بھرپور جدوجہد بھی بھارت کو کامیابی نہ دلا سکی، اعصاب شکن مقابلہ بے نتیجہ

6 1,062

ممبئی ٹیسٹ میں بھارت سر دھڑ کی بازی لگانے کے باوجود کچھ بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا، نہ شاندار واپسی کے بعد وہ فتح حاصل کر پایا اور نہ ہی سچن ٹنڈولکر سنچری بنا سکے اور مقابلہ اسکور برابر ہونے کے باوجود بے نتیجہ ختم ہوا البتہ سیریز ضرور 2-0 سے اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا۔ آخری روز انتہائی سنسنی خیز مراحل سے گزرنے کے بعد بھارت کو آخری گیند پر دو رنز درکار تھے اور اس کی دو وکٹیں باقی تھیں، لیکن آخری گیند پر میچ کے ہیرو روی چندر آشون صرف ایک رن بنا پائے اور یوں اسکور تو برابر رہے لیکن کیونکہ ویسٹ انڈیز بھارت کی تمام وکٹیں حاصل نہیں کر پایا تھا اس لیے اس کا نتیجہ 'ڈرا' ہی کہلایا۔

بھارتی ٹیم 2-0 سے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد ٹرافی کے ہمراہ (تصویر: AFP)
بھارتی ٹیم 2-0 سے ٹیسٹ سیریز جیتنے کے بعد ٹرافی کے ہمراہ (تصویر: AFP)

ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں میچ نے آغاز سے لے کر اختتام تک کئی پینترے بدلے اور مختلف نشیب و فراز لیتا ہوا اختتام کو پہنچا۔ ممبئی کے ہزاروں شائقین اس آسرے پر تمام روز میدان میں آئے کہ ان کے مقامی ہیرو سچن ٹنڈولکر ممکنہ طور پر ہوم گراؤنڈ پر آخری ٹیسٹ میں کیریئر کی 100 ویں سنچری داغ کر اس مقابلے کو یادگار بنا دیں گے لیکن پہلی اننگز میں سنچری کے قریب پہنچنے کے باوجود ناکام ہو گئے۔ انہوں نے 94 رنز بنائے اور کیریئر میں 10 ویں مرتبہ 'نروس نائنٹیز' کا شکار ہو گئے۔ جبکہ دوسری اننگز میں وہ محض 3 رنز بنا کر پویلین لوٹے۔

روی چندر آشون نے میچ میں شاندار آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور بعد ازاں میچ اور سیریز کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز حاصل کیا لیکن ان کی تمام تر کوشش کے باوجود بھارت بدقسمتی سے صرف ایک رن کی کمی سے 'کلین سویپ' کرنے میں ناکام رہا۔

آشوِن تاریخ کے پانچویں کھلاڑی قرار پائے جنہوں نے سنچری بنانے کے ساتھ ساتھ 9 وکٹیں بھی حاصل کیں۔ ان کا نام یہ عظیم کارنامہ انجام دینے والے جمی سنکلیئر، رچی بینیوڈ، این بوتھم اور عمران خان جیسے عظیم کھلاڑیوں کے ساتھ لکھا جائے گا۔

آخری روز میچ کے آغاز پر ویسٹ انڈیز پراگیان اوجھا اور روی چندر آشون کے بچھائے گئے اسپن جال میں بری طرح پھنس گیا اور پہلی اننگز میں 590 رنز بنانے والے بلے باز دوسری اننگز میں محض 134 پر ڈھیر ہو گئے اور یہاں سے بھارت کو میچ میں فتح حاصل کرنے کی پہلی کرن نظر آئی جسے 64 اوورز میں 243 رنز کا ہدف ملا۔ ابتداء میں وریندر سہواگ اور بعد ازاں ویرات کوہلی کی نصف سنچریوں نے بھارت کی پیش قدمی کو جاری رکھا لیکن ویسٹ انڈین گیند باز پے در پے وکٹیں حاصل کرتے رہے اور بالآخر جب آخری اوور کا آغاز ہوا تو بھارت کو 2 وکٹوں کے ساتھ 3 رنز درکار تھے اور فیڈل ایڈورڈز نے انتہائی خوبی سے باؤلنگ کرتے ہوئے بھارت کو اس معمولی سے ہدف تک نہ پہنچنے دیا۔ اس لیے کہہ سکتے ہیں کہ آخری روز ناقص بلے بازی اور میچ ہاتھوں سے گنوا بیٹھنے کے بعد یہ ویسٹ انڈیز کی اخلاقی فتح تھی کہ وہ میچ کو بے نتیجہ رکھنے میں کامیاب رہا۔

