بٹلر کی تباہ کن اننگز، انگلستان نے سیریز برابر کر دی
جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار مقابلے سے سیریز برابر کرنے کے بعد انگلستان بلند حوصلوں کے ساتھ سری لنکا روانہ ہوگا جہاں رواں ماہ اس نے اپنے ٹی ٹوئنٹی کے عالمی اعزاز کا دفاع کرنا ہے۔ برمنگھم میں ہونے والے تیسرے و آخری ٹی ٹوئنٹی میں بھی بارش نے اپنا رنگ دکھایا اور بالآخر مقابلہ 11 اوورز فی اننگز تک محدود کر دیا گیا جس میں انگلستان کی جانب سے جوس بٹلر کی مختصر پر اثر اننگز اور کریگ کیزویٹر کی نصف سنچری نے اپنا رنگ جمایا اور انگلستان کو 28 رنز کی واضح فتح سے ہمکنار کیا۔
بارش کی وجہ سے مقابلہ مقامی وقت کے مطابق رات 8 بجے تک شروع نہ ہو سکا لیکن سرد موسم میں بھی تماشائیوں نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخر میچ میں دونوں ٹیموں کو 11 اوورز کھیلنے کو دیے گئے۔ جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر پہلے گیند بازی کا فیصلہ کیا۔ اگر کیزویٹر اور بٹلر کی اننگز کو نکال دیا جائے تو انگلستان کا کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو سکا۔ دوسرےہی اوور میں مائیکل لمب پارنیل کی گیند پر بولڈ ہوئے جبکہ پانچویں اوور میں لیوک رائٹ یوہان بوتھا کی گیند پر محض 6 رنز بنا کر پویلین سدھارے۔ ایون مورگن، جن سے اس موقع پر امیدیں وابستہ تھیں صرف 5 رنز بنانے کے بعد بوتھا کا دوسرا شکار بنے۔ یہاں ایسا لگتا تھا کہ انگلستان فیصلہ کن برتری حاصل نہ کر پائے گا کیونکہ یہ اننگز کا نواں اوور تھا اور آگے صرف دو اوورز باقی تھے جبکہ اسکور بورڈ پر صرف 64 کا ہندسہ جگمگا رہا تھا۔ خیر، اس اوور کا اختتام کیزویٹ نے ایک خوبصورت چھکے کے ساتھ کیا اور 9 اوورز تمام ہونے پر انگلستان کا اسکور 74 تک پہنچا دیا۔
اس مقام پر بٹلر نے گویا تاریخ رقم کر دی۔ انہوں نے ٹی ٹوئنٹی کی تاریخ میں کسی بھی اوور میں دوسرے سب سے زیادہ رنز لوٹے ۔ سب سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ اس وقت بھارت کے یووراج سنگھ کے پاس ہے جنہوں نے 2007ء ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں انگلستان کے اسٹورٹ براڈ، جو اس وقت ٹی ٹوئنٹی کپتان بھی ہیں، کو چھ گیندوں پر چھ چھکے رسید کر کے بنائے تھے۔ جبکہ بٹلر نے وین پارنیل کی پہلی دونوں گیندوں کو چھکے کی راہ دکھائی۔ تیسری گیند پر وہ ایکسٹرا کور کی جانب دو رنز لینے میں کامیاب ہوئے لیکن پارنیل اگلی گیند نو بال کر بیٹھے۔ نہ صرف ایک اضافی گیند بلکہ ایک فری ہٹ بھی بٹلر کے حصے میں آئی جنہوں نے چوکے کے ذریعے اس کا بخوبی فائدہ اٹھایا۔ اب بدقسمتی دیکھئے کہ فری ہٹ والی گیند بھی پارنیل نے نو بال پھینکی اور یوں ایک اور فری ہٹ ملی جس پر بھی بٹلر نے چوکا حاصل کیا۔ پانچویں گیند کو مڈ وکٹ پر ایک زبردست چھکے کی راہ دکھائی گئی اور آخری گیند پر دو رنز کے ساتھ ٹی ٹوئنٹی تاریخ کا دوسرا مہنگا ترین اوور تمام ہوا جس میں 32 رنز بنے اور یہیں سے مقابلہ جنوبی افریقہ کے ہاتھوں سے نکل گیا۔
مورکل نے اگلے اور اننگز کے آخری اوور میں کیزویٹر کے ہاتھوں پہلی گیند پر چھکا کھایا لیکن انہیں اگلی ہی گیند پر بولڈ کر کے ان کی اننگز ختم کر دی۔ کیزویٹر محض 32 گیندوں پر تین چوکوں اور اتنے ہی چھکوں کے ساتھ 50 رنز بنانے میں کامیاب ہوئے۔ جانی بیئرسٹو نے صرف دو گیندیں کھیلیں جن میں پہلی پر وہ چوکا لگانے میں کامیاب ہوئے لیکن اگلی گیند، جو یارکر پھینکی گئی تھی، پر اپنی وکٹیں گنوا بیٹھے۔ آخری دو گیندوں پر صرف دو رنز کا اضافہ ہو سکا لیکن محض 11 اوورز میں 118 رنز کا بننا انگلستان کے لیے کافی تھا اور اس کے ہیرو بلاشبہ کیزویٹر اور جوس بٹلر تھے۔ بٹلر صرف 10 گیندوں پر 3 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 32 رنز بنانے میں کامیاب رہے اور اگر یہ میچ مکمل 20 اوورز کا ہوتا تو عین ممکن تھا کہ وہ تیز ترین نصف سنچری کا ریکارڈ توڑ دیتے۔
جنوبی افریقہ کی جانب سے مورنے مورکل اور یوہان بوتھا نے 2،2 جبکہ وین پارنیل نے ایک وکٹ حاصل کی۔ پارنیل نے صرف دو اوورز کرائے جن میں 37 رنز بنے جبکہ مورکل کو بھی دو اوورز میں 28 رنز مارے گئے۔
ایک بڑے ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ ایک مرتبہ پھر اوپنر رچرڈ لیوی کی ناکامی کے باعث پریشانی کا شکار ہوا بلکہ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی مہمان بلے باز ویسی اننگز کھیلنے میں کامیاب نہ ہو سکا جس کی جنوبی افریقہ کو ضرورت تھی۔ ہاشم آملہ نے 36 رنز ضرور بنائے لیکن اس کے لیے انہوں نے 27 گیندیں کھیلیں۔ تیزی سے رنز بناتے ہوئے تعاقب کرنے میں سب سے اہم کردار کپتان ابراہم ڈی ولیئرز کا ہو سکتا تھا لیکن وہ محض 2 رنز بنانے کے بعد گریم سوان کی گیند پر مڈوکٹ پر جانی بیئرسٹو کے خوبصورت کیچ کے بعد واپس لوٹے۔ 11 اوورز کی تکمیل پر جنوبی افریقہ 5 وکٹوں کے نقصان پر محض 90 رنز بنا پایا اور یوں انگلستان 28 رنز سے فتح یاب ٹھیرا۔
ٹم بریسنن اور گریم سوان نے 2،2 جبکہ ڈینی برگس نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔
جوس بٹلر کو شعلہ فشاں اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ کریگ کیزویٹر سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔
اب دونوں ٹیمیں سری لنکا پہنچیں گی جہاں 18 ستمبر سے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کا باضابطہ آغاز ہو رہا ہے۔ انگلستان، جس نے 2010ء میں ویسٹ انڈیز میں عالمی ٹی ٹوئنٹی چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا تھا، یہاں اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