مڈل آرڈر پھر ناکام، پاکستان سیریز ہار گیا

2 1,010

آسٹریلیا نے دوسرے ایک روزہ مقابلے میں پانچ وکٹوں سے کامیابی حاصل کرکے پاکستان کے خلاف مسلسل چوتھی باہمی ون ڈے سیریز جیت لی۔ دورۂ سری لنکا کے بعد اب "گھریلو" میدانوں پر شکست نے پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں ساتویں نمبر تک گرجانے کے بہت قریب پہنچا دیا ہے۔ بھارت-ویسٹ انڈیز سیریز کے اگلے مقابلے کا نتیجہ نہ صرف پاکستان بلکہ آسٹریلیا کے لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہاں ویسٹ انڈیز کی جیت پاکستان کو ساتویں جبکہ آسٹریلیا کو عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر لے آئے گی۔ اگر ایسا ہوا تو یہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں پاکستان کی بدترین درجہ بندی ہوگی۔

میکس ویل نے صرف 2 رنز پر ملنے والی زندگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور میچ کی سب سے بڑی اننگز کھیلی (تصویر: Getty Images)
میکس ویل نے صرف 2 رنز پر ملنے والی زندگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور میچ کی سب سے بڑی اننگز کھیلی (تصویر: Getty Images)

دبئی میں کھیلے گئے سیریز کے دوسرے ایک روزہ میں پاکستان پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے احمد شہزاد اور سرفراز احمد کی 126 رنز کی افتتاحی شراکت داری کے بعد بہترین مقام پر تھا لیکن دونوں بلے بازوں کے ناقص شاٹ کھیل کر آؤٹ ہونے کے بعد آنے والے بیٹسمین پرانی روش پر برقرار رہے اور پاکستان صرف 89 رنز کے اضافے پر اپنی تمام 10 وکٹیں گنوا بیٹھا اور آسٹریلیا کو 216 رںز کا آسان ہدف دیا۔ پاکستان کے گیندبازوں نے اس ہدف کو بچانے کے لیے بھی کافی کوشش کی لیکن فیلڈرز کا اچھا ساتھ نہ مل پانے کی وجہ سے ناکام رہے جنہوں نے آسٹریلیا کی جانب سے سب سے بڑی باری کھیلنے والے گلین میکس ویل کا کیچ محض دو رنز پر چھوڑا۔

پاکستان کے سیریز کو زندہ رکھنے کے لیے دبئی میں جیت کی لازمی ضرورت تھی اور ٹاس جیت کر پاکستان کو جس طرح کی اوپننگ شراکت داری ملی، اس نے فتح کی بہترین بنیاد فراہم کی۔ احمد شہزاد اور سرفراز احمد نے پہلی وکٹ پر محتاط اور بہترین آغاز دیا۔ گزشتہ میچ میں صرف 162 رنز پرڈھیر ہوجانے والی بیٹنگ لائن کو نہ صرف 25 اوورز تک کوئی نقصان نہیں ہوا بلکہ اوپنرز نے ایک مشکل وکٹ پر 126 رنز کی شراکت داری بھی فراہم کی۔

احمد شہزاد 82 گیندوں پر 61 رنز بنانے کے بعد اس وقت آؤٹ ہوئے جب کپتان کی جانب سے انہیں رنز کی رفتار بڑھانے کے اشارے ملے۔ انہوں نے بڑے شاٹ مارنے کی متعدد ناکام کوششیں کیں اور اس کے بعد 26 ویں اوور کی پہلی ہی گیند پر مڈ وکٹ پر کیچ دے بیٹھے۔ اس کے بعد ایسا محسوس ہوا کہ پاکستان کی اننگز پہاڑی سے لڑھکتا ہوا پتھر ہے، جو کسی صورت نیچے جانے سے نہیں رک پارہی۔ اگلے اوور کی پہلی گیند پر مچل جانسن نے سرفراز احمد کو آؤٹ کیا جو بہت باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑنے کی پاداش میں وکٹ دے گئے۔ 72 گیندوں پر 65 رنز کی اننگز میں ایک چھکا اور 5 چوکے شامل تھے۔

