انگلستان نے بنگلہ دیشیوں کے دل توڑ دیے

0 1,138

چٹاگانگ کی ایک "ظالم" صبح نے میزبان ملک کے ارمانوں پر اوس ڈال دی کیونکہ انگلستان نے آخری دونوں وکٹیں حاصل کرکے پہلا ٹیسٹ محض 22 رنز کے فرق سے جیت لیا ہے۔ یوں بنگلہ دیش انگلستان کے خلاف اپنی پہلی کامیابی حاصل نہیں کر سکا۔

پہلے ٹیسٹ کے آخری روز بنگلہ دیش کو صرف 33 رنز کی ضرورت تھی اور اس کی دو وکٹیں باقی تھیں۔ لیکن تمام امیدیں اس وقت دم توڑ گئیں جب بین اسٹوکس نے اپنے دوسرے ہی اوور میں تیج الاسلام اور شفیع الاسلام کو ایل بی ڈبلیو کرکے میچ کا خاتمہ کردیا۔ گو کہ امپائر نے تیج کا آؤٹ نہیں دیا تھا لیکن یہ اسٹوکس کا اصرار تھا جس پر ریویو لیا گیا جو بالکل درست ثابت ہوا۔ گیند براہ راست لیگ اسٹمپ کو جا لگتی یوں تیج 16 رنز بنانے کے بعد پویلین سدھار گئے۔ اب معاملہ صرف ایک وکٹ پر آ ٹھیرا اور اسٹوکس نے زیادہ وقت نہیں لگایا۔ تیسری ہی گیند پر انہوں نے آنے والے بلے باز شفیع السلام کو عین وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ شفیع کا ریویو لینا بھی امپائر کمار دھرماسینا کے فیصلے کو نہ بدل دیا اور یوں انگلستان صرف 22 رنز سے جیت گیا۔

شبیر رحمٰن 64 رنز کی جراتمندانہ اننگز کے ساتھ ناقابل شکست میدان سے واپس آئے۔ یہ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے شبیر کی باری تھی جس نے بنگلہ دیش کی امیدوں کو زندہ رکھا ہوا تھا لیکن بدقسمتی سے وہ اسے فاتحانہ اننگز میں نہ بدل سکے۔

حتمی وار کے علاوہ بھی بین اسٹوکس کی کارکردگی میچ میں شاندار رہی۔ یہ ان کی آل راؤنڈ پرفارمنس ہی تھی جس کی وجہ سے انگلستان یہ میچ جیتا، ورنہ شکست یقینی تھی۔ اسٹوکس نے پہلی اننگز میں جب بنگلہ دیش کا برتری حاصل کرنا یقینی تھا، صرف 26 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں اور انگلستان کو 45 رنز کی برتری دلائی۔ یہی نہیں بلکہ دوسری اننگز میں صرف 62 رنز پر پانچ کھلاڑیوں کے آؤٹ ہونے کے بعد اسٹوکس نے 85 رنز کی شاندار اننگز کھیلی۔ جانی بیئرسٹو کے ساتھ 127 رنز کی شراکت داری انگلستان کو مقابلے میں واپس لے کر آئی یہاں تک کہ انہوں نے ہی آخری وکٹیں لے کر مقابلے کو منطقی انجام تک پہنچایا۔

اسٹوکس کو میچ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز ملا۔ یہی وجہ ہے کہ کپتان ایلسٹر کک نے میچ کے بعد کہا کہ اسٹوکس کی موجودگی ٹیم میں وہ توازن پیدا کر رہی ہے، جس کی اسے ضرورت ہے۔

Ben-Stokes