اعصاب شکن مقابلے کے بعد آسٹریلیا 2 وکٹوں سے فتح یاب، سیریز برابر

2 1,108

نو عمر پیٹرک کمنز کی پہلے ٹیسٹ میں عمدہ گیند بازی اور اعصاب شکن مراحل میں بریڈ ہیڈن اور مچل جانسن کی عمدہ بلے بازی کی بدولت آسٹریلیا نے جنوبی افریقہ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میں تاریخی کامیابی حاصل کر کے سیریز 1-1 سے برابر کر ڈالی۔ 310 رنز کے تعاقب میں آسٹریلیا کی 6 وکٹیں 215 رنز پر گر چکی تھیں لیکن بریڈ ہیڈن اور مچل جانسن نے اپنے کیریئر کی یادگار ترین اننگز کھیلتے ہوئے آسٹریلیا کو فتح سے ہمکنار کیا اور وائٹ واش کی ذلت آمیز شکست سے بچایا۔

پیٹرک کمنز نے پہلے ہی ٹیسٹ میں فتح گر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے روشن مستقبل کی نوید سنا دی ہے (تصویر: AFP)
پیٹرک کمنز نے پہلے ہی ٹیسٹ میں فتح گر کارکردگی کا مظاہرہ کر کے روشن مستقبل کی نوید سنا دی ہے (تصویر: AFP)

یہ فتح اس لحاظ سے بھی یادگار تھی کہ رواں سال ہیڈن اور جانسن کی کارکردگی بہت ہی ناقص رہی ہے خصوصاً بریڈ ہیڈن جنہوں نے رواں سال کھیلے گئے 5 ٹیسٹ مقابلوں میں محض14.70 کے اوسط سے 147 رنز بنائے تھے، جس میں ایک مرتبہ بھی وہ 50 کا ہندسہ عبور نہیں کر پائے تھے۔ لیکن بالآخر انہوں نے آسٹریلیا کی جانب سے سال کی بہترین اننگز کھیلی اور 55 فتح گر رنز بنائے۔ مچل جانسن نے 47 گیندوں پر ناقابل شکست 40 رنز کے ساتھ اُن کا بھرپور ساتھ دیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے ساتویں وکٹ پر 72 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی۔

کیریئر کا یادگار ترین آغاز کرنے والے آسٹریلیا کے 18 سالہ پیٹرک کمنز نے نہ صرف گیند بازی میں اپنا جادو جگایا بلکہ آخری روز اس وقت قیمتی 13 رنز بنائے جب آسٹریلیا فتح سے 18 رنز کی دوری پر تھا اور اس کی محض دو وکٹیں باقی تھیں۔ کمنز نے گو کہ پہلی اننگز میں صرف ایک وکٹ حاصل کی لیکن دوسری اننگز میں اُن کی حاصل کردہ 6 وکٹیں ہی تھیں جنہوں نے جنوبی افریقی بیٹنگ لائن اپ کی کمر توڑ کر آسٹریلیا کی امیدوں کو زندہ کیا۔ محض تین وکٹوں کے خسارے پر 237 رنز جوڑنے والا جنوبی افریقہ 339 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ بعد ازاں سنسنی خیز معرکہ آسٹریلیا کی 2 وکٹوں سے فتح پر منتج ہوا اور جنوبی افریقہ کا آسٹریلیا کے خلاف ہوم سیریز جیتنے کا خواب پورا نہ ہو سکا۔