اس مرحلے پر مصباح الحق اور اسد شفیق نے رنز کو ایسے بریک لگا دیے جیسے اسکور بورڈ کو متحرک رکھنے کا کوئی نقصان ہوگا۔ صرف 29 رنز بنانے کے لیے دونوں بلے بازوں نے 7 سے زیادہ اوورز کھیل ڈالے اور وکٹ پھر بھی نہیں بچا سکے۔ مصباح الحق، جن پر عرصے سے ایک بڑی اننگز ادھار ہے، آج رن آؤٹ ہوکر پویلین سدھارے۔ میکس ویل کی شاندار فیلڈنگ نے ان کی اننگز صرف 15رنز پر تمام کردی۔

پاور پلے پاکستان کے لیے بھیانک ثابت ہوا جہاں پاکستان صرف 21 رنز بنا سکا اور عمر اکمل اور اسد شفیق کی وکٹیں گنوائیں۔ آسٹریلیا کے کپتان جارج بیلی نے مچل جانسن کا بہترین استعمال کیا جنہوں نے پہلے سرفراز احمد کی وکٹ حاصل کی اور اس کے بعد عمر اکمل کو ٹھکانے لگایا۔ جس کے بعد پاکستان کے 250 سے زیادہ رنز بنانے کے امکانات ختم ہوگئے۔ آنے والے بلے بازوں میں فواد عالم نے 39 گیندوں پر 20 رنز کی مایوس کن ترین اننگز کھیلی جبکہ شاہد آفریدی، وہاب ریاض، رضا حسن، ذوالفقار ببر اور محمد عرفان کوئی بھی دہرے ہندسے میں بھی نہیں پہنچ سکا اور پاکستان کی اننگز آخری اوور میں 215 رنز پر مکمل ہوگئی۔ کہاں بغیر کسی وکٹ کے نقصان کے 126 رنز اور کہاں صرف 215 کا مجموعہ۔ پاکستان نے آخری 10 اوورز میں صرف 29 رنز حاصل کیے اور شاید یہی مرحلہ اصل فرق ثابت ہوا۔

آسٹریلیا کی جانب سے مچل جانسن نے 10 اوورز میں 40 رنز دے کر تین وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین کھلاڑیوں کو آسٹریلیا نے رن آؤٹ کیا۔ ایک، ایک وکٹ کین رچرڈسن، زاویئر ڈوہرٹی، جیمز فاکنر اور ناتھن لیون کو ملی۔

سرفراز احمد اور احمد شہزاد نے 126 رنز کی شاندار اوپننگ شراکت داری فراہم کی، لیکن مڈل آرڈر نے ان کی ساری کوشش پر پانی پھیر دیا (تصویر: AP)
سرفراز احمد اور احمد شہزاد نے 126 رنز کی شاندار اوپننگ شراکت داری فراہم کی، لیکن مڈل آرڈر نے ان کی ساری کوشش پر پانی پھیر دیا (تصویر: AP)

جب آسٹریلیا نے ہدف کے تعاقب کا آغاز کیا تو چار اوورز کے شاندار آغاز کا اختتام آرون فنچ کے آؤٹ ہونے کی صور ت میں نکلا۔ وہ چوتھے اوور میں محمد عرفان کی باہر جاتی ہوئی گیند کو چھیڑ بیٹھے۔ گو کہ امپائر نے انہیں آؤٹ قرار نہیں دیا لیکن وکٹ کیپر سرفراز احمد کی پراعتماد اپیل پر کپتان مصباح الحق نے ریویو لینے کا فیصلہ کیا، جس میں تیسرے امپائر رچرڈ النگورتھ نے فنچ کو آؤٹ قرار دیا۔ پاکستان نے ساتویں اوور میں ذوالفقار بابر کی مدد سے گزشتہ مقابلے کے ہیرو اسٹیون اسمتھ کو آؤٹ کیا تو مقابلہ برابری کی سطح پر آ گیا۔ پاکستان ابتدائی 7 اوورز میں 39 رنز پر آسٹریلیا کی دو قیمتی وکٹیں حاصل کرچکا تھا۔ اس مرحلے پر پاکستان سے بڑی غلطیاں ہوئیں۔ ایک تو خطرناک گلین میکس ویل کا کیچ سلپ میں کھڑے عمر اکمل نے اس وقت چھوڑا جب وہ صرف دو رنز پر تھے اور بہت جدوجہد کرتے دکھائی دے رہے تھے۔ دوسری جانب فواد عالم نے ڈیوڈ وارنر کے ایک شاٹ کو ناقابل یقین انداز میں کیچ میں بدلنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

