"عظیم آسٹریلیا" دھول چاٹتا ہوا، 85 پر آل آؤٹ!

0 1,030

آسٹریلیا واقعی ایک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ کچھ کچھ اندازہ تو سری لنکا کے ہاتھوں عبرت ناک شکست سے ہوگیا تھا، پھر جنوبی افریقہ میں تمام ایک روزہ مقابلوں میں شکست کھائی لیکن 'اوے' سیریز کہہ کر صرف نظر کیا جا سکتا تھا لیکن پرتھ میں شکست کے بعد ہوبارٹ میں یہ حال؟ لگتا ہے معاملہ اب سنجیدہ ہوگیا ہے۔ پہلا ٹیسٹ 177 رنز سے ہارنے کے بعد "عظیم آسٹریلیا" دوسرے ٹیسٹ کی پہلی اننگز میں صرف 85 رنز پر ڈھیر ہوگیا ہے۔

ہوبارٹ کی ایک سرد صبح جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو کھیلنے کی دعوت دی۔ پھر جو ہوا اسے "قتل عام" کہنا چاہیے۔ آسٹریلیا ہوم گراؤنڈ پر جنوبی افریقہ کے خلاف اپنے کم ترین اسکور پر ڈھیر ہوگیا۔

میزبان کا آغاز ہی بہت برا تھا۔ کھانے کے وقفے سے قبل صرف 43 رنز پر اس کے 6 بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔ وقفے کے دوران منصوبہ بندی پر ازسرنو کام کرنا بھی نہ بچا سکا اور صرف 42 رنز کے اضافے سے آخری چار کھلاڑی بھی نشانہ بن گئے۔ یوں یہ شرمناک اسکور آسٹریلیا کے ریکارڈ کا حصہ بن گیا۔

ویسے تو تمام ہی گیند بازوں نے شاندار باؤلنگ کروائی لیکن ویرنن فلینڈر سب سے نمایاں رہے۔ انہوں نے صرف 21 رنز کے عوض پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور گویا کینگروز کی کمر توڑ دی۔ سوائے کپتان اسٹیون اسمتھ کے آسٹریلیا کا کوئی بلے باز خاص مزاحمت نہ کر سکا۔ اسمتھ نے 48 رنز بنائے یعنی مجموعی اسکور کے آدھے سے بھی زیادہ۔ ٹاپ 7 میں وہ واحد بلے باز تھے جو دہرے ہندسے میں پہنچے۔

جواب میں پہلے دن کے اختتام پر جنوبی افریقہ نے 5 وکٹوں پر 171 رنز بنا لیے ہیں۔ اس کی برتری 86 رنز کی ہو چکی ہے۔ 43 رنز کا افتتاحی آغاز پانے کے بعد جنوبی افریقی اننگز بھی ایک بار لڑکھڑائی تھی اور صرف 76 رنز تک اس کے چار بلے باز آؤٹ ہو چکے تھے۔ لیکن تمبا باووما اور ہاشم آملا نے حالات کو کچھ سنبھال لیا۔ ہاشم تو 47 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوگئے لیکن باووما اور کوئنٹن ڈی کوک بدستور کریز پر موجود ہیں اور پرتھ ٹیسٹ والی کارکردگی دہرا سکتے ہیں۔

جب آسٹریلیا ہوم گراؤنڈ پر 100 رنز سے پہلے آل آؤٹ ہوا

1936ء سے اب تک

رنز بمقابلہ بمقام سال
85 جنوبی افریقہ ہوبارٹ 2016ء
98 انگلستان ملبورن 2010ء
76 ویسٹ انڈیز پرتھ 1984ء
83 بھارت ملبورن 1981ء
82 ویسٹ انڈیز ایڈیلیڈ 1951ء