آخری ٹیسٹ میں ماں نے پہلی بار کھیلتے دیکھا: سچن
بھارت میں 'تنڈولکر کا عہد' اختتام پذیر ہوا اور کرکٹ کو خیرباد کہنے کے بعد پہلے دن وہ صبح 6 بجکر 50 منٹ پر اٹھے، اہل خانہ کے ساتھ ناشتہ کیا اور یہ احساس انہیں عجیب سا لگا کہ آج انہیں کسی کرکٹ میچ کے لیے تیار نہیں ہونا۔
ممبئی میں ریٹائرمنٹ کے بعد پہلی نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سچن کا کہنا تھا کہ بھارت رتن کا اعزاز ملنا قابل فخر بات ہے اور میں اس اعزاز کو ماں کے نام کرتا ہوں کیونکہ کامیابیوں میں ان کا بڑا ہاتھ ہے۔ سچن نے بتایا کہ میری والدہ نے مجھے کبھی کھیلتے ہوئے نہیں دیکھا تھا اور میری خواہش تھی کہ کم از کم آخری مرتبہ وہ مجھے کھیلتے ہوئے دیکھیں۔ اندازہ نہیں تھا کہ وہ کتنی دیر بیٹھ پائیں گی لیکن بیماری کے باوجود وہ میچ دیکھنے آئیں جس پر مجھے بہت خوشی ہے۔
سچن نے کہا کہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرتے ہوئے وہ بالکل جذباتی نہیں تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ اب وقت آ چکا ہے لیکن آخری ٹیسٹ ختم ہونے کے بعد ساتھی کھلاڑیوں کو دیکھ کر جذباتی ہوگئے۔ "یہ ایسا لمحہ تھا جسے میں کبھی نہیں بھول سکتا" تنڈولکر نے کہا۔
تاریخ میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز کا کہنا تھا کہ کہنی کی سرجری کے بعد بحالی وقت میری زندگی کے مشکل ترین ادوار میں سے ایک تھا، وہ ایسا وقت تھا جب میں اپنے بیٹے ارجن کا پلاسٹک بیٹ بھی نہیں اٹھا پا رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ تمام عمر میں عالمی کپ جیتنے کا منتظر رہا اور بالآخر خدا نے میری یہ مراد بھی پوری کردی۔ البتہ وہ دن کبھی نہیں بھول سکتا جب عالمی کپ 2003ء کے فائنل میں بھارت شکست سے دوچار ہوا تھا، وہ بہت مایوس کن لمحہ تھا۔
بین الاقوامی کرکٹ میں 100 سنچریاں بنانے والے واحد بلے باز نے کہا کہ گزشتہ روز اسٹیڈیم میں وہ رو پڑے تھے، گو کہ میں نہیں چاہتاتھا کہ کوئی مجھے اس حالت میں دیکھے لیکن یہ سب بالکل اچانک ہوا۔ یہ سب لوگوں کی محبتیں تھیں جس پر خوشی کے یہ آنسو امنڈ پڑے۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ کا میدان میرے لیے مندر کی حیثیت رکھتا تھا، اور کل انہوں نے وکٹ کو چوم کر کرکٹ کا شکریہ ادا کیا، جس کی وجہ سے انہیں اتنی عزت ملی ۔