وارنر آج ایک مرتبہ پھر بہترین فارم میں دکھائی دے رہے تھے اور اس وقت جب پاکستان کے باؤلرز بالخصوص اسپنرز وکٹ کی مدد سے مقابلے پر حاوی ہوتے جا رہے تھے انہوں نے 5 شاندار چوکوں کے ذریعے پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کیا یہاں تک کہ 14 ویں اوور کی پہلی گیند پر لانگ آن پر محمد عرفان کے ناقابل یقین کیچ کے ہاتھوں پویلین لوٹ گئے۔ رضا حسن کی ایک ڈھیلی گیند ان کے بلے کے عین نیچے آئی جسے ایک گھٹنا جماتے ہوئے وارنر نے لانگ آن کے اوپر سے چھکے کے لیے روانہ کیا لیکن وہاں کھڑے 7 فٹ سے زیادہ قامت کے محمد عرفان نے اچک کر گیند کو تھام لیا۔

اب آسٹریلیا کی آخری مستند بلے بازوں کی جوڑی کریز پر موجود تھی۔ گلین میکس ویل اور کپتان جارج بیلی نے ابتدائی گھبراہٹ کے بعد بالآخر اپنی نظریں جما لیں اور 85 رنز کی شراکت داری کے ذریعے مقابلے کو آسٹریلیا کی گرفت میں لے آئی۔ اس رفاقت میں بیلی کا حصہ محض 21 رنز کا تھا اور وہ 68 گیندوں پر 28 رنز کی اننگز کھیلنے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ احمد شہزاد کی مڈ وکٹ پر شاندار فیلڈنگ اور براہ راست تھرو نے انہیں کریز میں واپس پہنچنے سے پہلے ہی دھر لیا۔

پاکستان نے پاور پلے کے اوورز میں میکس ویل کی وکٹ حاصل کرلی لیکن کافی دیر ہوچکی تھی۔ اس وقت آسٹریلیا 178 رنز بنا چکا تھا اور اسے بقیہ 13 سے زیادہ اوورز میں صرف 38 رنز کی ضرورت تھی۔ میکس ویل 81 گیندوں پر ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے 76 رنز کے ساتھ میدان سے واپس آئے اور بقیہ رنز جیمز فاکنر اور بریڈ ہیڈن نے باآسانی 44 ویں اوور میں بنا لیے۔

ذوالفقار بابر دو وکٹوں کے ساتھ پاکستان کے سب سے نمایاں باؤلر رہے لیکن انہیں 10 اوورز میں 52 رنز بھی پڑے۔ اپنا پہلا ون ڈے کھیلنے والے رضا حسن کو اتنے ہی اوورز میں 68 رنز کی مار پڑی اور صرف ایک وکٹ ان کے ہاتھ لگی۔ شاہد آفریدی نے 10 اوورز میں صرف 36 رنز دیے لیکن وکٹ حاصل نہ کرسکے۔ محمد عرفان نے 42 رنز کے عوض ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ پاکستان کے لیے ایک اور افسوسناک خبر میچ کے دوران وہاب ریاض کا ان فٹ ہوجانا تھا۔ اپنا تیسرا اوور پھینکتے ہوئے وہاب ریاض کو بائیں گھٹنے میں تکلیف کی شکایت ہوئی اور بعد ازاں انہیں میدان سے باہر لے جایا گیا اور ان کا بقیہ اوور احمد شہزاد نے پھینکا۔

اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان کو آسٹریلیا کے ہاتھوں مسلسل چوتھی بار سیریز ہارنا پڑی ہے۔ 2009ء، 2010ء، 2012ء اور اب 2014ء میں۔ آخری بار پاکستان کو آسٹریلیا کے خلاف سیریز جیتے ہوئے 12 سال کا عرصہ بیت چکا ہے جب 2002ء میں وقار یونس کی زیر قیادت پاکستان نے آسٹریلیا کو آسٹریلیا میں دو-ایک سے شکست دی تھی۔

میکس ویل کو سب سے بڑی اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریز کا تیسرا و آخری، اور نتیجے پر اثرانداز نہ ہونے والا، مقابلہ 12 اکتوبر کو ابوظہبی میں کھیلا جائے گا جبکہ دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز 22 اکتوبر کو دبئی سے شروع ہوگی۔