دھونی نے افواہوں کو تقویت بخش دی، اگلے سال ٹیسٹ کرکٹ چھوڑنے پر غور

1 1,038

ایک جانب جہاں یہ افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ بھارت ڈریسنگ روم کے معاملات درست نہ ہونے کی وجہ سے پے در پے شکست سے دو چار ہو رہا ہے وہیں کپتان مہندر سنگھ دھونی نے اگلے سال ٹیسٹ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ پر غور کا اعلان کر کے اِن افواہوں کو ’کچھ‘ تقویت بخش دی ہے۔

گزشتہ روز آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ نے بھارت کے خلاف ’ابلاغی جنگ‘ کا اگلا محاذ کھولتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے دستے کا اصل مسئلہ قیادت کا ہے، کیونکہ ٹیم کے چند ارکان دھونی سے ناخوش ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ نائب کپتان وریندر سہواگ کو کپتان بنایا جائے اور یہی وجہ ہے کہ ٹیم کی کارکردگی پر بہت برا اثر پڑ رہا ہے۔ گوکہ یہ دعویٰ سننے میں مضحکہ خیز لگتا ہے لیکن آج مہندر سنگھ دھونی کا اچانک یہ اعلان کر دینا کہ 2015ء کے عالمی کپ کے دفاع کے لیے وہ طویل طرز کی کرکٹ چھوڑنے پر غور کر سکتے ہیں، اشارہ کر رہا ہے کہ ’دال میں کچھ کالا ضرور ہے۔‘

افواہوں کے بازار میں دھونی کا اعلان 'دال میں کچھ کالے' کو ظاہر کر رہا ہے (فائل فوٹو)
افواہوں کے بازار میں دھونی کا اعلان 'دال میں کچھ کالے' کو ظاہر کر رہا ہے (فائل فوٹو)

آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے تیسرے ٹیسٹ کے آغاز سے ایک روز قبل پرتھ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے دھونی کا کہنا تھا کہ ’وہ اس امر کا فیصلہ 2013ء میں کریں گے کہ اُنہیں ایک طرز کی کرکٹ کا ساتھ چھوڑ دینی چاہیے یا نہیں۔‘ گو کہ انہوں نے اِس سلسلے میں ٹیسٹ کرکٹ کا نام نہیں لیا لیکن عالمی کپ کے دفاع کا کہہ کر تو واضح کر دیا کہ اُن کا ایک روزہ کرکٹ چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ 2015ء تک کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں اور یوں کسی ایک طرز کی کرکٹ چھوڑ دینے کا واضح اشارہ ٹیسٹ کرکٹ ہی کی جانب ہے جس میں اُن کی زیر قیادت بھارت کی حالیہ کارکردگی بہت ناقص ہے۔

گو کہ وریندر سہواگ اور راہول ڈریوڈ نے آسٹریلیا کے ذرائع ابلاغ کے ان دعووں کو فضول قرار دیا ہے اور سہواگ کا کہنا ہے کہ ”جب بھی ٹیم ہارتی ہے تو اس طرح کی چیزیں سامنے آتی ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں ہے۔“ ڈریوڈ کا کہنا تھا کہ ”سیریز میں 2-0 کا خسارہ ہونے کے بعد اس طرح کی باتیں ہوتی رہتی ہیں۔ اس میں ذرہ برابر بھی سچائی نہیں ہے۔ ٹیم مکمل طور پر متحد ہے۔“

البتہ ماہرین کو کچھ مسئلہ ضرور نظر آ رہا ہے۔ بھارت کے سابق کپتان اور معروف تبصرہ نگار سنیل گواسکر نے سڈنی ٹیسٹ سے پہلے کہا تھا کہ انہیں محسوس ہو رہا ہے کہ میدان میں سینئر کھلاڑی مہندر سنگھ دھونی کی مدد نہیں کر رہے۔

بہرحال، دھونی کا کہنا ہے کہ ”سب سے پہلے میں اپنی جسمانی حالت دیکھوں گا کہ وہ 2015ء کے عالمی کپ تک بہتر رہ پائے گی یا نہیں، پھر اس کے بعد فارم بھی اہم عنصر ہوگی۔“ انہوں نے کہا کہ ”2014ء میں اچانک کرکٹ چھوڑنے کا اعلان بھارت کے لیے مسائل کا باعث بن سکتا ہے جسے 2015ء میں ایک ایسے وکٹ کیپر کو میدان میں اتارنا پڑے گا جو محض 30 مقابلوں تک کا تجربہ رکھتا ہوگا، تو یہ ملک کے لیے اچھا نہ ہوگا اس لیے میں پہلے ہی سے اس معاملے پر غور کر رہا ہوں۔“ انہوں نے کہا کہ ”میں 2013ء کے اواخر میں حتمی فیصلہ کر پاؤں گا اور یہ فیصلہ اپنی ذات کے لیے نہیں بلکہ ملک کے لیے ہوگا۔“

66 ٹیسٹ مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کرنے والے مہندر سنگھ دھونی کی زیر قیادت بھارت نے 36 میں سے 17 مقابلے جیتے ہیں۔ جبکہ وہ اس وقت مسلسل 6 ٹیسٹ مقابلوں میں شکست کھانے کے بعد پرتھ پہنچا ہے جہاں ایک 'گرین ٹاپ وکٹ' ان کے بلے بازوں کا انتظار کر رہی ہے۔

بھارت نے دھونی کی زیر قیادت اپنے ہوم گراؤنڈ میں 2011ء کا عالمی کپ جیتا اور 2015ء میں آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والے عالمی کپ میں اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا۔

گزشتہ سال انگلستان کے خلاف سیریز میں کلین سویپ کے بعد عالمی نمبر ون پوزیشن کھونے والے بھارت آسٹریلیا کے اولین دونوں ٹیسٹ ہار کر عالمی درجہ بند میں نمبر دو پوزیشن سے بھی محروم ہو چکا ہے، جس پر سیریز کے اختتام پر جنوبی افریقہ براجمان ہوگا۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بھارت کو ایک مرتبہ پھر بہتری کی جانب گامزن کرنے کے لیے بھارت کے کرکٹ گرووؤں کو سر جوڑ کر بیٹھنے کی ضرورت ہے۔