انسداد بدعنوانی کے لیکچرز، شاہد آفریدی شریک ہی نہیں ہوئے
پاکستان کے اس وقت تقریباً تمام اہم کھلاڑی کراچی میں موجود ہیں جہاں قومی ٹی ٹوئںٹی کپ بھرپور انداز میں جاری ہے اور کرکٹ بورڈ نے انسداد بدعنوانی کے لیکچرز دینے کے لیے بہترین موقع سمجھا اور اسی لیے آج چھ ٹیموں کے کھلاڑیوں نے یہ لیکچرز لیے۔
گزشتہ چار سالوں میں پاکستان کے چار معروف کھلاڑی بدعنوانی کی زد میں آ کر اپنے کرکٹ کیریئر کا خاتمہ کر چکے ہیں۔ 2010ء میں سلمان بٹ،محمد آصف اور محمد عامر اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں دھر لیے گئے تھے جبکہ اسپنر دانش کنیریابھی کاؤنٹی کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے الزام کی زد میں آ ئے۔ اول الذکر تینوں کھلاڑیوں پر کم از کم پانچ، پانچ سال جبکہ دانش کنیریا پر تاحیات پابندی عائد کی گئی۔ اس کے علاوہ حال ہی میں پاکستانی کھلاڑی نوید عارف بھی انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی جانب سے تاحیات پابندی کی زد میں آئے۔ یوں پاکستان کرکٹ فکسنگ کے گرداب میں پھنسی نظر آتی ہے اور آئندہ سال دنیائے کرکٹ کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ عالمی کپ کو مدنظر رکھتے ہوئے بورڈ نے فیصلہ کیا ہے کہ تجربہ کار اور نوآموز تمام کھلاڑیوں کے لیے انسداد بدعنوانی (اینٹی کرپشن) کے لیکچرز رکھے جائیں اور قومی ٹی ٹوئنٹی کپ سے بہتر موقع نہیں ہوسکتا تھا۔
آج سیالکوٹ اسٹالینز، کوئٹہ بیئرز، حیدرآباد ہاکس، کراچی ڈولفنز، راولپنڈی ریمز اور کراچی زیبراز کے کھلاڑیوں نے ان لیکچرز میں شرکت کی جن کی نگرانی پاکستان کرکٹ بورڈ کے سیکورٹی مینیجر میجر (ر) اظہر عارف کررہے ہیں۔ لیکچرز میں سہیل تنویر، سرفراز احمد، محمد سمیع، عبد الرحمٰن، انور علی، خرم منظور، خالد لطیف، بلاول بھٹی اور شرجیل خان سمیت آج کھیلنے والے تمام کھلاڑیوں نے شرکت کی سوائے شاہد خان آفریدی کے!
قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں آج حیدرآباد ہاکس اور کراچی ڈولفنز کا مقابلہ کھیلا گیا جس میں شاہد آفریدی کی زیر قیادت کراچی نے 9 وکٹوں سے باآسانی کامیابی حاصل کی۔ مقابلے کے بعد تمام کھلاڑیوں کو آگہی فراہم کرنے کے لیے لیکچرز میں شرکت کرنا تھی لیکن شاہد آفریدی میچ کے بعد میدان سے روانہ ہوگئے۔
شاہد آفریدی کو ابھی چند روز قبل پاکستان کے ٹی ٹوئںٹی دستے کی قیادت سونپی گئی ہے اور ان اہم لیکچرز میں کپتان کی حیثیت سے ان کی شرکت بہت اہم تھی۔ اس حوالے سے ان کی بے پروائی حکام بالا کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