تیز ترین سنچری کا ریکارڈ آفریدی کے اعصاب پر سوار

1 1,015

ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہوگیا، پاکستان کے جارح مزاج آل راؤنڈر شاہد خان آفریدی کے دماغ میں ایک ہی چیز گردش کررہی ہے، ایک روزہ کرکٹ میں تیز ترین سنچری کا ریکارڈ۔ تقریباً 18 سال تک اس اعزاز پر قابض رہنے کے بعد جب 2014ء کی پہلی صبح انہیں یہ پیغام ملا کہ نیوزی لینڈ کے ایک غیر معروف کھلاڑی کوری اینڈرسن نے اُن کا ریکارڈ توڑ ڈالا ہے، تو انہیں بھی اسی طرح یقین نہیں آرہا تھا، جس طرح ان کے پرستاروں کو نہیں آیا تھا۔ کوری اینڈرسن کی یہ اننگز شاہد آفریدی کے اعصاب پر اس بری طرح سوار تھی کہ چند روز قبل جب انہوں نے اعلان کیا کہ وہ عالمی کپ کے بعد ایک روزہ کرکٹ کو خیرباد کہہ دیں گے تب بھی یہ ضرور کہا کہ مجھے صرف ایک بات کا افسوس ہے کہ میرا تیز ترین سنچری کا عالمی ریکارڈ ٹوٹ گیا۔

شاہد آفریدی عالمی کپ کے دوران کسی خاص دن تیز ترین سنچری کا ریکارڈ دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں (تصویر: Getty Images)
شاہد آفریدی عالمی کپ کے دوران کسی خاص دن تیز ترین سنچری کا ریکارڈ دوبارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں (تصویر: Getty Images)

ابھی "لالا" اس صدمے سے نکلے ہی نہیں ہوں گے کہ جنوبی افریقہ کے کپتان ابراہم ڈی ولیئرز نے صرف 31 گیندوں پر سنچری بنا کر نیا عالمی ریکارڈ بنا ڈالا ۔ جوہانسبرگ کے نیو وینڈررز اسٹیڈیم میں 'اے بی' کی شاہکار اننگز نے اب نیا ہدف مقرر کردیا ہے کہ جو بھی تیز ترین سنچری کا ریکارڈ بنانا چاہے، اس کے پاس اب صرف 30 گیندیں ہوں گی اور اس مشکل ہدف کے باوجود شاہد آفریدی کہتے ہیں کہ وہ عالمی کپ کے دوران تیز ترین سنچری کا ریکارڈ دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔

بھارتی ٹیلی وژن این ڈی ٹی وی اسپورٹس سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خان نے کہا کہ ایسے ریکارڈز کے لیے کبھی پہلے سے تیاری نہیں کی جاتی، اور نہ ہی کوئی یہ سوچ کر میدان میں اترتا ہے کہ آج میں یہ ریکارڈ بناؤں گا۔ بس کوئی خاص دن ہوتا ہے جس دن ایسے ریکارڈز بن جاتے ہیں اور مجھے عالمی کپ کے دوران کسی ایسے ہی خاص دن کا انتظار ہوگا۔

جنوبی افریقہ کے ڈی ولیئرز کو ایک حقیقی چیمپئن کھلاڑی قرار دیتے ہوئے "لالا" نے کہا کہ وہ ڈی ولیئرز کا خاص دن تھا۔

شاہد آفریدی نے اکتوبر 1996ء میں سری لنکا کے خلاف نیروبی، کینیا میں اپنی پہلی ہی ایک روزہ اننگز میں 37 گیندوں پر سنچری بنا کر ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا۔ شاہد کہتے ہیں کہ "میرے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ میں عالمی ریکارڈ قائم کروں گا، بس وہ میرا دن تھا، بلّا چل پڑا اور ریکارڈ بن گیا۔ اب دعاگو ہوں کہ عالمی کپ میں کوئی ایسا ہی خاص دن ملے جس روز میں اپنا وہ ریکارڈ واپس لے سکوں، جس پر مجھے ہمیشہ فخر رہا ہے۔

ویسے ہم یہ تو نہیں کہیں گے کہ 34 سالہ شاہد آفریدی اب تیز ترین سنچری کے ریکارڈ کو بھول جائیں، لیکن اگر عالمی کپ کے دوران وہ تاریخ دہرانے میں کامیاب ہوگئے تو یہ ان کی جراتمندی اور بہادری کا ثبوت ہوگا۔