شاہد آفریدی اور عمر اکمل سے بھی میچ فکسنگ کے لیے رابطہ کیا گیا: رپورٹ
فکسنگ بالخصوص انڈین پریمیئر لیگ میں پیسوں کے عوض خراب کارکردگی دکھانے کی حرکتوں کا پردہ فاش ہوجانے کے بعد تو جیسے شرفاء کا یہ کھیل اپنی وقعت کھوتا جا رہا ہے۔ اس کے باوجود چند کھلاڑي ایسے بھی ہیں جنہوں نے میچ فکس کرنے کے عوض بھاری رقوم کو ٹھکرایا اور یہ کوئی اور نہيں پاکستان کے سابق کپتان شاہد آفریدی اور نوجوان بلے باز عمر اکمل ہیں۔
مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق 2012ء میں شاہد آفریدی اور عمر اکمل سے میچ فکس کرنے کے لیے رابطے کیے گئے تھے، جب پاکستان متحدہ عرب امارات کے میدانوں میں انگلستان کے مدمقابل تھا۔ مصباح الحق کی قیادت میں پاکستان کا یہ دورہ حیرت انگیز نتائج کا حامل رہا تھا۔ انگلستان گرین شرٹس کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریز میں 3-0 سے گرین واش کا شکار ہوا تاہم کچھ ہی روز بعد ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں کی سیریز میں پاکستان کو جوابی وائٹ واش ہوا اور انگلستان 0-4 سے فاتح ٹھہرا۔
ان دنوں میں، جب کہ شاہد آفریدی اور مصباح الحق کے درمیان قیادت کے معاملے پر خاصی کھینچاتانی ہورہی تھی، سٹے بازوں نے شاہد آفریدی سے رابطہ کیا تو انہوں نے اس شخص کو "ٹھیک ٹھاک" جواب دیا۔ برطانوی روزنامے "دی سن" کے مطابق ایک شخص نے پاکستانی کھلاڑیوں کی رہائش گاہ قرار پانے والے ہوٹل کی لابی میں شاہد سے اس بارے بات کرنا چاہی تاہم آفریدی نے اسے دوسرا جملہ بولنے کا موقع بھی نہ دیا اور وہاں سے چل دیے۔ بعد ازاں انہوں نے ٹیم انتظامیہ اور آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی کے محکمے کو اس کی اطلاع بھی دی۔
دوسری جانب ایک بھارتی سٹے باز نے بذریعہ فون عمر اکمل سے رابطہ کیا اور انہیں قیمتی تحائف اور نقد رقم کی پیشکش کی، جسے عمر نے رد کردیا اور اس کی اطلاع ٹیم انتظامیہ اور آئی سی سی کو دی۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی نے بھی اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعات 2012ء کے اوائل میں متحدہ عرب امارات میں انگلستان کے خلاف سیریز کے دوران پیش آئے تھے۔
انگلستان کے خلاف اس 'ہوم سیریز' میں ٹیسٹ سیریز کی تاریخی کلین سویپ فتح کے بعد پاکستان نے شاہد آفریدی اور عمر اکمل کو بالخصوص ایک روزہ سیریز کے لیے طلب کیا تھا لیکن دونوں کھلاڑیوں کی کارکردگی بہت بری رہی۔ آفریدی نے مذکورہ سیریز میں 26.50 کے اوسط سے چار مقابلوں میں صرف 106 رنز بنائے،جس میں محض ایک نصف سنچری شامل تھی۔ عمر اکمل کا حال بھی کچھ ایسا ہی تھا جنہوں نے 26.25 کے اوسط سے 105 رنز بنائے اور ایک نصف سنچری ہی اس میں شامل رہی۔
ٹیسٹ اور ون ڈے کےعلاوہ اس سیریز میں پاکستان اور انگلستان نے تین ٹی ٹوئنٹی مقابلے بھی کھیلے تھے جس میں پاکستان کو دو-ایک سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ٹی ٹوئنٹی مقابلوں میں شاہد آفریدی نے صرف 35 اورعمر اکمل نے 41 رنز بنائے تھے۔
تاریخی ٹیسٹ فتح کے بعد محدود اوورز کے مقابلوں میں مایوس کن شکست کے بعد مصباح الحق نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا اور یوں قیادت کا تاج محمد حفیظ کے سر پر رکھا گیا۔ اب جبکہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2014ء میں رسوا کن شکست کے بعد محمد حفیظ بھی عہدے سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور پاکستان مختصر ترین طرز کی کرکٹ میں نیا کپتان مقرر کرنا چاہتا ہے، اس طرح کی خبريں شاہد آفریدی اور عمر اکمل کے قائد بننے کے امکانات کو متاثر کرسکتی ہیں۔