر رہی ہے جس میں اس کی بیٹنگ لائن کمزور ترین اور اپنے دو اہم ترین گیندبازوں سعید اجمل اور محمد حفیظ کے بغیر باؤلنگ لائن بدترین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا شمار ان ٹیموں میں نہیں ہو رہا جو عالمی کپ جیت سکتی ہیں اور ہیڈ کوچ کا کہنا ہے کہ انہیں خوشی ہے کہ پاکستان کو "فیورٹ" نہیں سمجھا جا رہا۔

فیورٹ ہونے کا بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے، ہم 2011ء میں بھی اس دباؤ سے آزاد تھے اور بہت اچھی کارکردگی دکھائی تھی: وقار یونس کی توقعات (تصویر: PCB)
فیورٹ ہونے کا بہت زیادہ دباؤ ہوتا ہے، ہم 2011ء میں بھی اس دباؤ سے آزاد تھے اور بہت اچھی کارکردگی دکھائی تھی: وقار یونس کی توقعات (تصویر: PCB)

لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ماضی کے عظیم تیز گیندباز اور اس وقت پاکستان کی کوچنگ کے ذمہ دار وقار یونس کا کہنا تھا کہ "فیورٹ ہونے کا دباؤ بہت زیادہ ہوتا ہے اور 2011ء کے عالمی کپ میں بھی ہم سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں تھیں لیکن ہم بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے سیمی فائنل تک پہنچے تھے اور اب بھی دستیاب وسائل کے ذریعے اچھی کارکردگی کی امید رکھی جاسکتی ہے۔"

عالمی کپ کی تیاریوں کے لیے ایک پانچ روزہ کیمپ لاہور میں منعقد کیا جائے گا اور وقار یونس سمجھتے ہیں کہ گزشتہ تین ماہ سے جاری کرکٹ کے بعد ٹیم بہترین حالت میں ہے اور کیمپ کا مقصد محض مل بیٹھنا ہے۔ انہوں نے اس امر کو تسلیم کیا کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں حالات بالکل مختلف ہوں گے البتہ وقار کا کہنا تھا کہ "ہمیں عالمی کپ سے پہلے نیوزی لینڈ میں دو ہفتے قیام کا موقع ملے گا اور وہاں کے حالات سے خاصے مانوس ہوجائیں گے۔"

پاکستان کے پانچ رکنی فاسٹ باؤلنگ اٹیک سے وقار یونس کو بڑی توقعات وابستہ ہیں اور انہوں نے خاص طور پر محمد عرفان، وہاب ریاض اور جنید خان کا نام لیا اور کہا کہ "یہ تینوں تجربہ کار باؤلر ہیں اور انہیں صرف فٹ اور تازہ دم رہنے کی ضرورت ہے۔"

وقار یونس نے کہا کہ مصباح الحق اور شاہد آفریدی کی جانب سے عالمی کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہنے کا فیصلہ ڈریسنگ روم کے ماحول پر مثبت اثرات ڈال رہا ہے۔ "اپنا آخری ٹورنامنٹ سمجھ کر یہ دونوں کھلاڑی 100 فیصد نہیں بلکہ 150 فیصد کارکردگی دکھانے کی کوشش کریں گے اور نوجوان بھی ان کے ان کے حوصلے سے تقویت پا رہے ہیں۔"

پاکستان عالمی کپ میں اپنا پہلا مقابلہ روایتی حریف بھارت کے خلاف 15 فروری کو ایڈیلیڈ میں کھیلے گا جبکہ عالمی کپ کے آغاز سے پہلے پاکستان نیوزی لینڈ کے دو ون ڈے مقابلوں میں بھی شرکت کرے گا۔