دورۂ آسٹریلیا: بھارتی شکستوں کا سلسلہ دراز، پہلا ٹی ٹوئنٹی بھی ہار گئے
دورۂ آسٹریلیا میں طویل طرز کی کرکٹ سے گزر کر اب مختصر طرز کی کرکٹ میں بھی بھارت کی شکستوں کا تسلسل جاری ہے اور پہلے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے میں آسٹریلیا نے اسے با آسانی 31 رنز سے زیر کر لیا۔
بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے میزبان ٹیم کو بلے بازی کی دعوت دی جو اپنے بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کرنے والے جارج بیلے کی زیر قیادت میدان میں اتری تھی جبکہ دو مزید کھلاڑیوں زاویئر ڈوہرٹی اور جیمز فاکنر نے اپنے ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی کیریئر کی شروعات کی۔
آسٹریلیا نے میتھیو ویڈ کی شعلہ فشاں بلے بازی کی بدولت مقررہ 20 اوورز میں صرف 4 وکٹوں کے نقصان پر 171 رنز بنائے۔ ویڈ کی اننگز میں 3 چھکے اور 5 چوکے شامل تھے جبکہ ڈیوڈ ہسی نے 30 گیندوں پر 42 رنز بنا کر رنز بنانے کی رفتار کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے 3 چھکے اور ایک چوکا لگایا۔ آسٹریلوی اننگز میں بارش کے باعث پیدا ہونے والا مختصر سا وقفہ بھی رنز بنانے کی رفتار کو روکنے میں ناکام رہا۔
میتھیو ویڈ نے یہ اننگز کھیل کر ثابت کیا کہ وکٹ کیپر بریڈ ہیڈن کو آرام کا موقع دے کر انہیں کھلانے کا فیصلہ کس قدر درست تھا۔ جبکہ ہیڈن اس وقت 'آرام کرانے' کے حقیقی معنوں پر غور کر رہے ہوں گے کہ کہیں ان کی مستقل چھٹی تو نہیں کر دی گئی؟
بھارت کی جانب سے روی چندر آشون، ونے کمار، سریش رائنا اور روہیت شرما نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔ مہندر سنگھ دھونی نے مصباح الحق سے 'متاثر' ہو کر باؤلنگ کا آغاز اسپنر روی چندر آشون سے کروایا لیکن 'الٹی ہو گئی سب تدبیریں، کچھ نہ دوا نے کام کیا' کے مصداق کوئی حکمت عملی بھارت کے حق میں نہ گئی اور آسٹریلیا نے اسکور بورڈ پر اتنا مجموعہ اکٹھا کر لیا جو بھارت کی پہنچ سے بہت دور تھا۔ خصوصاً پہلے ہی اوور میں بریٹ لی کے ہاتھوں وریندر سہواگ کی وکٹ نے تو اس ہدف کو ناقابل عبور بنا دیا کیونکہ بھارتی بیٹنگ لائن اپ میں صرف وہی ایسے بلے باز تھے جو برق رفتاری کے ساتھ انتہائی عمدہ اسٹروکس کھیل کر حریف ٹیم کا حوصلہ گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ گوتم گمبھیر اور ویراٹ کوہلی نے اننگز کو درست طریق پر ڈالنے کی کوشش کی اور چھٹے اوور میں اسکور کو بغیر کسی مزید وکٹ کے نقصان کے 47 تک پہنچا ڈالا لیکن ایک اینڈ سے ڈیوڈ ہسی نے گوتم گمبھیر کو 20 رنز پر پویلین کی راہ دکھائی تو 40 سال کی عمر میں آسٹریلیا کی ٹیم میں واپس آنے والے بریڈ ہوگ نے اپنے پہلے ہی اوور میں ویراٹ کوہلی کو 22 رنز پر ٹھکانے لگا کر بھارت کو کرارے دھچکے لگائے۔ رہی سہی کسر ڈیوڈ ہسی کے اگلے اوور میں روہیت شرما کی صفر پر گرنے والی وکٹ نے پوری کر دی۔
9 سے زائد کی اوسط سے درکار رنز کے ساتھ ہدف تک پہنچنے کے لیے اب ذمہ داری سریش رینا اور کپتان مہندر سنگھ دھونی کے کاندھوں پر تھی۔ دھونی تو اینڈ پر ڈٹے رہے لیکن دوسری جانب سے مستقل وکٹیں گرتی رہیں۔ ساتھ ساتھ بلے باز مطلوبہ اوسط سے رنز بنانے میں بھی ناکام رہے۔ یہی وجہ تھی کہ بھارت کسی بھی لمحے ہدف کے حصول کی جانب حقیقی پیشقدمی نہیں کرتا دکھائی دیا۔ رینا 14 اور رویندر جدیجا 7 رنز بنا کر ڈینیل کرسچن کے شکار بنے جبکہ دھونی 48 اور روی چندر آشون 15 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے۔ 20 اوورز کی تکمیل تک بھارت کا اسکور 6 وکٹوں کے نقصان پر 140 تک ہی پہنچ پایا۔
آسٹریلیا کی جانب سے ڈیوڈ ہسی اور ڈینیل کرسچن نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ بریٹ لی اور بریڈ ہوگ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔
سڈنی 2000ء اولمپکس کے میزبان اسٹیڈیم آسٹریلیا، سڈنی میں کھیلا گیا یہ پہلا بین الاقوامی کرکٹ مقابلہ تھا جس میں 59 ہزار 659 تماشائیوں نے شرکت کی جو سڈنی میں ہونے والی کسی بھی مقابلے میں شریک تماشائیوں کا نیا ریکارڈ ہے۔
ٹیسٹ سیریز میں کلین سویپ کے بعد اب ٹی ٹوئنٹی سیریز میں آسٹریلیا کو ناقابل شکست برتری حاصل ہو چکی ہے اور بھارت کو یہاں کلین سویپ سے بچنے کے لیے 3 فروری کو ملبورن میں ہونے والے مقابلے میں کچھ کر دکھانا ہوگا ورنہ ایک اور ہزیمت اس کے لیے تیار کھڑی ہے۔
میتھیو ویڈ کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں