ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی، پاکستان پانچویں نمبر پر آ گیا

پاکستان کو سال بھر کی محنتوں کا معمولی سا ثمر بالآخر مل گیا کہ وہ دو سال کے طویل عرصے کے بعد عالمی درجہ بندی میں ترقی کی منازل طے کر رہا ہے۔ سال 2011ء میں صرف ایک ٹیسٹ میچ میں شکست اور متعدد سیریز جیتنے کے بعد پاکستان درجہ بندی میں پانچویں پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ بنگلہ دیش کے خلاف میرپور، ڈھاکہ میں کھیلے گئے ٹیسٹ میں کامیابی اس کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوئی اور وہ سیریز میں وائٹ واش کے نتیجے میں ملنے والے ایک قیمتی پوائنٹ سے سری لنکا کو پچھاڑنے میں کامیاب ہو گیا ہے جو اب چھٹی پوزیشن پر چلا گیا ہے۔

پاکستان سری لنکا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلی گئی سیریز میں 2-0 کی فیصلہ کن برتری حاصل کرنے میں ناکام رہا اور یہی وجہ ہے کہ اسے درجہ بندی میں ترقی نہ مل سکی لیکن اب بنگلہ دیش کے خلاف کلین سویپ سے ملنے والا ایک پوائنٹ بھی کافی ثابت ہوا ہے گو کہ عالمی درجہ بندی میں اِس وقت پاکستان اور سری لنکا دونوں کے پوائنٹس کی تعداد 99 ہے تاہم ریٹنگ کے معمولی فرق کی وجہ سے پاکستان سرفہرست پانچ میں جا پہنچا۔
بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کرک نامہ کو موصول ہونے والے اعلامیہ کے مطابق یہ مارچ 2009ء کے بعد پاکستان کی بہترین عالمی درجہ بندی ہے، جب اس نے صرف دو ماہ کے لیے پانچویں پوزیشن حاصل کی تھی۔
اب پاکستان کی نظریں چوتھے نمبر پر موجود آسٹریلیا پر ہیں، جسے پاکستان پر چار پوائنٹس کی برتری حاصل ہے اور وہ چند روز بعد بھارت کے خلاف 4 ٹیسٹ مقابلوں کی زبردست سیریز کھیلنے جا رہا ہے۔ پاکستان کے بغیر کھیلے چوتھے نمبر پر آنے کی صرف ایک ہی صورت ہے کہ بھارت آسٹریلیا کو 4-0 سے زیر کرے۔
پاکستان کا اگلا امتحان، جو بہت کڑا ہوگا، عالمی نمبر ایک انگلستان کے خلاف اگلے ماہ تین ٹیسٹ مقابلوں کی سیريز ہے جس کا باضابطہ آغاز 17 جنوری کو دبئی میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا۔