’بشو کا قاتلانہ حملہ‘، پاکستان بال بال بچ گیا

0 1,158

گرفت میں آیا ہوا مقابلہ ہاتھوں سے نکال کر سنسنی پھیلا دینا اور اس سنسنی خیزی میں کبھی جیت جانا تو کبھی ہار جانا پاکستان کرکٹ کا خاصہ ہے۔ دبئی میں کھیلے گئے تاریخی ڈے اینڈ نائٹ ٹیسٹ میں جب دوسرے دن کا کھیل ختم ہوا تھا تو پاکستان صرف تین وکٹوں پر 579 رنز کا بھاری مجموعہ کھڑا کرکے اننگز ڈکلیئر کر چکا تھا اور ویسٹ انڈیز صرف 69 رنز پر ایک وکٹ سے محروم ہوچکا تھا۔ لیکن پھر بازی نے پلٹا کھایا۔ ویسٹ انڈیز کو فالو-آن پر مجبور نہ کرنے کا خمیازہ پاکستان نے چوتھے روز بھگتا جو گیند بازوں کا دن تھا جنہوں نے ایک ہی دن میں 16 وکٹیں سمیٹیں۔ پہلے پاکستانی گیند بازوں نے باقی ماندہ چار ویسٹ انڈین وکٹیں احصل کیں تو اس کے بعد پاکستان کی پوری ٹیم صرف 123 رنز پر ڈھیر ہوئی۔ کیسی بلندی اور کیسی پستی؟ دونوں اننگز میں 456 رنز کا فرق پیدا کرنے میں اہم کردار دیوندر بشو کا تھا جنہوں نے محض 49 رنز دے کر پاکستان کے 8 کھلاڑیوں کا شکار کیا۔ یہ ایشیا میں کسی بھی مہمان گیند باز کی بہتر کارکردگی تھی۔

بشو کے اس 'قاتلانہ حملے' کی وجہ سے پاکستان آخری دن زندگی و موت کی کشمکش میں مبتلا رہا۔ آخرکار نتیجہ تو پاکستان کے حق میں نکلا لیکن بشو نے ثابت کیا کہ وہ پاکستان کو کتنا "پسند" کرتے ہیں۔

یہ دیوندر بشو کا اپنے مختصر ٹیسٹ کیریئر میں پاکستان کے خلاف تیسرا میچ تھا لیکن پاکستانی کھلاڑی پہلی بار ان کا نشانہ نہیں بنے۔ مئی 2011ء میں اپنے ٹیسٹ کیریئر کا آغاز ہی انہوں نے پاکستان کے خلاف کیا تھا۔ گیانا میں کھیلے گئے اس مقابلے میں ویسٹ انڈیز کے 226 رنز کے جواب میں پاکستان نے بلے بازی سنبھالی تو بشو نے کپتان مصباح الحق کے علاوہ اسد شفیق، عمر اکمل اور وکٹ کیپر محمد سلمان کی قیمتی وکٹیں حاصل کر لیں۔ انہوں نے 25 اوورز میں صرف 68 رنز دے کر چار کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور پاکستان کی اننگز صرف 160 رنز تک محدود ہوگئی۔ یہ کارکردگی فاتحانہ ثابت ہوئی اور پاکستان آخر میں میچ بھی ہار گیا۔ گو کہ بشو نے اگلے میچ میں بھی پانچ وکٹیں حاصل کیں لیکن میچ پاکستان کے حق میں رہا۔

اگر 19 ٹیسٹ مقابلوں کے کیریئر پر نظر ڈالیں تو واضح نظر آتا ہے کہ بشو کی پاکستان کے خلاف کارکردگی نمایاں ہے۔ انہوں نے اب تک پاکستان کے تین میچز میں صرف 27 کے اوسط سے 19 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ دوسری ٹیموں کے خلاف دیکھیں تو آسٹریلیا کے مقابلے میں دیوندر بشو کا اوسط 35.57، بھارت کے خلاف 47.69 اور انگلستان کے خلاف 52.25 رہا ہے۔ اپنے ہوم گراؤنڈ پر تقریباً 39 کا بھاری ایوریج رکھنے والے بشو کو دبئی خوب راس آیا کہ جہاں انہوں نے کیریئر میں پہلی بار 10 وکٹیں بھی حاصل کیں اور اوسط بھی کیا کمال کا ہے، 17.40۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ بشو پاکستان کے خلاف اپنی کارکردگی کو باقی دو مقابلوں میں بھی دہرا پائيں گے یا نہیں؟ کیا ابوظہبی اور شارجہ میں ان کا جادو سر چڑھ کر بولے گا؟ یا پاکستانی بلے باز اپنے پرانے حساب چکتا کریں گے؟ یہ وقت بتائے گا۔

Devendra-Bishoo

دیوندر بشو، ٹیسٹ کیریئر ایک نظر میں

مقابلے وکٹیں اوسط بہترین باؤلنگ/اننگز اکانمی 5 وکٹیں 10 وکٹیں
انگلستان 1 4 52.25 4/177 3.54  0  0
آسٹریلیا 2 7 35.57 6/80 2.89 1  0
بھارت 9 23 47.69 4/65 3.24  0  0
بنگلہ دیش 2 11 21.18 5/90 2.98 1  0
پاکستان 3 19 27.73 8/49 3.18 1 1
سری لنکا 2 5 44.40 4/143 3.24  0  0
مجموعی کیریئر 19 69 36.76 8/49 3.19 3 1