آل راؤنڈ آشون نے بھارت کو سری لنکا پر کامیابی دلا دی
ویراٹ کوہلی کی 77 رنز کی عمدہ اننگز اور آخری لمحات میں روی چندر آشون کی ذمہ دارانہ بلے بازی نے بھارت کو سہ فریقی ٹورنامنٹ میں پہلی فتح دلا دی۔ آشون بھارت کے لیے بہترین آل راؤنڈر ثابت ہو رہے ہیں جنہوں نے پہلے سب سے کم رنز دے کر سب سے زیادہ یعنی 3 وکٹیں حاصل کیں اور بعد ازاں انتہائی نازک موقع پر جب بھارت کی 6 وکٹیں گر چکی تھیں 38 گیندوں پر 30 رنز بنا کر 'مین ان بلیوز' کو فتح سے ہمکنار کیا۔ اس میں آشون کا ساتھ رویندر جدیجا نے بھی دیا جنہوں نے ساتویں وکٹ پر 53 رنز بنائے اور بھارت کو مزید کسی نقصان سے بچا کر رکھا۔
گو کہ اننگز کے ٹاپ اسکورر اور آخری ماہر بلے باز کوہلی کی روانگی کے بعد سری لنکا کے پاس اچھا خاصا موقع تھا کہ وہ حریف بلے بازوں کو دباؤ میں لا کر میچ پر اپنی گرفت مضبوط کرے لیکن نہ ہی ان کی جانب سے ایسی باؤلنگ اور فیلڈنگ نظر آئی اور نہ ہی آشون اور جدیجا نے انہیں موقع فراہم کیا۔ یوں جنوبی افریقہ میں آخری دو ایک روزہ مقابلوں میں زبردست فتوحات سمیٹ کر آسٹریلوی سرزمین پر پہلا معرکہ سری لنکا کے لیے اچھا ثابت ہو سکا۔ یہ نئے کپتان مہیلا جے وردھنے کی قیادت میں بھی پہلا مقابلہ تھا کیونکہ جنوبی افریقہ میں پے در پے ناکامیوں کے بعد تلکارتنے دلشان نے قیادت سے استعفی دے دیا تھا جس پر بورڈ نے جے وردھنے کو ایک مرتبہ پھر قیادت کا فریضہ سونپا۔
واکا، پرتھ میں کھیلے گئے مقابلے میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا لیکن نصف منزل تک 100 رنز پر صرف دو کھلاڑی آؤٹ ہونے کے باوجود وہ میچ کو اپنے شکنجے میں نہ جکڑ سکا اور خاص طور پر روی چندر آشون نے مڈل آرڈر کے تین اہم بلے بازوں کی وکٹیں حاصل کر کے سری لنکا کو ایک بڑے اسکور تک پہنچنے نہیں دیا۔ آشون نے جے وردھنے، تھیسارا پیریرا اور دنیش چندیمال کی وکٹیں حاصل کیں۔ موخر الذکر سری لنکا کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز رہے جنہوں نے 64 رنز بنائے۔ ان سے قبل سابق کپتان تلکارتنے دلشان نے غیر روایتی طور پر ایک ذمہ دارانہ اننگز کھیلی اور 79 گیندوں پر 48 رنز بنائے۔ 189 کے مجموعے پر چندیمال کی وکٹ گرتے ہی سری لنکا کے بڑے ہدف تک پہنچنے کے امکانات کم ہو گئے تھے لیکن اینجلو میتھیوز نے 28 گیندوں پر 33 رنز سمیٹ کر کسی طرح سری لنکا کو 233 رنز پر پہنچا دیا۔
بھارت کی جانب سے آشون نے 3 اور ظہیر خان نے دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ رویندر جدیجا اور ونے کمار کو ایک، ایک وکٹ ملی۔پروین کمار بہت ہی ناکام ثابت ہوئے۔ نہ صرف یہ کہ انہیں کوئی وکٹ نہ مل سکی بلکہ انہوں نے اپنے مقررہ 10 اوورز میں 54 رنز بھی کھائے۔
جواب میں بھارت کو ابتدا میں وریندر سہواگ کا دھچکا سہنے کے باوجود عمدہ آغاز ملا خصوصاً لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر اور ان کے ممکنہ جانشیں ویراٹ کوہلی کے درمیان 75 رنز کی شراکت داری نے ہی فتح کی بنیاد رکھی۔ خاص طور پر لوگوں کی توجہ کا مرکز سچن کی اننگز تھی کیونکہ بین الاقوامی کرکٹ میں اپنی 100 ویں سنچری کی تلاش میں عرصے سے سرگرداں ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ محض 48 رنز بنا کر ہی آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد بھارت کی اننگز فتح کی پیشقدمی میں کچھ دیر کے لیے لڑکھڑا گئی۔ 122 کے مجموعی اسکور پر روہیت شرما کی وکٹ گرنے کے بعد 181 تک بھارت کے تمام بلے باز پویلین لوٹ گئے۔ سریش رینا 24، مہندر سنگھ دھونی 4 اور کوہلی 77 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو میچ کا توازن تقریباً برابر ہو چکا تھا۔ سری لنکا کو بیٹنگ لائن اپ کو صرف آخری دھچکا دینے کی ضرورت تھی جس میں وہ ناکام رہا اور بھارت کے دو آل راؤنڈر جدیجا اور آشون میچ کو نکال لے گئے۔ سری لنکا کی جانب سے میتھیوز نے 2 اور مالنگا، دھمیکا پرساد اور پیریرا نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
آشون کو آل راؤنڈر کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اب اسی میدان پر سری لنکا 10 فروری کو میزبان آسٹریلیا کے مدمقابل ہوگا۔
اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں