عالمی درجہ بندی میں سالانہ اپ ڈیٹ، پاکستان چوتھے نمبر پر

0 1,010

بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سالانہ ٹیسٹ چیمپئن شپ اپ ڈیٹ نے عالمی درجہ بندی کا منظرنامہ ہی بدل دیا اور چند روز قبل جہاں سرفہرست انگلستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان محض ایک پوائنٹ کا فرق تھا، اب وہ بڑھ کر 9 پوائنٹس کا ہو چکا ہے جبکہ آسٹریلیا حیران کن طور پر تیسری سے دوسری پوزیشن پر پہنچ گیا ہے جبکہ پاکستان جو پہلے پانچویں نمبر پر تھا اب ایک درجہ ترقی پا کر بھارت کو پیچھے چھوڑتے ہوئے چوتھی پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔

انگلستان کے خلاف تاریخی فتح کا پھل کسی حد تک وصول ہو گیا، اب دیکھیں قسمت آگے پہنچاتی ہے یا نہیں (تصویر: AFP)
انگلستان کے خلاف تاریخی فتح کا پھل کسی حد تک وصول ہو گیا، اب دیکھیں قسمت آگے پہنچاتی ہے یا نہیں (تصویر: AFP)

پاکستان، جو سری لنکا کے خلاف حال ہی میں سیریز 1-0 سے ہارا ہے، اگر 2-0 یا 3-0 سے جیت جاتا تو کم از کم تیسری پوزیشن ضرور حاصل کر لیتا لیکن اس شکست کے باوجود پاکستان کو سالانہ اپ ڈیٹ کی ’مہربانی‘ سے ایک پوائنٹ ضرور ملا ہے، جس سے اس کے پوائنٹس کی تعداد 108 سے بڑھ کر 109 ہوگئی ہے اور وہ جنوبی افریقہ سے صرف 4 پوائنٹس پیچھے چوتھی پوزیشن پر ہے۔

بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے پاک-سری لنکا سیریز کے اختتام کے بعد آج (ہفتے کو) سالانہ اپ ڈیٹ کا اعلان کیا ہے جس کے مطابق انگلستان 122 پوائنٹس کے ساتھ اب بھی پہلے نمبر پر ہے اور اسے آسٹریلیا پر 6 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔ جنوبی افریقہ جو اس اپ ڈیٹ سے قبل دوسری پوزیشن پر تھا اب تیسرے نمبر پر چلا گیا ہے اور اس کے پوائنٹس کی تعداد 113 ہے۔

اب ہم ذرا یہاں بتاتے چلیں کہ ٹیسٹ چیمپئن شپ اپ ڈیٹ ہے کیا؟ دراصل آئی سی سی ٹیسٹ چیمپئن شپ ٹیبل چند سالوں میں تازہ تر کی جاتی ہے تاکہ پرانے نتائج کو درجہ بندی سے خارج کر دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ 2009ء میں ہونے والی دو پاک لنکا سیریز میں 0-0 سے برابری اور 2-0 کی شکست کے نتائج پاکستان کے پوائنٹس میں سے نکال دیے گئے اور بعد ازاں مصباح الحق کی زیر قیادت ڈیڑھ سال کی عمدہ کارکردگی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اسے چوتھی پوزیشن مل گئی ہے۔

بھارت، جو گزشتہ سال سرفہرست تھا، پے در پے شکستیں کھانے، اور پرانی فتوحات کے پوائنٹس منہا ہو جانے کے بعد اب پانچویں پوزیشن پر پڑا ہے۔ انگلستان اور آسٹریلیا کے خلاف پے در پے کلین سویپس نے اس کی پوزیشن کو بہت کمزور کر دیا ہے اور اب پاکستان کو بھی اس پر 5 پوائنٹس کی واضح برتری حاصل ہے۔

سب سے مایوس کن نتیجہ سری لنکا کے لیے رہا کیونکہ وہ 2009ء میں عظیم اسپنر مرلی دھرن کی ریٹائرمنٹ کے بعد شکستوں کے گرداب میں پھنس گیا تھا۔ یہاں تک کہ اسے گزشتہ دنوں پاکستان کے خلاف ہوم سیریز جیت کر تین سال میں اپنی پہلی فتح ملی۔ یہی وجہ ہے کہ اس زبردست جیت کے باوجود اس کے پوائنٹس کی تعداد سالانہ اپ ڈیٹ کے نتیجے میں کم ہی ہوئی ہے اور وہ 98 پوائنٹس کے ساتھ اب چھٹے نمبر پر ہے۔

اب کیونکہ چند ہفتوں، بلکہ کچھ ٹیموں کے لیے چند ماہ تک، ٹیسٹ کرکٹ موقوف ہے۔ درمیان میں پاکستان آسٹریلیا اور بھارت سری لنکا کے خلاف ایک روزہ سیریز کھیلے گا جبکہ ستمبر میں تمام ٹیمیں سری لنکا میں ہونے والے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں مدمقابل ہوں گی۔ اس عرصے میں صرف جنوبی افریقہ اور انگلستان ایسی ٹیمیں ہوں گی جو ممکنہ طور پر ایک شاندار ٹیسٹ سیریز میں مدمقابل ہوں گی۔

چلیے اب جنوبی افریقہ-انگلستان سیریز کا ذکر نکل ہی پڑا ہے تو ایک مزیدار بات بتاتا چلوں کہ سیریز جیتنے کی صورت میں امکان ہے کہ جنوبی افریقہ سرفہرست پوزیشن حاصل کرلے گا لیکن اگر ان فارم انگلستان 2-0 یا 3-0 سے جیت گیا تو جنوبی افریقہ تنزلی کے بعد چوتھی پوزیشن پر چلا جائے گا یعنی پاکستان کے تیسرے نمبر پر آنے کے امکانات ہیں 🙂