یہ ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں محض دوسرا موقع ہے کہ کوئی ٹیسٹ ایسے موقع پر بے نتیجہ ثابت ہوا ہو جب دونوں ٹیموں کا اسکور برابر ہو۔ اس سے پہلے صرف ایک بار دسمبر 1996ء میں زمبابوے و انگلستان کے درمیان بلاوایو ٹیسٹ میں یہ صورتحال پیدا ہوئی تھی جہاں 205 رنز کے تعاقب میں انگلستان 6 وکٹوں پر 204 رنز بنا پایا تھا۔

سچن ٹنڈولکر تاریخی سنگ میل سے محض 6 رنز کی دوری پر آؤٹ ہونے کے بعد بوجھل قدموں سے پویلین لوٹ رہے ہیں (تصویر: AFP)
سچن ٹنڈولکر تاریخی سنگ میل سے محض 6 رنز کی دوری پر آؤٹ ہونے کے بعد بوجھل قدموں سے پویلین لوٹ رہے ہیں (تصویر: AFP)

ویسٹ انڈیز کے لیے بلے بازی کے حوالے سے سب سے تشویشناک بات یہ رہی کہ اس کی پہلی اننگز تیسرے روز جا کر ختم ہوئی لیکن دوسری اننگز میں وہ بھارت کے اسپنرز کا بالکل سامنا نہ کر سکا اور 134 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ پہلی اننگز میں ویسٹ انڈیز کے ہیرو ڈیرن براوو رہے جنہوں نے 284 گیندوں پر 17 چوکوں کی مدد سے 166 رنز کی دلکش اننگز کھیلی۔ اس اننگز کی ایک اور خاص بات ویسٹ انڈین بلے بازوں کی جانب سے اپنی اہلیت و طاقت کو بھرپور انداز سے ثابت کرنا تھا جس میں ابتدائی چھ بلے بازوں نے کم از کم نصف سنچری ضرور اسکور کی۔ ڈیرن براوو کے علاوہ ایڈرین بارتھ نے 62، کریگ بریتھویٹ نے 68، کرک ایڈورڈز نے 86، کیرن پاول نے 81 اور مارلون سیموئلز نے 61 رنز بنائے۔ اس شاندار اجتماعی بلے بازی کی بدولت ویسٹ انڈیز نے پہلی اننگز میں بھارت کو رنز کے انبار تلے دبا دیا اور 590 رنز پر اپنی پہلی اننگز ختم کی۔

بھارتی بلے باز تقریبا ڈھائی دن کی بھاگ دوڑ کے بعد غرب الہند کی ٹیم کو زیر کرنے میں کامیاب ہوئے۔ روی چندر آشون سب سے کامیاب باؤلر رہے جنہوں نے 156 رنز دے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ پہلا ٹیسٹ کھیلنے والے تیز گیند باز ورون آرون نے 3 بلے بازوں کو نشانہ بنایا۔ ایک، ایک وکٹ ایشانت شرما اور پراگیان اوجھا کو ملی۔

جواب میں بھارت نے ویسٹ انڈیز کے کمزور باؤلنگ اٹیک کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے کرارا آغاز کیا۔ اوپنرز گوتم گمبھیر اور وریندر سہواگ نے 67 رنز کا تیز آغاز فراہم کیا تاہم اننگز کی سب سے خاص بات سچن ٹنڈولکر کا سنچری کے قریب پہنچ کر اس سے محروم رہ جانا تھا۔ سچن جو کئی ماہ سے اپنے بین الاقوامی کیریئر کی 100 ویں سنچری کی تلاش میں سرگرداں ہیں، اس مرتبہ منزل کے بہت قریب آ کر بھی اس سے محروم رہے۔ انہوں نے 153 گیندوں پر 8 چوکوں اور 2 چھکوں سے مزین 94 رنز شاندار اننگز کھیلی لیکن روی رامپال کی ایک شارٹ گیند پر کٹ کھیلنے کی کوشش میں سیکنڈ سلپ میں دھر لیے گئے۔ میدان میں موت کی سی خاموشی چھا گئی اور سچن بوجھل قدموں کے ساتھ پویلین لوٹ آئے۔ ان کے لیے یہ سب سے تاریخی موقع تھا کہ وہ یہ اہم سنگ میل اپنے آبائی علاقے کے میدان میں عبور کرتے اور یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ممبئی میں ان کا آخری ٹیسٹ مقابلہ ہو۔ بہرحال، سچن کی اننگز اختتام کو پہنچی۔ ان سے قبل راہول ڈریوڈ بھی تہرے ہندسے کی اننگز سے محروم رہے اور 82 رنز پر سیموئلز کے ہاتھوں بولڈ ہوئے۔

ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی فیڈل ایڈورڈز کے میچ بچاؤ حتمی اوور کے بعد انہیں مبارکباد دے رہے ہیں (تصویر: AFP)
ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی فیڈل ایڈورڈز کے میچ بچاؤ حتمی اوور کے بعد انہیں مبارکباد دے رہے ہیں (تصویر: AFP)

سچن کے فورا بعد ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی نے حریف ہم منصب مہندر سنگھ دھونی کو بولڈ کیا تو لگتا تھا کہ بھارت فالو آن کا شکار ہو جائے گا لیکن اس موقع پر ویرات کوہلی اور نوجوان روی چندر آشون نے ویسٹ انڈیز کے تمام ارادوں پر پانی پھیر دیا۔ آشون نے پہلے کوہلی کے ساتھ 97 رنز کی میچ بچاؤ شراکت داری قائم کی اور بعد ازاں ٹیل اینڈرز کے ساتھ مل کر اسکور کو 482 تک لے جانے میں کامیاب ہوئے۔ ان کی وکٹ گرنے کے ساتھ بھارت کی اننگز کا اختتام 108 رنز کے خسارے کے ساتھ ہوا اور چوتھے روز چائے کا وقفہ ہو گیا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے رامپال اور سیموئلز نے 3،3 جبکہ ڈیرن سیمی نے 2 وکٹیں حاصل کیں۔ ایک، ایک وکٹ فیڈل ایڈورڈز اور دیوندر بشو کو بھی ملی۔

اس صورتحال میں میچ بظاہر ڈرا کی جانب جاتا دکھائی دیتا تھا اور چوتھے روز کے اختتام پر ویسٹ انڈیز کا اسکور 81 رنز 2 کھلاڑی آؤٹ تھا اور ہر گز ایسا نہیں دکھائی دیتا تھا کہ میچ ایک ہی روز میں کئی رنگ بدلے گا اور ایک سنسنی خیز موڑ پر اختتام پذیر ہوگا۔ لیکن آخری روز پہلے سیشن میں بھارت کی اسپنرز جوڑی ویسٹ انڈیز پر قہر بن کر ٹوٹ پڑی۔ آشون اور اوجھا نے 81 رنز کے ساتھ دن کا آغاز کرنے والی ویسٹ انڈین ٹیم کا قصہ 134 پر پاک کر دیا۔ ویسٹ انڈیز کی آخری 8 وکٹیں اسکور میں محض 43 رنز کا اضافہ کر پائیں۔ ڈیرن براوو دوسری اننگز میں بھی ٹاپ اسکورر رہے۔انہوں نے 48 رنز بنائے جبکہ بریتھویٹ 35 رنز کے ساتھ دوسرے نمایاں بلے باز رہے۔ چھ بلے بازوں کی اننگز تو دہرے ہندسے میں بھی داخل نہ ہو پائی۔

پراگیان اوجھا نے 47 رنز دے کر 6 جبکہ آشون نے 34 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو میدان بدر کیا اور یوں بھارت کو فتح کے لیے 243 رنز کا ہدف ملا جس کو حاصل کرنے کی کوشش کی داستاں اوپر بیان کی جا چکی ہے۔

اس طرح سیریز 2-0 کے ساتھ بھارت کے نام رہی۔ روی چندر آشون کو گیند اور بلے دونوں کے ساتھ بہترین کارکردگی دکھانے پر میچ اور سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں آمنے سامنے ہوں گی جن کا پہلا ٹکراؤ 29 نومبر کے کٹک کے باربتی اسٹیڈیم میں ہوگا۔

بھارت بمقابلہ ویسٹ انڈیز، تیسرا ٹیسٹ

22 تا 26 نومبر 2011ء

بمقام: وانکھیڑے اسٹیڈیم، ممبئی، بھارت

نتیجہ: بے نتیجہ

میچ کے بہترین کھلاڑی: روی چندر آشون (بھارت)

سیریز کے بہترین کھلاڑی: روی چندر آشون (بھارت)

