اسپاٹ فکسنگ مقدمہ: کل فیصلہ آنے کے امکانات، اتفاق نہ ہوا تو کثرت رائے سے فیصلہ ہوگا

1 1,004

پاکستان کے کھلاڑیوں کے خلاف اسپاٹ فکسنگ کے مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت 19 ویں روز بھی کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ سکی اور ممکنہ طور پر کل (منگل کو) فیصلہ سامنے آنے کی توقع ہے۔

سوموار کو لندن کی ساؤتھ وارک کراؤن کورٹ کا اجلاس تعطیلات کے دو ایام بعد دوبارہ منعقد ہوا تو یہی سمجھا جا رہا تھا کہ آج مقدمے کا فیصلہ کر دیا جائے گا تاہم جیوری سہ پہر تک شواہد پر غور و خوض کرتی رہی جس کے بعد عدالت کے جسٹس کو بتایا گیا کہ وہ کھلاڑیوں کے خلاف تمام الزامات متفق نہیں ہیں جس پر جسٹس کک نے انہیں کثرت رائے سے فیصلہ کرنے کے لیے مزید ایک روز دیا۔

فیصلے میں تاخیر کے باعث محمد آصف اور سلمان بٹ کے ویزوں میں توسیع بھی کر دی گئی ہے (تصویر: AFP)
فیصلے میں تاخیر کے باعث محمد آصف اور سلمان بٹ کے ویزوں میں توسیع بھی کر دی گئی ہے (تصویر: AFP)

بظاہر یہی نظر آرہا ہے کہ جیوری دونوں کھلاڑیوں محمد آصف اور سلمان بٹ پر لگائے جانے والے چند الزامات پر تو متفق ہے لیکن ان دونوں پر تمام الزامات پر متفق دکھائی نہیں دیتی۔ محمد آصف اور سلمان بٹ پر دو، دو الزامات ہیں، یعنی دھوکہ دہی و بے ایمانی کی سازش اور بدعنوانی کے تحت رقوم کی وصولی ۔

جسٹس کک نے جیوری کے روبرو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ اتفاق رائے کے ساتھ کسی ایک معاملے تک نہیں پہنچ پا رہے ہیں تو میں کثرت رائے کے مطابق فیصلہ کر سکتا ہوں، جس پر آپ میں سے کم از کم 10 افراد کا اتفاق ضروری ہے۔ جسٹس کک نے جمعہ کو کہا تھا کہ فوجداری مقدمے میں بہتر یہی ہے کہ جیوری بالاتفاق رائے فیصلہ دے اور وہ اس وقت کسی ایسی صورتحال کے بارے میں سننا بھی نہیں چاہتے جس میں حتمی فیصلہ کثرت رائے کی بنیاد پر دیا جائے تاہم آج انہوں نے اس سلسلے میں جیوری پر دباؤ کو کم کیا تاہم یہ امر واضح ہو گیا کہ کثرت رائے کا مطلب کم از کم جیوری کے 10 اراکین کا ایک معاملے پر متفق ہونا ہے۔

اس کا مطلب ہے کہ اگر جیوری نے کم از کم 2 کے مقابلے میں 10 کے تناسب سے کسی فیصلے پر اتفاق کیا تو وہی فیصلہ حتمی تصور کیا جائے گا۔ بصورت دیگر عدالت کے پاس دو اختیارات ہوں گے، یاتو وہ کراؤن پراسیکیوشن سروس کی درخواست پر از سر نو مقدمے کے لیے نئی جیوری مرتب کرے یا اگر کراؤن پراسیکیوشن سروس نے درخواست نہ کی تو دونوں کے خلاف مقدمہ خارج کر دے۔

کراؤن پراسیکیوشن سروس حکومت برطانیہ کا ایک غیر وزارتی شعبہ ہے جو انگلستان اور ویلز میں مجرمانہ کارروائیوں کے الزامات بھگتنے والے افراد کی سرکاری پیروی کا کام کرتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کے دو کھلاڑی سابق کپتان سلمان بٹ اور محمد آصف اس وقت برطانیہ میں دھوکہ دہی کی سازش اور بدعنوانی کے تحت رقوم کی وصولی کے الزامات کے تحت مقدمہ بھگت رہے ہیں جو گزشتہ سال دورۂ انگلستان کے دوران مبینہ طور پر جان بوجھ کر نو بالز پھینکنے اور بدلے میں سٹے بازوں سے بھاری رقوم حاصل کرنے کے الزامات پر قائم کیا گیا۔ ان دونوں کے علاوہ تیسرے کھلاڑی نوجوان تیز گیند باز محمد عامر پہلی سماعت میں ہی اپنے جرم کا اعتراف کر چکے ہیں جبکہ یہ دونوں کھلاڑی اب تک خود پر لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے آئے ہیں۔ مذکورہ بالا تینوں کھلاڑی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم 5، 5 سال کی پابندی بھگت رہے ہیں اور اگر یہاں برطانیہ میں بھی ان پر لگائے گئے الزامات درست ثابت ہوئے تو انہیں 7،7 سال قید کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔

مقدمے میں ابتدائی 16 ایام وکلائے استغاثہ اور دفاع کے دلائل اور جرح پر صرف ہوئے جس کے بعد تین روز سے 12 رکنی جیوری ان شواہد کی بنیاد پر کسی فیصلے تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