ٹیلر اور ولیم سن کی ریکارڈ شراکت داری، نیوزی لینڈ فتحیاب

0 1,030

نیوزی لینڈ نے روس ٹیلر اور کین ولیم سن کی ریکارڈ شراکت داری کی بدولت تیسرا ایک روزہ جیت کر انگلستان پر دو-ایک کی برتری حاصل کرلی ہے۔ انگلستان کھیل کے ابتدائی 41 اوورز تک مقابلے پر چھایا ہوا تھا۔ جب سیم بلنگز اور بین اسٹوکس کی شراکت داری 43 ویں اوور میں انگلستان کو 288 رنز تک لے آئی تھی تو وہ واضح طور پر 350 رنز سے آگے جاتا دکھائی دے رہا تھا لیکن صرف 14 رنز کے اضافے پرآخری پانچ وکٹیں گرنے، اور یوں آخری 5 اوورز نہ کھیل پانے، سے اس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا اور جو کسر رہ گئی تھی وہ نیوزی لینڈ کے ان فارم بلے بازوں کی کارکردگی نے پوری کردی۔

ایون مورگن نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی سنبھالی اور 34 رنز پر دونوں اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد جو روٹ اور ایون مورگن کی 105 رنز کی شراکت داری نے اسے پہلی مضبوط بنیاد فراہم کی۔ روٹ نے 63 گیندوں پر 54 رنز بنائے۔ مورگن نے آنے والے بلے باز اسٹوکس کے ساتھ مل کر معاملے کو 33 اوورز میں 194 رنز تک پہنچا دیا۔ ان کی 82 گیندوں پر 71 رنز کی اننگز میں دو چھکے اور چار چوکے شامل تھے اور 33 ویں اوور کی آخری گیند پر ان کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی تو انگلستان بہت مضبوط مقام پر تھا۔ مجموعہ 200 کے قریب قریب تھا اور ابھی 17 اوورز کا کھیل باقی تھا۔ جوس بٹلر کی 13 رنز کی اننگز اپنے اختتام کو پہنچی تو اسٹوکس کو بلنگز کی صورت میں ایک عمدہ ساتھی میسر آیا اور 42 ویں اوور میں مجموعہ 288 رنز کو چھونے لگا، اور پانچ وکٹیں بھی ہاتھ میں تھیں۔

یہاں نیوزی لینڈ نے بلنگز کی وکٹ کے ذریعے مقابلے میں شاندار انداز میں واپسی کی اور صرف 14 رنز کے اضافے سے انگلستان کی آخری پانچ وکٹیں ٹھکانے لگا دیں۔ جن میں اسٹوکس کے 47 گیندوں پر 68 اور بلنگز کے 16 گیندوں پر 34 رنز نمایاں تھے۔ انگلستان کی پوری ٹیم 46 ویں اوور میں 302 رنز پر آؤٹ ہوگئی۔ انگلستان نے گو کہ تاریخ میں پہلی بار مسلسل تین ایک روزہ مقابلوں میں 300 رنز کا ہندسہ پار کیا، لیکن واضح طور پر محسوس ہوا کہ 303 رنز کا دفاع کرنا اس کے لیے مشکل ہوگا اور آخری 5 اوورز کا کھیل نہ کھیل پانا اس کے لیے بڑا نقصان ہوگا۔ نیوزی لینڈ کی جانب سے ٹم ساؤتھی اور بین ویلر نے دو، تین جبکہ میٹ ہنری نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

ایک مرتبہ پھر 300 سے زیادہ کے ہدف کے تعاقب میں نیوزی لینڈ کا آغاز اچھا نہیں تھا۔ ابتدائی 7 اوورز میں ہی اس کے دونوں اوپنر آؤٹ ہوچکے تھے۔ گپٹل صف دو رنز بنا سکے جبکہ کپتان برینڈن میک کولم 11 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ یہاں کین ولیم سن اور روس ٹیلر نے 206 رنز کی فیصلہ کن شراکت داری قائم کی۔ دونوں نے 39 ویں اوور تک انگلستان کو وکٹ کے لیے ترسائے رکھا۔ ولیم سن نے 113 گیندوں پر 118 رنز بنائے اور اس وقت آؤٹ ہوئے جبکہ نیوزی لینڈ ہدف سے صرف 61 رنز کے فاصلے پر تھا۔ گو کہ انگلستان کی طرح نیوزی لینڈ نے بھی 61 رنز کے لیے 5 مزید وکٹیں گنوائیں لیکن معاملہ اس قدر آسان ہوچکا تھا کہ 7 وکٹیں گرنے کے باوجود نیوزی لینڈ کو کوئی دشواری پیش نہیں آئی۔ ٹیلر 123 گیندوں پر 110 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔ یہ ان کی 14 ویں ایک روزہ سنچری تھی یعنی ناتھن آسٹل کے بعد نیوزی لینڈ کی جانب سے سب سے زیادہ سنچریاں۔ انگلستان کی جانب سے ڈیولی وِلی نے تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا جبکہ بین اسٹوکس کو دو وکٹیں ملیں۔

کین ولیم سن کو دن کی سب سے طویل اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سیریزکا چوتھا اور اہم مقابلہ اب 17 جون کو ناٹنگھم میں کھیلا جائے گا۔ نیوزی لینڈ کی کوشش ہوگی کہ وہ سیریز یہیں پر جیت لے اور معاملہ 20 جون کو آخری ایک روزہ تک نہ جانے دے جبکہ انگلستان کے ارادے سیریز میں واپسی کے ہوں گے۔