ویسٹ انڈیز پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈرین بارتھ ک دھونی ب آشون 62 148 8 0
کریگ بریتھویٹ ک کوہلی ب آشون 68 184 8 0
کرک ایڈورڈز ک دھونی ب شرما 86 165 13 0
ڈیرن براوو ک دھونی ب آرون 166 284 17 0
کیرن پاول ک دھونی ب اوجھا 81 149 9 0
مارلون سیموئلز ک ڈریوڈ ب آشون 61 103 9 0
کارلٹن با ب آرون 4 6 1 0
ڈیرن سیمی ک دھونی ب آرون 3 6 0 0
روی رامپال ک کوہلی ب آشون 10 14 2 0
فیڈل ایڈورڈز ناٹ آؤٹ 11 27 1 0
دیوندر بشو ب آشون 12 21 2 0
فاضل رنز ب 8، ل ب 16، ن ب 2 26
مجموعہ 184.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 590

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
ایشانت شرما 32 9 84 1
ورون آرون 28 4 106 3
پراگیان اوجھا 48 10 126 1
روی چندر آشون 52.1 6 156 5
وریندر سہواگ 16 1 61 0
ویرات کوہلی 2 0 9 0
سچن ٹنڈولکر 6 0 24 0

 

بھارت پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک با ب رامپال 55 99 8 0
وریندر سہواگ ب سیمی 37 50 3 1
راہول ڈریوڈ ب سیموئلز 82 149 11 0
سچن ٹنڈولکر ک سیمی ب رامپال 94 153 8 2
وی وی ایس لکشمن ک سیموئلز ب فیڈل ایڈورڈز 32 54 3 0
ویرات کوہلی ک فیڈل ایڈورڈز ب بشو 52 111 5 0
مہندر سنگھ دھونی ب سیمی 8 21 1 0
روی چندر آشون ک بارتھ ب رامپال 103 118 15 2
ایشانت شرما ک براوو ب سیموئلز 5 36 0 0
ورون آرون ب سیموئلز 4 14 1 0
پراگیان اوجھا ناٹ آؤٹ 0 14 0 0
فاضل رنز ب 1، و 4، ن ب 5 10
مجموعہ 135.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 482

 

ویسٹ انڈیز(گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
فیڈل ایڈورڈز 28 4 116 1
روی رامپال 24.4 3 95 3
ڈیرن سیمی 26 3 90 2
مارلون سیموئلز 17 0 74 3
دیوندر بشو 40 6 106 1

 

ویسٹ انڈیز دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈرین بارتھ ک لکشمن ب اوجھا 3 10 0 0
کریگ بریتھویٹ ک ٹنڈولکر ب اوجھا 35 115 2 0
کرک ایڈورڈز اسٹمپ دھونی ب اوجھا 17 24 3 0
ڈیرن براوو ک و ب ب اوجھا 48 105 5 0
کیرن پاول ایل بی ڈبلیو ب آشون 11 29 0 0
مارلون سیموئلز اسٹمپ دھونی ب اوجھا 0 4 0 0
کارلٹن با ب آشون 1 4 0 0
ڈیرن سیمی ک دھونی ب آشون 10 22 0 0
روی رامپال ک ٹنڈولکر ب اوجھا 0 14 0 0
فیڈل ایڈورڈز ناٹ آؤٹ 2 16 0 0
دیوندر بشو ایل بی ڈبلیو ب آشون 0 1 0 0
فاضل رنز ب 3، ل ب 4 7
مجموعہ 57.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 134

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
پراگیان اوجھا 27 5 47 6
ایشانت شرما 8 2 15 0
ورون آرون 4 0 23 0
روی چندر آشون 15.2 0 34 4
وریندر سہواگ 2 0 3 0
سچن ٹنڈولکر 1 0 5 0

 

بھارت دوسری اننگز، ہدف 243 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
گوتم گمبھیر ک سیمی ب فیڈل ایڈورڈز 12 11 1 0
وریندر سہواگ ک سیمی ب بشو 60 65 8 0
راہول ڈریوڈ ک متبادل (دنیش رام دین) ب سیموئلز 33 49 1 0
سچن ٹنڈولکر ک کرک ایڈورڈز ب سیموئلز 3 7 0 0
وی وی ایس لکشمن ک بارتھ ب رامپال 31 53 1 0
ویرات کوہلی ک سیمی ب بشو 63 114 3 1
مہندر سنگھ دھونی ک کرک ایڈورڈز ب رامپال 13 37 1 0
روی چندر آشون رن آؤٹ 14 27 0 0
ایشانت شرما ب رامپال 10 17 1 0
ورون آرون ناٹ آؤٹ 2 5 0 0
فاضل رنز ن ب 1 1
مجموعہ 64 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 242

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
فیڈل ایڈورڈز 7 0 28 1
روی رامپال 16 1 56 3
مارلون سیموئلز 25 0 93 2
دیوندر بشو 16 0 65 2