معین خان بھی پاکستان کی کوچنگ کے خواہشمند

1 1,019

پاکستان کے کرکٹ حلقوں میں آجکل کافی چہل پہل اور گہما گہمی دکھائی دے رہی ہے. خصوصاً سابق کرکٹرز بہت زیادہ سرگرمی کرتے نظر آ رہے ہیں. اُس کی وجہ سادہ سی ہے کہ وقار یونس کی رخصتی کے بعد پاکستان کے قومی کوچ کی آسامی خالی ہوچکی ہے اور اب وہ تمام سابق کھلاڑی جو کوچنگ کا تجربہ رکھتے ہیں، اس اہم عہدے کے لیے دوڑ دھوپ کرتے دکھائی دے رہے ہیں. پاکستانی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے رکن محسن حسن خان کرک نامہ کو انٹرویو دیتے ہوئے اپنی خواہش کا برملا اظہار بھی کرچکے ہیں.

آجکل معین خان ڈائریکٹر جنرل پاکستان کرکٹ بورڈ جاوید میانداد کے کافی قریب دکھائی دے رہے ہیں
آجکل معین خان ڈائریکٹر جنرل پاکستان کرکٹ بورڈ جاوید میانداد کے کافی قریب دکھائی دے رہے ہیں

ایک جانب جہاں پاکستان کرکٹ بورڈ کی نظریں عاقب جاوید، مدثر نذر اور دیگر غیر ملکی امیدواروں پر ہیں، وہیں جلال الدین سمیت قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر بلے باز اور پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کے کوچ معین خان بھی پاکستان کی کوچنگ کے خواہاں ہیں اور اس ضمن میں اپنی سی کوششیں بھی کر رہے ہیں. معین خان اِس وقت ڈائریکٹر جنرل پاکستان کرکٹ بورڈ جاوید میانداد کے بہت قریب ہو گئے ہیں کیونکہ کرکٹ بورڈ میں اختیارات نہ ہونے کے شکوے کے باوجود میانداد کا کرکٹ حلقوں پر بڑا اثر و رسوخ ہے. اس کے علاوہ معین خان کئی اور سابق کھلاڑیوں سے بھی رابطے میں ہیں جن میں سے ایک نیشنل بینک آف پاکستان کے اسپورٹس ڈائریکٹر اقبال قاسم تو معین خان کو قومی کوچ کے عہدے کے لیے بہترین انتخاب بھی قرار دے چکے ہیں.

معین خان کے ریکارڈ میں زیر عتاب آنے والی انڈین کرکٹ لیگ (آئی سی ایل) میں لاہور بادشاہ کی شاندار کوچنگ کا کریڈٹ بھی موجود ہے. پابندی کا شکار ہونے سے قبل کھیلی گئی لیگ کے دونوں سیزنز میں معین خان کی زیر تربیت ٹیم نے فائنل تک رسائی حاصل کی. گو کہ پہلے سال ان کی ٹیم کو فائنل میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا لیکن دوسرے ہی سیزن میں وہ ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوئی. علاوہ ازیں معین خان نے حال ہی میں اپنی اکیڈمی میں رمضان کے دوران کامیاب ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ منعقد کر کے کوچنگ کے ساتھ ساتھ اپنے بہترین منتظم ہونے کا ثبوت بھی پیش کیا ہے. ماضی قریب کی ان مثالوں کو سامنے رکھ کر وہ اپنی صلاحیتوں اور قابلیتوں کا لوہا منوانے کے لیے اب قومی کرکٹ کے میدان میں اترنے کے لیے پر تول رہے ہیں.

آپ کی رائے:

وقار یونس کے استعفے کے بعد اب پاکستان کے لیے کون سا کوچ موزوں رہے گا؟


Loading ... Loading ...

چالیس سالہ معین خان 69 ٹیسٹ اور 219 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر چکے ہیں. اپنے کیرئیر کے دوران انہوں نے قومی ٹیم کی قیادت کے فرائض بھی انجام دیے. ان کا شمار بلاشبہ قومی تاریخ کے بہترین وکٹ کیپرز میں ہوتا ہے. معین خان کی خاص بات وکٹ کیپنگ کے ساتھ ساتھ بلے بازی کی قابلیت بھی تھی جس کے ذریعے انہوں نے ٹیسٹ مقابلوں میں 2741 رنز اور ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں 3266 رنز بنائے. اس میں مجموعی طور پر 4 سنچریاں اور 27 نصف سنچریاں بھی شامل ہیں.

نئے قومی کوچ کی تقرری کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ایک کمیٹی مقرر کی ہے جس میں سابق کوچ و مینیجر انتخاب عالم، ظہیر عباس اور کرنل (ر) نوشاد علی شامل ہیں جبکہ انہیں معروف تجزیہ کار رمیز راجہ کی معاونت بھی حاصل ہے. کمیٹی کے پہلے اجلاس کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ نے کوچ کی آسامی کے لیے باضابطہ اشتہار جاری کیا ہے جس کے تحت درخواستیں 26 ستمبر تک وصول کی جائیں گی. موصول ہونے والی درخواستوں پر غور کے بعد کمیٹی انٹرویوز کا سلسلہ شروع کرے گی. اب دیکھنا یہ ہے کہ اس عہدے کے حصول کے لیے معین خان کی تگ و دو رنگ لاتی ہے یا پاکستان کرکٹ بورڈ کی نظرِ کرم کسی اور امیدوار پر جا ٹھیرتی ہے.