جمیکا کے لیے ایک یادگار دن، بولٹ نے لندن اور ویسٹ انڈیز نے کنگسٹن کا محاذ سر کر لیا

0 1,084

جمیکا کے لیے 5 اگست کا دن یادگار رہا۔ ایک طرف لندن میں جاری اولمپک کھیلوں کے اہم مرحلے میں اس کے مایہ ناز کھلاڑیوں نے قہر ڈھایا تو دوسری جانب وطن میں ویسٹ انڈیز نے 16 سال کے طویل وقفے کے بعد بالآخر نیوزی لینڈ کو کسی سیریز میں زیر کر ہی لیا۔ ایک طرف لندن کے اولمپک اسٹیڈیم میں یوسین بولٹ کی برق رفتار دوڑ تھی تو دوسری طرف غرب الہند کے جزائر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں کی اجتماعی کارکردگی جس نے ایک ہی دن میں یادگار فتوحات سمیٹ کر اس دن کو جمیکا کی کھیلوں کی تاریخ میں یادگار بنا دیا۔ کنگسٹن، جمیکا میں ہونے والے دوسرے ٹیسٹ میں میزبان ٹیم نے باآسانی 5 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور یوں سیریز کے اولین دونوں میچز جیت کر نیوزی لینڈ کے خلاف تاریخی کامیابی سمیٹی۔

ڈیرن سیمی ایک یادگار سیریز جیتنے کے بعد فاتح ٹرافی کے ہمراہ (تصویر: Digicelcricket.com)
ڈیرن سیمی ایک یادگار سیریز جیتنے کے بعد فاتح ٹرافی کے ہمراہ (تصویر: Digicelcricket.com)

ویسٹ انڈیز نے آخری مرتبہ اپریل 1996ء میں نیوزی لینڈ کو اپنے ہی میدانوں میں 1-0 سے شکست دی تھی جس کے بعد اسے مسلسل چار کوششوں میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا حتیٰ کہ 2002ء میں وہ اپنے ہی ہوم گراؤنڈ پر بلیک کیپس کو زیر نہ کر پایا۔ ویسے یہ گزشتہ تین سالوں میں کسی اہم ٹیم، یعنی علاوہ بنگلہ دیش و زمبابوے، کے خلاف ویسٹ انڈیز کی پہلی سیریز جیت بھی ہے۔

ویسٹ انڈیز کے میچ کے چوتھے روز 71 رنز کی ضرورت تھی اور خطرہ تھا کہ 'ارنسٹو' نامی طوفان آخری دونوں ایام کا کھیل ختم کردے گا لیکن ویسٹ انڈیز نے جلد از جلد کارروائی ڈال کر ایک گھنٹے سے کچھ زیادہ وقت لیا اور ہدف کو حاصل کر کے سیریز با آسانی اپنے نام کر لی۔

ایک بھارتی سٹے باز کے ساتھ مبینہ تعلقات کے باعث دو سال کی پابندی بھگتنے والے مارلون سیموئلز نے بہت ہی شاندار انداز میں کرکٹ کے میدانوں میں واپسی کی ہے۔ اب اپنے ہوم گراؤنڈ کنگسٹن میں انہوں نے اس وقت 132 رنز کی کارآمد اننگز کھیلی جب ان کے بعد دوسرا بہترین اسکور 32 رنز تھا۔ گو کہ ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز 51 رنز کے خسارے کے ساتھ مکمل کی لیکن اس کے گیند بازوں خصوصاً اسپنرز نارسنگھ دیونرائن اور سنیل نرائن نے نیوزی لینڈ کو چین نہیں لینے دیا اور حریف ٹیم کو 154 رنز پر ڈھیر کر کے میچ پر گرفت مضبوط کر لی۔

206 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 20 رنز پر دونوں اوپنرز، بشمول کرس گیل، کو گنوانے کے باوجود ویسٹ انڈیز نے اوسان کو قابو میں رکھا اور مارلون سیموئلز کی 52 رنز کی ایک اور کارآمد اننگز اور بعد ازاں شیونرائن چندرپال کے 43 اور نائٹ واچ میں کیمار روچ کے 41 رنز کی بدولت 5 وکٹوں کے نقصان پر ہدف حاصل کرلیا۔ دونوں کھلاڑیوں نے پانچویں وکٹ پر 70 رنز کی فتح گر شراکت داری قائم کی۔

گزشتہ مقابلوں کے ہیرو کرس گیل کنگسٹن میں مکمل طور پر ناکام رہے اور دونوں اننگز میں کل ملاکر 16 رنز ہی بنا سکے لیکن ان کی کسر سیموئلز اور دیگر بلے بازوں نے پوری کر دی۔

نیوزی لینڈکی جانب سے پہلی اننگز میں مارٹن گپٹل اور روز ٹیلر نے بالترتیب 71 اور 60 رنز کی کارآمد اننگز کھیلیں تاہم دوسری اننگز میں جب بلیک کیپس کو بلے بازوں سے کارکردگی دہرانے کی توقع تھی، وہ ایسا کرنے میں ناکام رہے۔ گپٹل 42 رنز کے ساتھ سب سے نمایاں بلے باز رہے اور پوری ٹیم دوسری اننگز میں 154 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور مقابلہ ویسٹ انڈیز کی گود میں ڈال دیا۔

مارلون سیموئلز کو میچ جبکہ کیمار روچ کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

یوں نیوزی لینڈ کے لیے ایک مایوس کن دورے کا اختتام ہوا۔ وہ ٹی ٹوئنٹی سیریز میں 2-0، ایک روزہ میں 4-1 اور ٹیسٹ میں 2-0 سے شکست سے دوچار ہوا جبکہ ویسٹ انڈیز خصوصاً کپتان ڈیرن سیمی کو بالآخراپنی ڈیڑھ دو سال کی محنتوں کا کچھ ثمر ملا ہے۔