سری لنکا کی معجزاتی کارکردگی بھی آسٹریلیا کو زیر نہ کر سکی

0 1,030

نووان کولاسیکرا اور اوپل تھارنگاکی معجزاتی کارکردگی بھی اس خلا کو پر نہ کر سکی جو اینجلو میتھیوز کی عدم موجودگی سے پیدا ہوا اور آسٹریلیا نے ڈیوڈ وارنر کی کیریئر کی پہلی سنچری کے بل بوتے پر کامن ویلتھ بینک سیریز کا پہلا فائنل سنسنی خیز مقابلے کے بعد 15 رنز سے جیت لیا۔

ڈیوڈ وارنر کی سنچری اننگز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا (تصویر: AFP)
ڈیوڈ وارنر کی سنچری اننگز نے فیصلہ کن کردار ادا کیا (تصویر: AFP)

322 رنز کے عظیم ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے 144 پر 6 وکٹیں گنوانے کے باوجود سری لنکا کے نہ حوصلے پست ہوئے اور نہ ہی ہمت ٹوٹی بلکہ ’آخری گولی اور آخری سپاہی‘ کے مصداق انہوں نے آسٹریلیا کے ہر حملے کا زبردست انداز میں جواب دیا اور ساتویں وکٹ پر نووان کولاسیکرا اور اوپل تھارنگا کی 104 رنز کی برق رفتار شراکت نے انہیں لب بام تک پہنچایا۔ دونوں نے یہ سنچری شراکت صرف 10 اوورز میں قائم کی اور اس میں بڑا حصہ آل راؤنڈر کولاسیکرا کا تھا جنہوں نے محض 43 گیندوں پر 3 چھکوں اور 7 چوکوں کی مدد سے 73 رنز بنائے لیکن 42 ویں اوور میں ڈیوڈ ہسی کے ہاتھوں اُن کا آؤٹ ہو جانا میچ کا ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا اور اس کے بعد سری لنکا وکٹیں گرنے سے نہ روک پایا۔

گو کہ 46 ویں اوور میں تھارنگا کی موجودگی تک میچ سنسنی خیز مرحلے میں موجود تھا لیکن وہ ڈیوڈ ہسی کی چوتھی وکٹ بنے اور سری لنکا کی امیدوں کا چراغ گل ہوگیا۔ انہوں نے 67 گیندوں پر 60 رنز بنائے اور جس وقت وہ آؤٹ ہوئے تو سری لنکا کو 25 گیندوں پر 37 رنز کی ضرورت تھی لیکن آخری دو وکٹیں 21 رنز کا اضافہ ہی کر پائیں۔ دھمیکا پرساد 21 گیندوں پر 31 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ ان سے پہلے سری لنکا کو اتنے بڑے ہدف کے تعاقب کے لیے جس ابتدا کی ضرورت تھی، وہ ٹاپ آرڈر فراہم کرنے میں ناکام رہے اور صرف کمار سنگاکارا ہی قابل ذکر 42 رنز بنا پائے۔ گو کہ سری لنکا کو اس میچ میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا لیکن انہوں نے جس حوصلہ مندی اور جرات کے ساتھ مقابلہ کیا اور میدان نہ چھوڑا، وہ ان کی بلند ہمتی کی عکاس ہے اور توقع کی جاتی ہے کہ بیسٹ آف تھری فائنلز کا اگلا معرکہ بہت سنسنی خیز اور دلچسپ ہوگا۔

آسٹریلیا کی جانب سے ڈیوڈ ہسی نے سب سے زیادہ یعنی 4 وکٹیں حاصل کیں۔ جبکہ تین، تین وکٹیں بریٹ لی اور شین واٹسن کو ملیں۔

قبل ازیں آسٹریلیا نے مستقل ناکامی سے دوچار ڈیوڈ وارنر کا جادو چل جانے کے باعث ایک زبردست مجموعہ اکٹھا کیا۔ سب سے پہلے انہوں نے میتھیو ویڈ کے ساتھ اوپننگ شراکت داری پر 136 رنز جوڑے اور آسٹریلیا کو ایسا پلیٹ فارم مہیا کیا جس کی بنیاد پر وہ ایک بڑے اسکور کی جانب سفر کر سکتا تھا اور یہی ہوا بھی۔ بعد میں آنے والے بلے بازوں میں گو کہ کوئی وارنر کا بہت زیادہ ساتھ نہ دے پایا لیکن آج کے روز وارنر ’ذات میں انجمن‘ بنے ہوئے تھے اور اگر وہ آخری اوور کی آخری گیند پر دھمیکا پرساد کے ہاتھوں بولڈ نہ ہوتے تو پورے 50 اوورز کھیلنے کا کارنامہ انجام دے ڈالتے۔ بہرحال، وہ ایسا کرنے میں تو ناکام رہے لیکن کیریئر کی پہلی ہی سنچری کو 163 رنز تک پہنچانے کا کارنامہ ضرور انجام دیا۔ ان کی اننگز 157 گیندوں پر کھیلی گئی اور 13 چوکوں اور 2 چھکوں سے مزین تھی۔ ویڈ نے 72 گیندوں پر 64 رنز بنائے جبکہ کپتان مائیکل کلارک 37 رنز کے ساتھ تیسرے نمایاں بلے باز رہے۔ ان دونوں کی یکساں مساعی سے آسٹریلیا نے 50 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 321 رنز بنائے اور سری لنکا کو ایک بہت ہی مشکل ہدف دیا۔ جو بعد ازاں فتح کے لیے کافی ثابت ہوا۔

سری لنکا کی جانب سے دھمیکا پرساد نے 2 جبکہ لاستھ مالنگا، نووان کولاسیکرا، فرویز مہاروف اور رنگانا ہیراتھ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کیں۔

وارنر کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا دوسرا فائنل 6 مارچ کو ایڈیلیڈ میں کھیلا جائے گا جہاں فتح کی صورت میں آسٹریلیا کامن ویلتھ بینک سیریز اپنے نام کر لے گا اور تیسرے فائنل کی ضرورت نہیں رہے گی لیکن اگر سری لنکا جیتنے میں کامیاب ہو گیا تو پھر اسی میدان پر 8 مارچ کو ٹورنامنٹ کے فاتح کے فیصلے کے لیے دونوں ٹیمیں دوبارہ مدمقابل ہوں گی۔

اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں