پولارڈ کی سنچری رائیگاں، منوج نے بھارتی بیڑہ پار لگا دیا
کیرون پولارڈ کی ایک روزہ کیریئر کی پہلی سنچری بھی ویسٹ انڈیز کو بھارت کے خلاف فتح سے ہمکنار نہ کر سکی اور پانچواں و آخری ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ 34 رنز سے بھارت کی فتح پر منتج ہوا۔ یوں سیریز میں میزبان بھارت نے 4-1 سے شاندار کامیابی اپنے نام کر لی۔ چنئی کے تاریخی چدمبرم اسٹیڈیم میں ہونے والے معرکے میں دو نوجوان کھلاڑیوں نے تہرے ہندسے کی اننگز کھیلیں۔ بھارت کی جانب سے منوج تیواری نے اورویسٹ انڈیز کی جانب سے کیرون پولارڈ نے۔ دونوں کی اننگز کی اہمیت اپنی جگہ مسلم تھی۔ منوج نے اس وقت سنچری جڑی جب پہلے ہی اوور میں بھارت کی دونوں وکٹیں پویلین لوٹ چکی تھی جبکہ 36 رنز پر 4 وکٹیں گرنے اور میچ گرفت سے نکل جانے کے بعد پولارڈ نے ایسی بلے بازی کی جس سے ویسٹ انڈیز کی امیدیں آخر تک برقرار رہیں اور بالآخر 45 ویں اوور کی پہلی گیند پر ان کے آؤٹ ہوتے ہی ویسٹ انڈین چراغ گل ہو گیا۔ طویل عرصے بعد بین الاقوامی کرکٹ اکھاڑے میں واپس آنے والے عرفان پٹھان نے ویسٹ انڈین اوپنرز کی وکٹیں حاصل کر کے بھارتی فتح کی بنیاد رکھی اور یوں اپنی صلاحیتوں کو ثابت کر دکھایا۔
بھارت نے گزشتہ میچ میں 219 رنز کی ریکارڈ اننگز کھیلنے والے قائم مقام کپتان وریندر سہواگ کے بغیر میدان میں اترنے کا فیصلہ کیا۔ ان کی جگہ قیادت کے فرائض گوتم گمبھیر نے انجام دیے۔ البتہ ویسٹ انڈیز کے تیز گیند باز کیمار روچ نے پہلے ہی اوور میں ٹاس جیت کر بیٹنگ کرنے والے بھارت کے خیمے میں تہلکہ مچا دیا جب انہوں نے دو مسلسل گیندوں پر اجنکیا راہانے اور پارتھیو پٹیل کو 'گولڈن ڈک' کی ہزیمت سے دوچار کیا۔ اس موقع پر گوتم گمبھیر نے بھارتی اننگز کے ہیرو منوج تیواری کے ساتھ اننگز بچانے کی کوشش کی اور دونوں نے تیسری وکٹ پر 83 رنز جوڑے۔ البتہ بھارت کے لیے اہم ترین شراکت چوتھی وکٹ پر تیواری اور ان فارم ویرات کوہلی کے درمیان رہی جنہوں نے 117 رنز کا اضافہ کیا جب منوج تیواری 'ریٹائرڈ ہرٹ' ہو کر میدان بدر ہو گئے۔ انہوں نے 126 گیندوں پر ایک چھکے اور 10 چوکوں کی مدد سے 104 رنز بنائے۔ یہ ان کے کیریئر کا چھٹا ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ تھا اور اب تک نصف سنچری بنانے میں بھی ناکامی کا منہ دیکھنے والے منوج نے اپنی اہلیت کو ثابت کر دکھایا ہے۔
ویرات کوہلی نے سیریز میں ایک اور عمدہ اننگز کھیلی اور 85 گیندوں پر 5 چوکوں سے مزین 80 رنز کی اننگز کھیلی اور بھارت کو 267 رنز کے اچھے مجموعے تک پہنچے میں مدد دی۔
ویسٹ انڈیز کی جانب سے کیمار روچ اور انتھونی مارٹن نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں اور ایک وکٹ سنیل نرائن نے حاصل کی۔
