بلے باز چل پڑے تو پاکستان انگلستان کو ہرا سکتا ہے: عبد القادر

0 1,013

گیند بازی کی قوت کے اعتبار سے تو پاکستان و انگلستان یکساں ہیں لیکن انگلستان کی بیٹنگ پاکستان سے کہیں زیادہ طاقتور ہے، اس لیے اگر پاکستان آنے والی سیریز میں اچھے نتائج چاہتا ہے تو اس کے بلے بازوں کو بھاری ذمہ داری لینا ہوگی۔

پاکستانی بلے باز نیٹ سیشنز کے دوران اسپنرز کے خلاف زیادہ سے زیادہ مشق کریں: عبد القادر (تصویر: AFP)
پاکستانی بلے باز نیٹ سیشنز کے دوران اسپنرز کے خلاف زیادہ سے زیادہ مشق کریں: عبد القادر (تصویر: AFP)

یہ خیالات ہیں ماضی کے عظیم پاکستانی لیگ اسپنر عبد القادر کے، جنہوں نے بذریعہ ٹیلی فون پر کرک نامہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیریز میں پاکستان کے لیے فیصلہ کن کردار بلے بازادا کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انگلستان نے پاکستانی دستے کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی ٹیم کا اعلان کیا ہے اور دائیں اور بائیں ہاتھ سے باؤلنگ اور بیٹنگ کرنے والے کھلاڑیوں کا عمدہ امتزاج تشکیل دیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اسپن مثلث سعید اجمل، عبد الرحمن اور محمد حفیظ انگلش بلے بازوں کو روکنے کی اہلیت رکھتی ہے لیکن پاکستان کو بیٹنگ میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جہاں پاکستان کے پاس تجربہ کار بلے بازوں کی کمی ہے۔

عالمی درجہ بندی میں تیسرے بہترین گیند باز شمار ہونے والے گریم سوان سے نمٹنے کے بارے میں عبد القادر کا کہنا ہے کہ صرف ایک ہی راستہ ہے کہ پاکستانی بلے باز نیٹ سیشنز کے دوران اسپنرز کے خلاف زیادہ سے زیادہ مشق کریں۔ میں یہ نہیں کہتا کہ پاکستانی بیٹنگ لائن اپ بُری ہے، گزشتہ دو سیریز میں ہم نے دیکھا ہے کہ انہی بلے بازوں نے بہت بڑے مجموعے اکٹھے کیے ہیں لیکن یہ ذہن میں رہے کہ اب اُن کا مقابلہ عالمی نمبر ایک سے ہے۔ اُس کے خلاف مقابلے میں اگر ہمارے بلے باز اچھے اسکورز بنانے میں کامیاب ہو گئے تو آپ دیکھیں گے کہ پاکستان انگلستان کے خلاف جیتے گا۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستانی اسپن اٹیک انگلش بلے بازوں کے لیے مشکلات کھڑی کر سکتا ہے؟ عبد القادر نے کہا کہ انگلستان کے بلے باز آخری وکٹ تک لڑیں گے، اور یہ اُن کا بڑا مثبت پہلو ہے، لیکن میں امید کرتا ہوں کہ ہمارے فیلڈرز گیند بازوں کا ساتھ دیں گے اور اگر ایسا ہوا تو میں کہہ سکتا ہوں کہ جی ہاں! ہمارے اسپنرز انگلستان کو بڑا اسکور بنانے سے پہلے ٹھکانے لگا سکتے ہیں۔

سال 2012ء کے آغاز کے ساتھ ہی کرکٹ شائقین کی نظریں ایک اور اہم سیریز پر مرکوز ہیں جو 17 جنوری سے دبئی میں پاکستان اور انگلستان کے درمیان پہلے ٹیسٹ سے شروع ہوگی۔ پاکستان اور انگلستان کا ریکارڈ گزشتہ سال سب سے اچھا رہا۔ انگلستان نے پورے سال کوئی ٹیسٹ میچ نہیں ہارا جبکہ پاکستان کو صرف ایک مقابلے میں شکست ہوئی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ گزشتہ سال بہترین کارکردگی دکھانے والی ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف کیسا کھیلتی ہیں۔