310 کے بڑے ہدف کے تعاقب میں پہلے ہی اوور میں شین واٹسن سے محروم ہو جانے اور تیسرے اوور میں فلپ ہیوز کی وکٹ کھونے کے بعد کسی طرح توقع نہیں تھی کہ آسٹریلیا میچ میں واپس آ سکے گا لیکن تیسری وکٹ پر عثمان خواجہ اور رکی پونٹنگ کے درمیان 122 رنز کی شراکت نے امید کی شمع کو روشن کیا۔ عثمان خواجہ، جنہیں شان مارش کے زخمی ہونے کے باعث ٹیم میں جگہ دی گئی تھی، نے 8 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 65 رنز بنائے اور چوتھے روز آخری اوور میں عمران طاہر کا شکار بنے۔ آخری روز جب میچ بارش اور کم روشنی کے باعث کھانے کے وقفے کے بعد شروع ہوا، مائیکل کلارک اور رکی پونٹنگ کی پے در پے وکٹیں گرنے سے آسٹریلیا کو شدید دھچکا پہنچا۔ مائیکل کلارک محض 2 رنز بنانےکے بعدویرنن فلینڈر کےہاتھوں بولڈ ہوئے جبکہ رکی پونٹنگ 6 چوکوں کی مدد سے 62 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد مورنے مورکل کی واحد وکٹ بنے۔ اس کے بعد مائیکل ہسی، بریڈ ہیڈن اور مچل جانسن کی مختصر لیکن یادگار اننگز نے میچ کا پانسہ پلٹ دیا اور جنوبی افریقہ کے نوجوان ویرنن فلینڈر نے دوسری اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کرنے کی شاندار کارکردگی کو گہنا دیا۔

سیریز میں جنوبی افریقہ کی اہم دریافت ویرنن فلینڈر، جنہوں نے جنوبی افریقہ کا بیڑہ پار لگانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائی لیکن ناکام رہے (تصویر: Getty Images)
سیریز میں جنوبی افریقہ کی اہم دریافت ویرنن فلینڈر، جنہوں نے جنوبی افریقہ کا بیڑہ پار لگانے کے لیے سر دھڑ کی بازی لگائی لیکن ناکام رہے (تصویر: Getty Images)

پہلے ٹیسٹ میں 47 پر تمام وکٹیں گنوانے کے بعد آسٹریلیا نے دوسرے ٹیسٹ میں جس انداز میں واپسی کی ہے اس کی مثال حالیہ تاریخ میں نہیں ملتی، خصوصاً آسٹریلیا کی جانب سے ایسے جوابی وار کی توقع کسی ٹیم کو نہیں تھی جو گزشتہ چند سالوں سے ٹیسٹ میں زبردست جدوجہد کرتی دکھائی دے رہی ہے۔ ایک ایسی ٹیم جو کیپ ٹاؤن میں کھیلے گئے گزشتہ ٹیسٹ میں غالب پوزیشن سے مقابلہ اپنے ہاتھوں سے گنوا بیٹھی ہو اس سے یہ توقع کرنا کہ 310 رنز کا ہدف حاصل کر لے گی عبث تھا، لیکن مائیکل کلارک کی زیرقیادت ٹیم نے ثابت کر دکھایا کہ اس میں ابھی کافی دم خم باقی ہے۔

گو کہ جنوبی افریقہ کے لیے مستحکم پوزیشن کے بعد میچ ہاتھوں سے گنوانا مایوس کن رہا لیکن سیریز میں اُس کے لیے حوصلہ کن بات ویرنن فلینڈر کی دریافت رہی جنہیں سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا اور یہ اُنہی کی کارکردگی تھی جنہوں نے آخری اننگز میں جنوبی افریقہ کو مقابلے میں موجود رکھا اور پانچ وکٹیں حاصل کر کے آسٹریلیا کو مقابلے سے باہر کرنے کی بھرپور کوشش کی تاہم انہیں کسی اور گیند باز کی جانب سے مدد نہ مل سکی۔

بریڈ ہیڈن نے سال بھر کی ناکامیوں کا ازالہ اہم ترین نصف سنچری داغ کر کیا، جس کی بدولت آسٹریلیا فتح سے ہمکنار ہوا (تصویر: AFP)
بریڈ ہیڈن نے سال بھر کی ناکامیوں کا ازالہ اہم ترین نصف سنچری داغ کر کیا، جس کی بدولت آسٹریلیا فتح سے ہمکنار ہوا (تصویر: AFP)

قبل ازیں جنوبی افریقہ نے ہاشم آملہ کی شاندار سنچری اور ابراہم ڈی ولیئرز کے 73 اور آخری لمحات میں ڈیل اسٹین کے 41 قیمتی رنز کی بدولت دوسری اننگز میں 339 رنزبنائے۔ 90 رنز پر تین وکٹیں گر جانے کے بعد ہاشم اور ڈی ولیئرز نے چوتھی وکٹ پر 147 رنز کی زبردست شراکت داری قائم کی۔ تیسرے روز کے اختتام پر جنوبی افریقہ انتہائی زبردست پوزیشن میں موجود تھا جس کی 229 رنز پر محض تین وکٹیں گری تھیں اور اسے 199 رنز کی زبردست برتری حاصل تھی۔ لیکن چوتھے روز کمنز کی تباہ کن باؤلنگ کے سامنے جنوبی افریقی اننگز لڑکھڑا گئی اور ڈی ولیئرز کے پویلین لوٹتے ہی افراتفری مچ گئی۔ اگر ڈیل اسٹین تین چھکوں مشتمل 41 رنز کی اننگز نہ کھیلتے اور ویرنن فلینڈر 23 رنز کے ساتھ ان کا ساتھ نہ دیتے تو آسٹریلیا کو 250 رنز سے بھی کم کا ہدف ملتا۔ لیکن بحیثیت مجموعی یہ اننگز نوجوان کمنز کے نام رہی جنہوں نے 79 رنز دے کر 6 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ اسپنر ناتھن لیون کو 2 اور مچل جانسن کو ایک وکٹ حاصل ہوئی۔

آسٹریلیا پہلی اننگز میں 174 کی اوپننگ شراکت کا کوئی فائدہ اٹھا سکا اور سوائے مچل جانسن کے 38 رنزکے اُس کا کوئی بلے باز قابل ذکر اننگز نہ کھیل سکا۔ اوپنرز شین واٹسن اور فل ہیوز نے 88،88 رنز کی اننگز کھیلیں اور آسٹریلیا کو ایسا زبردست آغاز فراہم کیا جس کی بنیاد پر وہ جنوبی افریقہ کی طویل برتری حاصل کر سکتا تھا لیکن ڈیل اسٹین اور عمران طاہر کی عمدہ گیند بازی کے سامنے آنے والے آسٹریلوی بلے باز نہ جم سکے اور پوری ٹیم محض 296 پر آؤٹ ہو گئی اور یوں آسٹریلیا کو پہلی اننگز میں جنوبی افریقہ پر محض 30 رنز کی برتری حاصل ہوئی جس نے پہلی اننگز میں ژاک کیلس، ابراہم ڈی ولیئرز اور ایشویل پرنس کی نصف سنچریوں کی بدولت 266 رنز بنائے تھے۔

سیریز کا افسوسناک ترین پہلو یہ رہا کہ یہ صرف دو مقابلوں پر مشتمل تھی اور دونوں ٹیموں کے 1-1 میچ جیتنے کے بعد برابر ہو گئی۔

پیٹرک کمنز کو کیریئر کے پہلے ٹیسٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ اسی سیریز میں اپنے کیریئر کا آغاز کرنے والے جنوبی افریقہ کے ویرنن فلینڈر کو سیریز کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز سے نوازا گیا۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا، دوسرا ٹیسٹ

17  تا 21 نومبر 2011ء

بمقام: وانڈررز اسٹیڈیم، جوہانسبرگ، جنوبی افریقہ

نتیجہ: آسٹریلیا 2 وکٹوں سے کامیاب

میچ کا بہترین کھلاڑی: پیٹرک کمنز (آسٹریلیا)

سیریز کا بہترین کھلاڑی: ویرنن فلینڈر (جنوبی افریقہ)

 جنوبی افریقہپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ژاک روڈلف ک ہیڈن ب واٹسن 30 50 4 0
گریم اسمتھ ک کلارک ب جانسن 11 18 2 0
ہاشم آملہ ک پونٹنگ ب کمنز 19 70 3 0
ژاک کیلس ک خواجہ ب سڈل 54 41 8 2
ابراہم ڈی ولیئرز ک کمنز ب سڈل 64 97 11 0
ایشویل پرنس ک جانسن ب لیون 50 89 9 0
مارک باؤچر ک لیون ب سڈل 3 7 0 0
ویرنن فلینڈر ایل بی ڈبلیو ب لیون 0 5 0 0
ڈیل اسٹین ناٹ آؤٹ 15 31 1 1
مورنی مورکل ک واٹسن ب کلارک 6 14 1 0
عمران طاہر ک ہیوز ب کلارک 0 5 0 0
فاضل رنز ب 9، ل ب 2، و 2، ن ب 1 14
مجموعہ 71 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 266

