فتح انگلستان سے چند قدم کے فاصلے پر

0 1,002

آنکھوں میں جو خواب سجائے آسٹریلیا کا دستہ سرزمینِ انگلستان پر پہنچا تھا، اب چکناچور ہونے کے قریب ہے۔ کارڈف میں 169 رنز سے بھرپور شکست اور پھر برمنگھم میں تیسرے روز ہی 8 وکٹوں کی شکست کا سامنا اور اب ناٹنگھم میں جاری پہلی ٹیسٹ اننگز میں 60 رنز پر ڈھیر ہوجانے کے بعد آسٹریلیا کے لیے یہ دورہ ایک بھیانک خواب بن چکا ہے۔ لارڈز ٹیسٹ کی شاندار کارکردگی کے سوا کسی ایک ٹیسٹ میں بھی آسٹریلیا کی کارکردگی اس معیار کی نہیں تھی جسے فاتحانہ کہا جا سکے۔

برمنگھم میں پہلی اننگز میں بدترین ناکامی کے بعد آسٹریلیا کی مشہور زمانہ فائٹنگ اسپرٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے امید تھی کہ دوسری اننگز میں ڈٹ کر مقابلہ کرے گا مگر اِس بار بھی ایسا کچھ نہیں ہوا۔دوسری اننگز میں اوپنرز کی جانب سے کسی نہ کسی حد تک مزاحمت ہوئی مگر نچلے بلے بازوں کا حال تقریباً وہی تھا جو جو ہم نے پہلی اننگز میں دیکھا تھا۔دوسرے دن کے کھیل کے اختتام پر کینگروز صرف 241 رنز پر اپنی 7 وکٹیں گنوا چکے ہيں جبکہ انگلستان کی پہلی اننگز کی برتری ختم کرنے کے لیے بھی اُسے مزید 90 رنز درکار ہیں۔

انگلستان کی جانب سے 391 رنز 9 کھلاڑی آؤٹ پر پہلی اننگز کے خاتمے کے اعلان کے بعد جب آسٹریلیا نے بلے بازی سنبھالی تو کرس راجرز اور ڈیوڈ وارنر نے خواب مقابلہ کیا۔ ابتدائی 24 اوورز میں دونوں نے 113 رنز جوڑے تو انگلستان کے گیندباز تشویش میں مبتلا ہوگئے لیکن چائے کے وقفے سے پہلے پہلے یکے بعد دیگرے 4 وکٹیں گرنے سے مقابلہ پھر انگلستان کے حق میں جھک گیا۔ آسٹریلیا کی اس تباہی کا آغاز کیا بین اسٹوکس نے جنہوں نے مسلسل تین اوورز میں کرس راجرز، ڈیوڈ وارنر اور شان مارش کی وکٹیں حاصل کیں۔ راجرز 52 اور ڈیوڈ وارنر 64 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ وقفے سے پہلے پہلے اسٹورٹ براڈ نے اسٹیون اسمتھ کو بھی چلتا کردیا۔ کہاں 113 رنز تک کوئی بلے باز آؤٹ نہ تھا اور کہاں 136 رنز پر 4 بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے۔

اب ایک مرتبہ پھر ذمہ داری مائیکل کلارک کے کاندھوں پر تھی کہ وہ ذمہ داری نبھا کر ٹیم کو بحرانی کیفیت سے نکالیں۔ وکٹ پر ان کا ساتھ دینے کے لیے ایڈم ووجس موجود تھے۔ دونوں نے مجموعے کو 174 تک پہنچایا تھا کہ مارک ووڈ نے کلارک کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔ یہ ایک دلچسپ لمحہ تھا۔ گیند کلارک کے بلّے کو چھوتی ہوئی پہلی سلپ میں کھڑے ایلسٹر کک کے ہاتھوں میں گئی جو اسے چھوڑ بیٹھے۔ گیند گرنے سے پہلے انہوں نے دوسری کوشش کی لیکن ناکام رہے لیکن وہ فضا میں اچھل چکی تھی اور دوسری سلپ میں کھڑے این بیل نے پکڑ کر کلارک کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

ووجس اور وکٹ کیپر پیٹر نیول نے 50 رنز کی شراکت داری کے ساتھ اسکور کو 224 رنز تک پہنچایا جہاں نیول اسٹوکس کی گید پر آؤٹ ہوئے۔ مچل جانسن نے بھی جلد ہی گھٹنے ٹیک دیے اور اسٹوکس کا پانچواں شکار بنے۔ دوسرے دن کے کھیل کے اختتام تک آسٹریلیا 241 رنز بنا چکا تھا اور اس کی محض تین وکٹیں باقی ہیں۔

قبل ازیں انگلستان نے 4 وکٹوں پر 274 رنز کے ساتھ دن کا آغاز کیا اور جو روٹ کی شاندار سنچری کی بدولت 391 رنز بنائے۔ روٹ 176 گیندوں پر ایک چھکے اور 19 چوکوں کی مدد سے 130 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے جبکہ جانی بیئرسٹو نے 74 رنز بنائے۔ نویں وکٹ پر معین علی اور اسٹورٹ براڈ نے 58 رنز کا اضافہ کرکے انگلستان کو 400 کے قریب پہنچایا البتہ کپتان نے 391 رنز پر اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا۔ یوں انگلستان کو پہلی اننگز میں آسٹریلیا پر 331 رنز کی بھاری برتری حاصل ہوئی، جسے اتارنا آسٹریلیا کے لیے اب بہت مشکل دکھائی دیتا ہے۔

اگر آسٹریلیا کی آخری تین وکٹیں آج 90 رنز کا اضافہ کرنے میں کامیاب ہوتی ہیں تو وہ اننگز کی شکست سے بچ جائے گا، بصورتِ دیگر ایک بدترین شکست کے ساتھ سیریز بھی ہاتھ سے نکل جائے گی۔