واٹمور نے کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی کوچنگ سے استعفیٰ دے دیا
ڈیو واٹمور نے پاکستان کا ہیڈ کوچ بننے کے لیے راہ کی آخری رکاوٹ یعنی کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی کوچنگ سے استعفیٰ دے دیا ہے یوں رواں ماہ پاکستان میں حکام سے ملاقات میں مثبت پیشرفت ہونے کے امکانات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔
اس طرح کرک نامہ کی گزشتہ سال اگست میں کی گئی پیش بینی درست ہونے جا رہی ہے۔ کرک نامہ نے اگست 2011ء میں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے کوچ کی تلاش کے لیے سہ رکنی کمیٹی کی تشکیل کے بعد اشارہ دیا تھا کہ کوچ کے لیے سب سے اہم امیدوار ڈیو واٹمور ہوں گے اور اب ایسا واضح دکھائی دیتا ہے کیونکہ نہ صرف پاکستان کرکٹ بورڈ نے انہیں رواں ماہ معاملات کو حتمی شکل دینے کے لیے طلب کیا ہے وہیں واٹمور نے بھی راستے میں موجود واحد رکاوٹ یعنی موجودہ ملازمت چھوڑ دی ہے۔ یوں اب 'تالی دونوں ہاتھ سے بجنے' جا رہی ہے۔ ممکنہ طور پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام اور ڈیو واٹمور کی ملاقات 10 سے 15 جنوری کے دوران ہوگی۔
پاکستان کے ہیڈ کوچ کا عہدہ وقار یونس کے استعفے کے بعد تقریباً 6 ماہ سے خالی ہے اور نئے کوچ کی تقرری سے قبل عارضی طور پر ذمہ داریاں چیف سلیکٹر محسن خان کو سونپی گئی ہیں جنہوں نے پہلے سری لنکا اور پھر بنگلہ دیش کے خلاف سیریز میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کی اور اب نئے سال کی اہم ترین سیریز یعنی انگلستان کے خلاف ٹیسٹ، ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں بھی تربیت کی نگرانی کریں گے۔
کرک نامہ نے اپنے ذرائع سے بتایا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ ڈیو واٹمور کو ملے گا جبکہ بیٹنگ کوچ ممکنہ طور پر محسن خان ہو سکتے ہیں۔ فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین اور باؤلنگ کوچ عاقب جاوید ہوں گے۔ آخری دونوں افراد تو عہدوں پر مقرر ہو چکے ہیں البتہ اول الذکر کی باضابطہ تقرری ابھی باقی ہے۔
ڈیو واٹمور کے عہدے سے استعفیٰ دینے پر کولکتہ نائٹ رائیڈرز کے چیف ایگزیکٹو وینکی میسور نے کہا ہے کہ "ہم ڈیو کے کسی بین الاقوامی ٹیم کی کوچنگ کرنے کی خواہش کا احترام کرتے ہیں اور ان کے اچھے مستقبل کے خواہاں ہیں۔ ہم گزشتہ دو سالوں میں ٹیم کے لیے پیش کردہ خدمات پر اُن کے شکر گزار ہیں۔" یہ بیان بھی واضح طور پر بیان کرتا ہے کہ واٹمور کو 100 فیصد یقین ہے کہ وہ پاکستان کی کوچنگ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔
ڈیو واٹمور ماضی میں کئی بین الاقوامی ٹیموں کی کوچنگ کر چکے ہیں جن میں 1996ء کے عالمی کپ کا فاتح سری لنکا بھی شامل ہے۔ وہ 2007ء میں باب وولمر کے انتقال کے بعد پاکستان کی کوچنگ کے امیدوار رہ چکے تھے تاہم بورڈ نے جیف لاسن کو کوچ منتخب کیا تھا۔