بھارت کی 2-0 کی فتح کے ساتھ ایک عظیم عہد کا اختتام، سچن ریٹائر

0 1,026

بھارت نے دوسرا ٹیسٹ بھی محض تین دن میں جیت کر ویسٹ انڈیز کو 2-0 سے شکست دے دی لیکن بھارت کی ان فتوحات اور جامع کارکردگی سے کہیں بڑھ کر اہمیت اس بات کی تھی کہ ممبئی ٹیسٹ کے ساتھ ہندوستانی کرکٹ کی تاریخ کا اہم ترین باب بند ہو گیا۔ سچن دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہہ گئے!

اس ٹیسٹ کے ساتھ ہی کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم ترین باب بند ہوگیا (تصویر: BCCI)
اس ٹیسٹ کے ساتھ ہی کرکٹ کی تاریخ کا ایک اہم ترین باب بند ہوگیا (تصویر: BCCI)

اپنے ہوم گراؤنڈ ممبئی میں ہونے والے آخری مقابلے میں بھی سچن کو گزشتہ ٹیسٹ کی طرح صرف ایک باری کھیلنے کا موقع ملا کیونکہ بھارت نے ایک اننگز اور 126 رنز کے واضح مارجن سے مقابلہ جیتا لیکن واحد باری میں بھی انہوں نے 74 رنز بنا کر ثابت کیا کہ وہ اب بھی بیٹنگ پر کتنا عبور رکھتے ہیں۔ بدقسمتی سے وہ سنچری مکمل کرکے ان بلے بازوں میں اپنا نام نہ لکھوا سکے جنہوں نے اپنے کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں سنچری بنائی لیکن ان کی 74 رنز کی اننگز نے ممبئی ٹیسٹ میں بننے والی تمام سنچریوں اور نصف سنچریوں کو گہنا دیا۔

یوں 15921 رنز، 51 سنچریوں اور 68 نصف سنچریوں کا حامل ایک طویل کیریئر اپنے اختتام کو پہنچا۔ بقول خود سچن کے کہ 22 گز پر 24 سالہ کیریئر مکمل ہوا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ کو کچھ یوں الوداع کہہ گئے کہ ایک طرف سے مہندر سنگھ دھونی اور دوسری طرف سے ویراٹ کوہلی نے انہیں اپنے کاندھوں پر اٹھایا ہوا تھا۔ جس سفر کا آغاز نومبر 1989ء میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم سے ہوا تھا، وہ نومبر 2013ء میں ممبئی میں اپنے اختتام کو پہنچا۔ اس موقع پر بہت جذباتی مناظر بھی دیکھنے کو ملے سچن خود بھی اپنی الوداعی تقریر میں آبدیدہ ہوئے۔ لیکن وہ کئی نسلوں کو متاثر کرگئے ہیں، اور بھارت میں جب تک کرکٹ کھیلی جاتی رہے گی بلاشبہ سچن کا نام زندہ رہے گا۔ وہ کرکٹ کے کئی ایسے ریکارڈز بھی اپنے ساتھ لے گئے ہیں جن میں سب سے زیادہ ٹیسٹ رنز، ون ڈے رنز، سنچریاں، نصف سنچریاں، چوکے، بہترین کھلاڑی کے ایوارڈز سمیت کئی ریکارڈز شامل ہیں بلکہ کئی تو ایسے بھی ہیں جو شاید کافی عرصے تک نہ ٹوٹ پائیں۔

بہرحال، اب کچھ بات کرتے ہیں میچ کی جہاں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور اپنی اسپن قوت کے بل بوتے پر ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز میں صرف 182 رنز پر ڈھیر کیا۔ 86 رنز تک صرف ایک وکٹ سے محروم ویسٹ انڈیز کا مڈل آرڈر ایک مرتبہ پھر بہت بری طرح ناکام ہوا۔ اوپنر کیرن پاول کے 48 رنز کے علاوہ کسی بلے باز نے کوئی قابل ذکر اننگز نہ کھیلی اور شیونرائن چندرپال جیسا تجربہ کار بلے باز بھی بھارت کی اسپن باؤلنگ کے سامنے صرف بھی 25 رنز بنا پایا اور پوری ویسٹ انڈین ٹیم 56 ویں اوور میں ہی ڈھیر ہوگئی۔

بھارت کی جانب سے پراگیان اوجھا نے 5 اور روی چندر آشون نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک کھلاڑی کو بھوونیشور کمار اور محمد شامی نے آؤٹ کیا۔

