جنوبی افریقہ غالب، نیوزی لینڈ چت

0 1,039

سیریز میں خسارے کے بعد جب نیوزی لینڈ کو سر دھڑ کی بازی لگانے کی ضرورت تھی، اس نے نہ صرف ہاشم آملہ جیسے پائے کے بلے باز کو زندگیاں دیں، بلکہ بیٹنگ نے بھی وہی کارکردگی دہرائی جو پچھلے مقابلے میں شکست کا سبب بنی تھی اور لیوک رونکی کی مزاحمت بھی 72 رنز کی ہار سے نہ بچا سکی۔ اس شکست کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ تین مقابلوں کی سیریز کے ابتدائی دونوں میچز ہار کر سیریز گنوا بیٹھا ہے۔ جو عالمی کپ سے صرف 4 ماہ قبل میزبان نیوزی لینڈ کے لیے چشم کشا نتیجہ ہے۔

ہاشم آملہ نے کیریئر کی 16 ویں سنچری بنائی اور جنوبی افریقہ کے سیریز جیتنے میں مرکزی کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)
ہاشم آملہ نے کیریئر کی 16 ویں سنچری بنائی اور جنوبی افریقہ کے سیریز جیتنے میں مرکزی کردار ادا کیا (تصویر: Getty Images)

ماؤنٹ مونگانوئی میں ہونے والے دوسرے ون ڈے میں نیوزی لینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا۔ اگر 5 کے انفرادی اسکور پر ہاشم آملہ کا کیچ نہ چھوڑا جاتا تو شاید میچ کی داستان ہی مختلف ہوتی، گیند ان کے بلے کا باہری کنارہ لیتی ہوئی وکٹ کیپر اور پہلی سلپ کے درمیان سے نکل گئی اور دونوں کو تھامنے کی زحمت نہیں ہوئی۔ ہاشم آملہ جیسے پائے کے بلے باز کے لیے یہ زندگی کافی تھی، اور انہوں نے اس کا پورا پورا فائدہ اٹھایا۔ 56رنز پر ساتھی اوپنر کوئنٹن ڈی کوک کا ساتھ چھوٹ جانے کے بعد انہوں نے دوسری وکٹ پر فف کے ہمراہ 113 رنز کا اضافہ کیا۔ ڈی ولیئرز کی 37 رنز کی تیز اننگز اس وقت مکمل ہوئی جب 43 واں اوور جاری تھا لیکن بیٹنگ پاور پلے کا فائدہ اٹھا کر جنوبی افریقہ اس وقت 235 رنز پر پہنچ چکا تھا۔ البتہ آنے والے بیٹسمین اسکور میں قابل ذکر اضافہ نہ کرسکے۔ ہاشم آملہ کے 119 رنز کے ساتھ کیریئر کی 16 ویں سنچری مکمل کی۔ ان کے بعد بعد ژاں-پال دومنی 19، ریلی روسو صفر، ویرنن فلینڈر ، ڈیل اسٹین صفر اور ڈیوڈ ملر 7 رنز ہی بنا پائے اور 50 اوورز مکمل ہونے پر 9 وکٹوں پر282 رنز کا مجموعہ اکٹھا ہوا، یعنی ہاشم اور فف کے علاوہ پوری ٹیم نے مل کر 96 رنز بنائے۔

نیوزی لینڈ کی بیٹنگ دوسرے میچ میں بھی پہلے مقابلے ہی کی داستان دہراتی دکھائی دی۔ وکٹ کیپر لیوک رونکی کے علاوہ کوئی بیٹسمین جنوبی افریقی تیز باؤلرز کے سامنے نہ ڈٹ سکا۔ اننگز تہرے ہندسے میں بھی نہ پہنچی تھی اور 7 بلے باز میدان بدر ہو چکے تھے۔ ان میں کپتان برینڈن میک کولم کی قیمتی وکٹ عمران طاہر نے حاصل کی جبکہ اس کے علاوہ تمام وکٹیں تیز مثلث اسٹین، مورکل اور فلینڈر نے حاصل کیں۔ پہلے ون ڈے میں 99 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے والے رونکی دوسرے مقابلے میں بھی فارم میں دکھائی دیے اور 83 گیندوں پر 79 رنز کی عمدہ باری کھیلی لیکن دوسرے اینڈ سے کوئی بلے باز ان کا ساتھ نہیں دے سکا۔ آخری وکٹ پر مچل میک کلیناہن کے ساتھ مل کر انہوں نے 76 رنز کا اضافہ کیا لیکن یہ جیتنے کے لیے کافی ثابت نہیں ہوا۔ 47 ویں اوور میں رونکی کے آؤٹ ہوتے ہی اننگز 210 رنز پر تمام ہوئی۔

اس شکست کے ساتھ ہی ظاہر ہوگیا کہ عالمی کپ کے لیے نیوزی لینڈ کی تیاریاں ابھی مکمل نہیں ہوئی۔ گو کہ ماہرین ابھی سے نیوزی لینڈ کو چھپا رستم سمجھتے ہیں بلکہ جنوبی افریقہ کے کپتان ڈی ولیئرز تو اسے عالمی کپ کا اہم امیدوار تک قرار دے چکے ہیں لیکن یہاں ابتدائی دونوں مقابلوں میں جس طرح بیٹنگ لائن چت ہوئی ہے، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میزبان کو ابھی کافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ روز ٹیلر اور کین ولیم سن کی عدم موجودگی سے بیٹنگ لائن کو خاصا نقصان پہنچ رہا ہے۔

اب سیریز کا تیسرا و آخری ون ڈے 27 اکتوبر کو ہملٹن میں کھیلا جائے گا۔