[گیارہواں کھلاڑی] سوال جواب قسط 17
کرک نامہ کے قارئین کو میری جانب سے رمضان کی ساعتیں مبارک ہوں۔ چند ناگزیر مسائل کی وجہ سے میں چند روز کے لیے رخصت پر تھا۔ اس حوالے سے متعدد قارئین کے خطوط بھی ملے جنہوں نے ہفتہ وار سلسلہ شایع نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا، ان سے تہہ دل سے معذرت۔ اب چند سوالات اور ان کے جوابوں کے ساتھ ایک مرتبہ پھر حاضر خدمت ہیں۔ اگر آپ کے ذہن میں بھی کرکٹ کے حوالے سے کوئی سوال کلبلا رہا ہے تو اس لنک پر دیا گیا سادہ سا فارم پر کریں اور کرک نامہ پر اپنے سوال کا جواب پائیں۔
سوال: بھارت کی طرف سے سب سے تیز گیند پھینکنے کا ریکارڈ کس باؤلر کے نام ہے؟ ناظم رضا
جواب: بھارت کی کرکٹ کی تاريخ میں تیز ترین گیند پھینکنے کا اعزاز امیش یادیو کو حاصل ہے جنہوں نے 28 فروری 2012ء کو سی بی سیریز میں سری لنکا کے خلاف 152 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار سے گیند پھینکی تھی۔ مارچ 2013ء میں امیش نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ "میں بھارت کا تیز ترین باؤلر ہوں اور میں اچھا محسوس کر رہا ہوں۔" جواگل سری ناتھ نے 1997-98ء میں آسٹریلیا کے خلاف 149.6 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکی تھی۔ مجھے لگتا ہے کہ مستقبل میں بھوونیشور کمار بھارت کا تیز ترین باؤلر بن سکتا ہے۔
سوال: کیا عالمی کرکٹ میں کوئی ایسا بیٹسمین دیکھنے کو ملا جس نے دائیں ہاتھ اور بائیں ہاتھ دونوں انداز میں بیٹنگ کی ہو؟ محمد جنید
جواب: میری تحقیق کے مطابق بین الاقوامی کرکٹ میں ایسا کوئی بلے باز نہیں ہے جس نے دائیں اور بائیں دونوں ہاتھوں سے بیٹنگ کی ہے، لیکن ریورس سویپ آجکل کی کرکٹ میں معمول بن چکا ہے۔ فرسٹ کلاس کرکٹ میں سنیل گاوسکر، جو کہ دائیں سے کھیلنے والے بلے باز تھے، ایک میچ میں تقریباً ایک گھنٹہ تک بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرتے رہے۔ مزید تفصیلات کے لیے یہاں دیکھیں۔
سوال:اسپنرز کی کتنی اقسام ہوتی ہیں؟ حسیب رزاق
جواب: اسپنرز بنیادی طور پر 4 طرح کے ہوتے ہیں:
ا) آف اسپن ب) لیفٹ آرم آرتھوڈوکس اسپن ج) لیگ اسپن د) لیفٹ آرم ان آرتھوڈوکس اسپن
ان میں سے کچھ کو میں پہلے ہی کسی قسط میں بیان کر چکا ہوں۔ اب میں چاہ رہا ہوں کہ کرک نامہ پر ایک مضمون لکھوں جس میں کرکٹ کی تمام اصطلاحات کو آسان اردو میں بیان کروں۔ یاد رہے کہ دوسرا، تیسرا یہ سب اسپن کی مزید ورائٹی ہیں۔ کچھ تفصیل کے لیے یہاں اور یہاں دیکھیں۔
سوال: ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے کم مارجن سے حاصل کردہ فتوحات کون سی ہیں؟ یہ بھی بتائیں کہ پاکستان نے سب سے کم مارجن سے کون سا ٹیسٹ جیتا؟ عثمان خان
جواب: ٹیسٹ تاریخ میں رنز کے حساب سے کم ترین مارجن کی فتح صرف 1 رن کی ہے اور ایسا صرف ایک ہی بار ہوا ہے۔ یہ اعزاز ویسٹ انڈیز کو حاصل ہے جب انہوں نے جنوری 1993ء میں آسٹریلیا کو ایڈیلیڈ ٹیسٹ میں شکست دی تھی۔ جب میچ کے چوتھے دن آسٹریلیا کی دوسری اننگز شروع ہوئی تو انہیں میچ جیتنے کے لیے 186 رنز کا ہدف ملا لیکن اسی دن آسٹریلیا کی پوری ٹیم 184 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ یوں ویسٹ انڈیز یہ ٹیسٹ صرف 1 رن سے جیتا۔ پاکستان کی طرف سے کم سے کم مارجن کی فتح 12 رنز کی ہے جو پاکستان نے بھارت کے خلاف 1999ء میں چنئی میں حاصل کی تھی۔
اگر وکٹوں کے مارجن سے دیکھیں تو سب سے کم فتح ایک وکٹ کی ہے جو 12 مرتبہ 8 مختلف ٹیموں سے حاصل کی ہے۔ انگلستان سے سب سے زیادہ یعنی 3 مرتبہ 1 وکٹ سے میچز جیتے ہیں، پاکستان اور ویسٹ انڈیز نے دو، دو مرتبہ ایک وکٹ سے ٹیسٹ مقابلہ جیتا ہے۔ آخری بار 2010ء میں ایک وکٹ سے بھارت نے آسٹریلیا کے خلاف موہالی ٹیسٹ جیتا تھا۔ پاکستان نے یہ کارنامہ 1994ء میں آسٹریلیا ہی کے خلاف کراچی کے تاریخی ٹیسٹ میں انجام دیا تھا۔ پھر 2003ء میں بنگلہ دیش کے خلاف ملتان ٹیسٹ میں یہ فتح حاصل کی۔ پاکستان کی طرف سے دونوں بار یہ کامیابی انضمام الحق کی مرہون منت رہی، جو دونوں میچز میں آخری لمحے تک وکٹ پر ڈٹے رہے اور آسٹریلیا کے خلاف 58 اور بنگلہ دیش کے خلاف 138 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلیں اور پاکستان کو 1 وکٹ کے مارجن سے فتوحات دلائیں۔
سوال: شاہد آفریدی نے 14 جولائی کو ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ون ڈے میں 7 وکٹیں حاصل کیں۔ کیا شاہد آفریدی نے اس سے پہلے کسی اننگز میں سات وکٹیں حاصل کی ہیں؟ وسیم خان
جواب: شاہد آفریدی نے جاری ویسٹ انڈیز پاکستان سیریز کے اولین ایک روزہ مقابلے میں 12 رنز دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور یہ کسی بھی ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں 7 وکٹیں حاصل کرنے کا شاہد آفریدی کا پہلا کارنامہ ہے۔ ستمبر 1996ء میں برج ٹاؤن میں ہونے والے یوتھ ٹیسٹ میں شاہد آفریدی نے ویسٹ انڈیز انڈر 19 کی پہلی اننگز میں 76 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس سے قبل ستمبر 1995ء میں شاہد آفریدی نے کراچی وائٹس کی طرف سے کھیلتے ہوئے نیشنل جونیئر کپ انڈر 19 کے سیمی فائنل اور فائنل میں اننگز میں 7، 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ سیمی فائنل میں انہوں نے لاہور سٹی وائٹس انڈر19 کے خلاف 19 رنز دے کر 7 اور فائنل میں ٹھٹہ کے مقام پر ملتان اے انڈر19 کے خلاف 80 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔ اس طرح آفریدی نے سیمی فائنل اور فائنل دونوں میں کراچی وائٹس کو فتح سے ہمکنار کر کے اسے نیشنل جونیئر کپ انڈر 19 کا چیمپنٹ بھی بنا دیا۔ اس پورےٹورنامنٹ میں شاہد آفریدی نے 8.61 کے بہترین اوسط سے 39 وکٹیں حاصل کی تھیں۔
سوال: کیا شاہد آفریدی کی 12 رنز دے کر 7 وکٹیں پاکستانی تاریخ میں محدود اوورز کی کرکٹ کی بہترین باؤلنگ ہے؟ ملک عرفان
جواب: شاہد آفریدی کی ویسٹ انڈیز کے خلاف 12 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کرنے کی کارکردگی ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کی دوسری بہترین باؤلنگ ہے، جبکہ پاکستان کی ایک روزہ تاریخ کی سب سے بہترین باؤلنگ۔ اگر ہم پاکستان کی لسٹ 'اے' کرکٹ کو بھی شامل کریں تو آفریدی کی 12 رنزدے کر 7 وکٹیں دوسری بہترین باؤلنگ ہیں۔ بہترین باؤلنگ کا یہ ریکارڈ کراچی وائٹس کے اقبال سکندر کے پاس ہے جنہوں نے پشاور کے خلاف جنوری 1991ء میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں 7 رنز دے کر 7 وکٹیں حاصل کی تھیں۔