جواب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز ہی بھیانک تھا جب دو سال بعد بین الاقوامی کرکٹ میں واپس آنے والے عرفان پٹھان نے اننگز کی پہلی ہی گیند پر لینڈل سیمنز کو وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ رہی سہی کسر انہوں نے چوتھے اوور میں کیرون پاول کو بولڈ کر کے پوری کر دی جبکہ اگلے اوور میں دوسرے اینڈ سے ابھیمنیو متھن نے مارلون سیموئلز کو وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کرا دیا ۔ کیریئر کے آغاز کا موقع ملنے کے باوجود جیسن محمد مکمل طور پر ناکام رہے اور متھن کی دوسری وکٹ بنے۔ 36 پر 4 وکٹوں گرنے کے بعد کے ویسٹ انڈین امیدوں پر پانی پھر چکا تھا ۔
اس موقع پر کیرون پولارڈ نے باقی رہ جانے والے بلے بازوں کے ساتھ میچ نکالنے کی حتمی کوشش کی۔ اب تک اپنے بین الاقوامی کیریئر میں کوئی متاثر کن کارکردگی نہ دکھا پانے والے پولارڈ کے لیے یہ موقع تھا کہ وہ اپنی اہلیت کو ثابت کریں اور انہوں نے ایسا کر دکھایا۔ خاص طور پر آندرے رسل کے ساتھ چھٹی وکٹ پر محض 13 اوورز میں 89 رنز کی شراکت نے میچ کو دلچسپ مرحلے میں داخل کر دیا اور اگر کپتان ڈیرن سیمی اور ٹیل اینڈرز ان کا ساتھ دینے میں کامیاب ہو جاتے تو عین ممکن تھا کہ وہ ویسٹ انڈیز کو ایک حیران کن شکست دینے میں کامیاب ہو جاتے لیکن آندرے رسل کے 53 رنز کے علاوہ کوئی بلے باز ان کی مدد نہیں کر پایا۔
کیرون پولارڈ، جو اپنے جارحانہ انداز کے باعث ٹی ٹوئنٹی کے بہت مقبول کھلاڑی ہیں اور آئی پی ایل میں ممبئی انڈینز کی نمائندگی کرتے ہیں، نے 10 بلند و بالا چھکوں اور محض 4 چوکوں کی مدد سے 110 گیندوں پر 119 رنز بنائے۔ یہ ان کے بین الاقوامی کیریئر کی پہلی سنچری تھی۔ اس سے قبل وہ چار مرتبہ نصف سنچریاں بنا چکے تھے لیکن کبھی بھی تہرے ہندسے میں داخل نہیں ہو پائے تھے لیکن اس سنگ میل کو عبور کرنے کے باوجود ان کی یہ اننگز رائیگاں گئی جس کا انہیں بہت دکھ ہوا اور جب 45 ویں اوور کی پہلی گیند کو لانگ آف سے باہر پھینکنے کی کوشش میں وہ باؤنڈری کے کنارے پر اجنکیا راہانے کے ایک خوبصورت کیچ کا شکار بنے تو کافی دیر تک میدان میں افسوس سے سر جھکائے بیٹھے رہے۔
بھارت کی جانب سے رویندر جدیجا نے 3، عرفان پٹھان اور ابھیمنیو متھن نے 2،2، اور سریش رائنا اور روہیت شرما نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔
یوں بھارت نے آسٹریلیا کے اہم ترین دورے سے قبل 4-1 سے ایک حوصلہ افزا فتح حاصل کی ہے۔ اس سے قبل بھارت انگلستان کے خلاف بھی اپنے میدانوں میں 5-0 سے کلین سویپ کر چکا ہے اور اب تمام تر توجہ طویل طرز کی کرکٹ پر مرکوز کرنا ہوگی کیونکہ 26 دسمبر سے آسٹریلیا کے خلاف ملبورن میں پہلا ٹیسٹ شروع ہونے والا ہے۔ ٹیسٹ دستے کے کئی اراکین پہلے ہی آسٹریلیا روانہ ہو چکے ہیں تاکہ وہاں تربیت حاصل کر سکیں اور خود کو وہاں کی صورتحال میں ڈھال سکیں۔ دوسری جانب ویسٹ انڈیز اب تین ماہ کے آرام کے بعد ہوم گراؤنڈ پر آسٹریلیا کا مقابلہ کرے گا جو مارچ 2012ء میں 3 ٹیسٹ، 5 ایک روزہ اور 2 ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلنے کے لیے کیریبین سرزمین پر اترے گا۔
منوج تیواری کو شاندار سنچری اننگز پر میچ کا اور روہیت شرما کو مستقل اچھی بلے بازی پر سیریز کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں