بھارت کی پریشانیوں میں اضافہ، ایشانت کی پہلے ٹیسٹ میں شرکت مشکوک
آسٹریلیا کو اسی کی سرزمین پر شکست دینے کے بھارتی خواب کو تعبیر کا روپ دینے میں جہاں کئی عوامل رکاوٹ بنے ہوئےہیں وہیں سب سے اہم عنصر بھارت کی 'ہومیو پیتھک' باؤلنگ ہے۔ ایک ایسا باؤلنگ اٹیک جس کا سب سے تجربہ کار رکن ایشانت شرما ہو، وہ آسٹریلیا کو اس کے اکھاڑے میں ہرانے کی اہلیت رکھتا ہے یا نہیں، اس کا فیصلہ تو میدان میں ہوگا لیکن فی الحال تو بھارت ایک اور بری خبر سننے کے لیے تیار ہو جائے کہ ملبورن میں ہونے والے پہلے ٹیسٹ میں ایشانت کی شمولیت پر سوالیہ نشان عائد ہو گیا ہے۔ ٹخنے کی انجری کی پرانی تکلیف کے دوبارہ عود آنے سے ممکن ہے کہ وہ باکسنگ ڈے ٹیسٹ میں شرکت نہ کر پائیں۔
اب بھارت کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا کہ بہرصورت ظہیر خان کو مکمل فٹ کرے اور ٹیم میں واپس لائے کیونکہ 79 ٹیسٹ کھیلنے والے ظہیر اور 41 مقابلوں کا تجربہ رکھنے والے ایشانت کے علاوہ ٹیم کا کوئی گیند باز قابل ذکر تجربہ نہیں رکھتا۔ امیش یادیو 2، ابھیمنیو متھن 4 اور ونے کمار کسی ٹیسٹ مقابلے میں بھارت کی نمائندگی نہیں کر پائے۔
بھارت کے معروف روزنامے 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق اگر ایشانت کی ٹخنے کی انجری بہت زیادہ سنجیدہ نوعیت کی نہ بھی ہوئی تو یہ اس لحاظ سے بھارت کے لیے پریشان کن ضرور ہوگی کیونکہ وہ 'دودھ کا جلا ہوا' ہے یعنی کہ دورۂ انگلستان میں ظہیر خان کا۔ ظہیر انجری سے صحت یابی کے بعد لارڈز میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں شریک ہوئے اور چند اوور کرانے کے بعد ہی ان کی ران کے پٹھے میں تکلیف شروع ہو گئی اور پوری سیریز سے باہر ہو گئے بلکہ اس کے بعد سے اب تک بھارت کی نمائندگی نہیں کر پائے۔اب بھارت ہر گز نہیں چاہے گا کہ وہ نیم صحت مند ایشانت کو کھلا کر وہی خطرہ مول لے جس کا خمیازہ اسے انگلستان میں ظہیر کی عدم موجودگی کی صورت میں بھگتنا پڑا تھا۔
ایشانت کی انجری کی سنجیدگی کے بارے میں اس امر سے بھی اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے دورۂ آسٹریلیا میں کھیلے گئے پہلے ٹور میچ میں محض 5 اوورز پھینکے اور چھٹے اوور کی تین گیندیں کرانے کے بعد میدان سے باہر چلے گئے۔ اور اب ممکن ہے کہ وہ کرکٹ آسٹریلیا چیئرمینز الیون دوسرا ٹور میچ بھی نہ کھیلیں جو آج سے شروع ہو رہا ہے۔
اور اگر ایشانت کے ساتھ ساتھ ظہیر بھی پہلا ٹیسٹ نہ کھیل پائے تو یہ بھارت کے لیے ایک بھیانک خواب ثابت ہو سکتا ہے۔