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
مچل جانسن 16.1 4 67 1
پیٹرک کمنز 15 3 35 1
پیٹر سڈل 15 4 69 3
شین واٹسن 3.5 1 13 1
ناتھن لیون 13 2 52 2
مائیکل ہسی 4 0 10 0
مائیکل کلارک 4 1 6 2

 

 آسٹریلیاپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
شین واٹسن ک عمران طاہر ب کیلس 88 140 14 2
فل ہیوز ک ڈی ولیئرز ب فلینڈر 88 11 14 0
عثمان خواجہ ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 12 57 1 0
رکی پونٹنگ ایل بی ڈبلیو ب اسٹین 0 3 0 0
مائیکل کلارک ک ڈی ولیئرز ب مورکل 11 33 2 0
مائیکل ہسی ب اسٹین 20 27 4 0
بریڈ ہیڈن ایل بی ڈبلیو ب عمران طاہر 16 23 3 0
مچل جانسن ناٹ آؤٹ 38 49 6 0
پیٹر سڈل ب عمران طاہر 0 4 0 0
پیٹرک کمنز ک باؤچر ب اسٹین 2 7 0 0
ناتھن لیون ایل بی ڈبلیو ب عمران طاہر 2 10 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 8، و 3، ن ب 4 19
مجموعہ 76.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 296

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ڈیل اسٹین 18 3 64 4
ویرنن فلینڈر 15 4 47 1
مورنے مورکل 17 4 62 1
ژاک کیلس 13 2 56 1
عمران طاہر 13.4 2 55 3

 

جنوبی افریقہ دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گریم اسمتھ ک ہیوز ب لیون 36 55 6 0
ژاک روڈلف ک ہیڈن ب کمنز 24 23 5 0
ہاشم آملہ ک ہیڈن ب جانسن 105 243 14 0
ژاک کیلس ک کلارک ب کمنز 2 19 0 0
ابراہم ڈی ولیئرز ک کلارک ب کمنز 73 136 10 1
ایشویل پرنس رن آؤٹ 2 18 0 0
مارک باؤچر ک واٹسن ب لیون 13 20 3 0
ویرنن فلینڈر ک ہیڈن ب کمنز 23 72 3 0
ڈیل اسٹین ک ہیڈن ب کمنز 41 64 2 3
مورنے مورکل ب کمنز 0 1 0 0
عمران طاہر ناٹ آؤٹ 4 11 1 0
فاضل رنز  ب 5، ل ب 2، و 7، ن ب 2 16
مجموعہ 110اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 339

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
مچل جانسن 30 4 101 1
پیٹرک کمنز 29 5 79 6
پیٹر سڈل 27 10 71 0
ناتھن لیون 16 4 57 2
مائیکل ہسی 5 0 14 0
مائیکل کلارک 2 1 2 0
رکی پونٹنگ 1 0 8 0

 

آسٹریلیا دوسری اننگز، ہدف 310 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
شین واٹسن ب فلینڈر 0 2 0 0
فل ہیوز ک کیلس ب فلینڈر 11 10 2 0
عثمان خواجہ ک کیلس ب عمران طاہر 65 110 8 1
رکی پونٹنگ ک روڈلف ب مورکل 62 138 6 0
مائیکل کلارک ب فلینڈر 2 16 0 0
مائیکل ہسی ایل بی ڈبلیو ب فلینڈر 39 77 3 0
بریڈ ہیڈن ک باؤچر ب فلینڈر 55 106 7 0
مچل جانسن ناٹ آؤٹ 40 47 6 0
پیٹر سڈل ک عمران طاہر ب اسٹین 4 7 1 0
پیٹرک کمنز ناٹ آؤٹ 13 15 2 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 7، و 4، ن ب 7 19
مجموعہ 86.5 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 310

 

جنوبی افریقہ (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ویرنن فلینڈر 20 3 70 5
ڈیل اسٹین 23 1 98 1
مورنے مورکل 19 6 43 1
عمران طاہر 15.5 0 63 1
ژاک کیلس 9 1 28 0