"نیا شوشا"، کرکٹ میں بیس بال طرز کی کانفرنسوں کی تجویز
دنیائے ٹیسٹ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی تجویز میں ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد اب بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) ایک نئے منصوبے پر غور کر رہی ہے۔ اس تجویز کے مطابق، بیس بال کھیل کی کانفرنسوں کی مانند 12 ٹیسٹ ٹیموں کو دو برابر کانفرنسوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ اس تجویز کو حال ہی میں کیپ ٹاؤن میں منعقدہ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو اجلاس میں زیرِ غور لایا گیا تھا۔ اس مجوزہ نظام سے ٹیسٹ کرکٹ میںآئرلینڈ اور افغانستان جیسی ٹیموں کی گنجائش بھی نکل سکے گی اور گزشتہ دو ڈویژنوں والے منصوبے پر اٹھنے والے اعتراضات بھی دور ہوسکیں گے۔
کانفرنس کے مجوزہ منصوبے کے مطابق، متبادل درجات پر موجود ٹیموں کو الگ الگ کانفرنسوں (یا گروہوں) میں تقسیم کیا جائے گا۔ ہر کانفرنس میں شامل چھ ٹیمیں ایک دوسرے سے ٹیسٹ سیریز کھیلیں گی اور اور دو سال کے عرصے میں ہر ٹیم کے لیے اپنی کانفرنس کی باقی پانچ ٹیموں کے ساتھ کم از کم ایک سیریز کھیلنا لازمی ہوگا۔ امریکا کی میجر لیگ بیس بال کی طرح، ٹیمیں ایک سے دو سیریز دوسری کانفرنس میں موجود کسی ٹیم کے خلاف بھی کھیل سکیں گی۔
دونوں کانفرنسوں میں سرِ فہرست رہنے والی ٹیموں کے درمیان ٹیسٹ چیمپئن شپ کھیلی جائے گی، اور اس کے بعد اگلے سیزن کے لیے ٹیموں کی ترتیب بدلی جائے گی۔ یوں چھ سال میں ہر ٹیم کو دوسری تمام ٹیموں کے خلاف کھیلنے کے مواقع کو یقینی بنایا جاسکے گا۔
واضح رہے کہ یہ تجویز ابھی ابتدائی مرحلے ہی میں ہے اور بعض اراکین اس حوالے سے تاحال غیر مطمئن ہیں۔ ان انقلابی تبدیلیوں کے نتیجے میں ایشیز اوربارڈر-گاوسکر ٹرافی جیسی ٹیسٹ سیریز کی گنجائش نکل سکے گی یا نہیں، اس پر بھی سوالیہ نشان موجود ہے۔
مجوزہ نظام میں رکن ممالک کو کئی سہولیات بھی دی گئی ہیں۔ مثلاً ٹیسٹ سیریز کھیلنے والے دو ممالک باہمی رضامندی سے کسی سیریز میں مقابلوں کی تعداد کا فیصلہ کرسکیں گے۔ یعنی ایک سیریز پانچ میچوں کی بھی ہوسکے گی اور دو میچوں کی بھی۔ تاہم اس ضمن میں بھی کئی قواعد اور قوانین تشکیل دیے جانے کی ضرورت ہوگی۔ مثال کے طور، اگر ہر سیریز کے تیس پوائنٹس ہوں گے تو جہاں پانچ میچوں کی سیریز میں ایک میچ چھ پوائنٹس کا حامل ہوگا، وہیں دو میچوں کی سیریز میں ایک میچ کی بنیاد پر پندرہ پوائنٹس حاصل کیے جاسکیں گے۔ امید ہے کہ اگر رکن ممالک نے اس تجویز میں دلچسپی دکھائی تو آئی سی سی ان پیچیدگیوں کا حل نکالنے کی طرف توجہ دے گی۔
کیا آپ کے خیال میں یہ تجویز ٹیسٹ کرکٹ میں شائقین کی دلچسپی بڑھاسکے گی؟