بھارت کی پہلی اننگز میں شائقین کو سچن کو میدان میں اترتا دیکھنے کے لیے صرف 13 اوورز کا انتظار کرنا پڑا ، جب اوپنر شیکھر دھاون 28 گیندوں پر 33 رنز کی تیز اننگز کھیلنے کے بعد شین شلنگفرڈ کا پہلا شکار بنے۔ جب سچن ڈریسنگ روم سے نمودار ہوئے اور سیڑھیاں اترتے ہوئے میدان میں آئے تو وانکھیڑے اسٹیڈیم "سچن۔۔۔ سچن!!" کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھا۔ والہانہ استقبال اور کھلاڑیوں کے گارڈ آف آنر کے بعد سچن نے آخری بار اپنے بلّے کا جادو دکھانا شروع کیا۔ مرلی وجے کی وکٹ گرنے کے بعد انہوں نے چیتشور پجارا کے ساتھ مل کر 144 رنز کی یادگار شراکت داری قائم کی۔ بدقسمتی سے وہ اپنی آخری ٹیسٹ اننگز میں تہرے ہندسے تک نہ پہنچ سکے اور 118 گیندوں پر 12 چوکوں سے مزین اننگز 74 رنز پر تمام ہوئی۔ وہ نارسنگھ دیونرائن کی ایک گیند کو کٹ کرنے کی کوشش میں سلپ میں کھڑے ڈیرن سیمی کو کیچ دے گئے۔ ایک لمحے کے لیے تو میدان میں سناٹا چھا گیا، کیونکہ تماشائی آخری سنچری کی توقع لیے بیٹھے تھے لیکن کچھ ہی دیر میں تماشائیوں نے خود کو سنبھالا اور پھر کھڑے ہوکر سچن کو بلے باز کی حیثیت سے آخری بار میدان سے باہر جاتے ہوئے داد سے نوازا۔

بھارت اس کے بعد پجارا اور روہیت شرما کی سنچریوں اور ویراٹ کوہلی کی نصف سنچری کی بدولت ایک بہت بڑا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ پجارا نے 167 گیندوں پر 113 رنز کی بہترین باری کھیلی جبکہ روہیت نے اپنے دوسرے ٹیسٹ میچ میں بھی سنچری جڑ ڈالی۔ وہ 127 گیندوں 3 چھکوں اور 11 چوکوں کے ساتھ 111 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے اور پوری بھارتی ٹیم 108 اوورز میں 495 رنز بنا کر آؤٹ ہوئی۔ یوں اسے ویسٹ انڈیز کے پہلی اننگز کے اسکور 182 پر 313 رنز کی شاندار برتری حاصل ہوئی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے شین شلنگ فرڈ نے 5 اور نارسنگھ دیونرائن نے 2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ شینن گیبریل اور ٹینو بیسٹ کو بھی ملی۔

اس بھاری بھرکم برتری اور اس کے بعد ویسٹ انڈیز کے مایوس کن آغاز سے یہ بات تو تقریباً طے ہوگئی تھی کہ ویسٹ انڈیز اننگز کی شکست سے دوچار ہوگا یا پھر بھارت کو بہت معمولی ہدف ملے گا۔ لیکن ویسٹ انڈیز نے پہلے آپشن ہی کو "منتخب" کیا۔ وکٹ کیپر دنیش رام دین کے 53 رنز کے علاوہ کوئی بلے باز قابل ذکر کارکردگی نہ دکھا سکا اور ایک مرتبہ پھر ویسٹ انڈیز 200 رنز تک بھی نہ پہنچ سکا اور دوسری اننگز 187 رنز پر تمام ہوئی۔

یوں سچن جو ممکنہ طور پر 16 ہزار ٹیسٹ رنز کے سنگ میل تک پہنچ سکتے تھے، 79 رنز کے فاصلے پر رہ گئے یعنی 15 ہزار 921 ٹیسٹ رنز۔

بھارت کی جانب سے پراگیان اوجھا نے ایک مرتبہ پھر 5 وکٹیں حاصل کیں اور یوں میچ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے کا کارنامہ انجام دیا جبکہ آشون کے ہاتھ یہاں بھی 4 وکٹیں لگیں۔ ایک کھلاڑی کو محمد شامی نے آؤٹ کیا۔

شاندار باؤلنگ پر اوجھا کو میچ کا اور روہیت شرما کو سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ریکارڈ 200 ٹیسٹ کھیلنے کے بعد ریٹائرمنٹ لینے والے سچن کو حکومت ہندوستان نے سب سے اعلیٰ شہری اعزاز 'بھارت رتن' دینے کا اعلان کیا ہے۔ یوں وہ بھارت کی کھیلوں کی تاریخ کی پہلی ہستی بنیں گے جنہیں اتنا بڑا قومی اعزاز ملے گا۔ واضح رہے کہ سچن ماضی میں پدما شری، راجیو گاندھی کھیل رتن، ارجن اور پدما وبھوشن اعزازات حاصل کر چکے ہیں۔